بعض لوگ چاہتے ہیں کہ اسے مشہور دیوار چین پر منطبق کریں کہ جو اس وقت موجود ہے اور کئی سو کلو میٹر لمبى ہے لیکن واضح ہے کہ دیوار چین لوہے اور تانبے سے نہیں بنى ہے اور نہ وہ کسى چھوٹے کو ہستانى درے میں ہے ،وہ ایک عام مصالحے سے بنى ہوئی دیوار ہے ،اورجیسا کہ ہم نے کہا ہے کئی سو کلو میٹر لمبى ہے اور اب بھى موجود ہے _ بعض کااصرار ہے کہ یہ وہى دیوار'' ما رب'' ہے کہ جو یمن میں ہے ،یہ ٹھیک ہے کہ دیوار ما رب ایک کوہستانى درے میں بنائی گئی ہے لیکن وہ سیلاب کو روکنے کے لئے اور پانى ذخیرہ کر نے کے مقصد سے بنائی گئی ہے اور ویسے بھى وہ لوہے اور تانبے سے بنى ہوئی نہیںہے_
جب کہ علماء و محققین کى گواہى کے مطابق سرزمین ''قفقاز'' میں دریائے خزر اور دریائے سیاہ کے درمیان پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے کہ جو ایک دیوار کى طرح شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے اس میں ایک دیوار کى طرح کا درہ کاموجود ہے جو مشہور درہ ''داریال'' ہے ،یہاں اب تک ایک قدیم تاریخى لوہے کى دیوار نظر اتى ہے ،اسى بناء پر بہت سے لوگوں کا نظریہ ہے کہ دیوار ذوالقرنین یہى ہے _
یہ بات جاذب نظر ہے کہ وہیں قریب ہى ''سائرس''نامى ایک نہر موجود ہے اور ''سائرس''کا معنى ''کورش''ہى ہے (کیونکہ یونانى ''کورش'' کو''سائرس''کہتے تھے)_ ارمنى کے قدیم اثار میں اس دیوار کو''بھاگ گورائی''کے نام سے یاد کیا گیا ہے ،اس لفظ کا معنى ہے ''درہ کورش''یا''معبر کورش''( کورش کے عبور کرنے کى جگہ) ہے یہ سند نشاندہى کرتى ہے کہ اس دیوار کا بانى ''کورش'' ہى تھا_