عظمت اہل بیت کى ایک زندہ سند

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مباہلہزینب سے آنحضرت (ص) کى شادی(1)

شیعہ اورسنى مفسرین اور محدثین نے تصریح کى ہے کہ آیہ مباہلہ اہل بیت رسول علیہم السلام کى شان میں نازل ہوئی ہے اور رسول اللہ (ص) جن افراد کو اپنے ہمراہ وعدہ گاہ کى طرف لے گئے تھے وہ صرف ان کے بیٹے امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) ،ان کى بیٹى فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت على (ع) تھے _ اس بناء پر آیت میں ''ابنائنا ''سے مراد صرف امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) ہیں_''نسائنا''سے مراد جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں اور''انفسنا'' سے مراد صرف حضرت على (ع) ہیں_
اس سلسلے میں بہت سى احادیث نقل ہوئی ہیں_ اہل سنت کے بعض مفسرین نے جوبہت ہى تعداد میں ہیں_ اس سلسلے میں وارد ہونے والى احادیث کا انکار کرنے کى کوشش کى ہے_ مثلاًمولف''المنار''نے اس آیت کے ذیل میں کہا ہے:
''یہ تمام روایات شیعہ طریقوں سے مروى ہیں،ان کا مقصد معین ہے،انہوں نے ان احادیث کى نشرو اشاعت اور ترویج کى کوشش کى ہے_ جس سے بہت سے علماء اہل سنت کو بھى اشتباہ ہوگیا ہے''_
لیکن اہل سنت کى بنیادى کتابوں کى طرف رجوع کیا جائے تو وہ نشاندہى کرتى ہیں کہ ان میں سے بہت سے طریقوں کا شیعوں یا ان کى کتابوں سے ہرگز کوئی تعلق نہیںہے اور اگر اہل سنت کے طریقوںسے مروى ان احادیث کا انکار کیا جائے تو ان کى باقى احادیث اورکتب بھى درجہ اعتبار سے گرجائیں گی_
اس حقیقت کو زیادہ واضح کرنے کے لئے اہل سنت کے طریقوں سے کچھ روایات ہم یہاںپیش کریں گے_
قاضى نوراللہ شوسترى اپنى کتاب نفیس ''
احقاق الحق''(1)میں لکھتے ہیں: ''مفسرین اس مسئلے میں متفق ہیں کہ ''ابنائنا''سے اس آیت میں امام حسن(ع) او رامام حسین(ع) مراد ہیں،''نسائنا''سے ''حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا''اور''انفسنا''میں حضرت على علیہ السلام کى طرف اشارہ کیا گیا ہے''_
اس کے بعد کتاب مذکور کے حاشیے پر تقریباً ساٹھ بزرگان اہل سنت کى فہرست دى گئی ہے جنہوں نے تصریح کى ہے کہ آیت مباہلہ اہل بیت رسول علیہم السلام کى شان میں نازل ہوئی ہے_(2)
1_مسلم بن حجاج نیشاپوری،مو لف صحیح مسلم جو نامور شخصیت ہیں اور ان کى حدیث کى کتاب اہل سنت کى چھ قابل اعتماد صحاح میں سے ہے ملا حظہ ہو مسلم،ج7ص120طبع مصر زیر اہتمام محمد على صبیح.
2_احمد بن حنبل نے اپنی''مسند''میں لکھاہے ملاحظہ ہو ،ج2ص185طبع مصر.
3_طبرى نے اپنى مشہور تفسیر میں اسى آیت کے ضمن میں لکھا ہے_ دیکھئے ج3ص192طبع میمنیہ مصر.
4_حاکم نے اپنی''مستدرک''میںلکھا ہے،دیکھئےج3ص15مطبوعہ حیدرآباد دکن.
5_حافظ ابو نعیم اصفہانی،کتاب ''دلائل النبوة''ص297مطبوعہ حیدرآباد دکن.
6_واحدى نیشاپوری،کتاب''اسباب النزول''ص74طبع ہند.
7_فخر رازی، نے اپنى مشہور تفسیر کبیر میں لکھاہے،دیکھئےج8ص85طبع بہیہ،مصر.
8_ابن اثیر،''جامع الاصول''جلد9ص470طبع سنتہ المحمدیہ،مصر.
9_ابن جوزی''تذکرة الخواص'' صفحہ17طبع نجف.
10_قاضى بیضاوی،نے اپنى تفسیر میں لکھا ہے،ملاحظہ کریں ج2ص22طبع مصطفى محمد،مصر.
11_آلوسى نے تفسیر''روح المعانی''میں لکھا ہے_ دیکھئے _ج 3ص167طبع منیریہمصر.
12_معروف مفسر طنطاوى نے اپنى تفسیر ''الجواھر''میں لکھا ہے _ج2ص120مطبوعہ مصطفى الیابى ال.حلبی،مصر.
13_زمخشرى نے تفسیر''کشاف''میں لکھا ہے،دیکھئے_ج1ص193،مطبوعہ مصطفى محمد،مصر.
14_حافظ احمد ابن حجر عسقلانى ،''الاصابة''_ج2ص503،مطبوعہ مصطفى محمد،مصر. --

 15_ابن صباغ،''فصول المہمة''_ص108مطبوعہ نجف.
16_علامہ قرطبی،''الجامع الاحکام القرآن''_ج3ص104مطبوعہ مصر 1936.
''غایة المرام'' میں صحیح مسلم کے حوالے سے لکھا'':
''ایک روز معاویہ نے سعد بن ابى وقاص سے کہا:''
تم ابو تراب ( على (ع) ) کو سب وشتم کیوں نہیں کرتے_وہ کہنے لگا_
جب سے على (ع) کے بارے میں پیغمبر(ص) کى کہى ہوئی تین باتیں مجھے یاد آتى ہیں،میں نے اس کام سے صرف نظرکرلیا ہے_ان میں سے ایک یہ تھى کہ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی تو پیغمبر(ص) نے فاطمہ(ع) ،حسن(ع) ،حسین(ع) ،اور على (ع) کو دعوت دی_اس کے بعد فرمایا''
اللھم ھو لاء اھلی''(یعنى خدایا یہ میرے نزدیکى اور خواص ہیں)_
تفسیر''کشاف''کے مو لف اہل سنت کے بزرگوں میں سے ہیں_ وہ اس آیت کے ذیل میں کہتے ہیں_''یہ آیت اہل کساء کى فضیلت کو ثابت کرنے کے لئے قوى ترین دلیل ہے''_
شیعہ مفسرین،محدثین اور مو رخین بھى سب کے سب اس آیت کے ''اھل بیت ''کى شان میں نازل ہونے پر متفق ہیں چنانچہ''نورالثقلین'' میں اس سلسلے میں بہت سى روایات نقل کى گئی ہیں_ ان میں سے ایک کتاب''عیون اخبار الرضا''ہے_ اس میں ایک مجلس مناظرہ کا حال بیان کیا گیا ہے،جو مامون نے اپنے دربار میں منعقد کى تھی_
اس میں ہے کہ امام على بن موسى رضا علیہ السلام نے فرمایا:
''خدا نے اپنے پاک بندوں کو آیت مباہلہ میں مشخص کردیا ہے اور اپنے پیغمبر(ص) کو حکم دیا ہے:
''فمن حاجک فیہ من بعد ما جاء ک من العلم فقل''
اس آیت کے نزول کے بعد پیغمبر(ص) ،على (ع) ،فاطمہ(ع) ،حسن(ع) ،اور حسین(ع) کو اپنے ساتھ مباھلہ کے لئے لے گئے اور یہ ایسى خصوصیت اور اعزاز ہے کہ جس میں کوئی شخص اہل بیت علیہم السلام پر سبقت حاصل نہیں کرسکا اور یہ ایسى منزلت ہے جہاں تک کوئی شخص بھى نہیں پہنچ سکا اور یہ ایسا شرف ہے جسے ان سے پہلے کوئی حاصل نہیں کرسکا''_
تفسیر''برہان''،''بحارالانوار''اور تفسیر''عیاشی''میں بھى اس مضمون کى بہت سى روایات نقل ہوئی ہیں جو تمام اس امر کى حکایت کرتى ہیں کہ مندرجہ بالا آیت''اہل بیت''علیہم السلام کے حق میں نازل ہوئی ہے_


(1) ان کے نام او ران کى کتاب کى خصوصیات صفحہ _46 سے لیکر صفحہ76 تک تفصیل سے بیان کى گئی ہے ان شخصیتوں میں سے یہ زیادہ مشہور ہیں.
(2) جلد سوم طبع جدید صفحہ46

 

مباہلہزینب سے آنحضرت (ص) کى شادی(1)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma