جنوں پر بھى حکومت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ہوائوں پر قبضہشیاطین زنجیروں میں

دوسرى نعمت اللہ تعالى نے جناب سلیمان(ع) کو یہ عطا کى تھى کہ سرکش موجودات ان کے لئے مسخر کردیئےئے تھے اور ان کے لئے اختیار میں دے دیئےئے تھے تاکہ آپ(ع) ان سے مثبت کام لے سکیں_جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا: خلاصہ یہ کہ وہ کیسا اسرار آمیز وسیلہ تھا کہ جو اس زمانے میں حضرت سلیمان(ع) کے قبضے میں تھا؟یہ ایسے سوالات ہیں جن کى جزئیات اور خصوصیات کے بارے میں جواب ہمارے سامنے واضح نہیں ہے ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ یہ ایک معجزہ تھا جیسے معجزے نبى کے اختیار میں دیئےاتے تھے_یہ ایک عام اور معمول کے مطابق بات نہ تھی_ یہ ایک عظیم نعمت اور اعجاز تھا اور ایسا کرنا قدرت الہى کے لئے سادہ اور آسان کام ہے_نیز ایسے بہت سے مسائل میں کہ اصولى طور پر توہم انھیں جانتے ہیں لیکن ان کى جزئیات سے ہم واقف نہیں ہیں_
''اور ہم نے شیطانوں کو اس کے لئے مسخر کردیا اور ان میں سے ہر معمار او رغواص کو اس کا تابع فرمان بنادیا''_(1)
تاکہ ان میں سے کچھ خشکى میں اس کے کہنے کے مطابق تعمیرات کریں اور کچھ دریا میں غواصى اور غوطہ زنى کے کام آئیں_
اس طرح سے اللہ تعالى نے مثبت کاموں کے لئے موجود قوت ان کے اختیار میں دے دی_شیطان کہ جن کے مزاج ہى میں سرکشى ہے وہ ان کے لئے اس طرح سے مسخر ہوگئے کہ ان سے تعمیرى اور اصلاحى کام لیا جانے لگا اور گراں بہا منابع سے استفادہ کے لئے وہ استعمال ہونے لگے_
قرآن مجید کى متعدد آیتوں میں اس امر کى طرف اشارہ ہے کہ شیطان حضرت سلیمان(ع) کے تابع فرمان تھے اور ان کے حکم کے مطابق مثبت کام کرتے تھے_البتہ بعض مقامات پر ''شیاطین''کا لفظ ہے،جبکہ بعض مقامات پر''جن''کا لفظ ہے_
''جن''ایک ایسا موجود ہے جو ہمارى نظروں سے پوشیدہ ہے لیکن عقل و شعور اور طاقت کا حامل ہے_ نیز جنوں میں مو من بھى ہیں اور کافر بھى اور اس میں کوئی مانع نہیں کہ حکم خدا سے وہ ایک نبى کے تابع فرمان ہوجائیں اور مفید کام انجام دیں_(2)
جنوں کے بارے میں لوگوں نے بہت سے بیہودہ افسانے اورداستانیں گھڑرکھى ہیں،لیکن اگر ہم ان خرافات کو ترک کردیں،تو ان کا اصل وجود اور مخصوص صفات،جو قرآن میں جنوں کے لئے بیان ہوئی ہیں،ایک ایسے مطلب کا حامل ہے جو علم و عقل سے قطعاً بعید نہیں ہے_
بہر حال اللہ تعالى نے حضرت سلیمان(ع) کو یہ طاقت دى تھى کہ وہ تمام سرکشوں کو اپنے سامنے جھکا سکیں_ جیسا کہ قرآن سے معلوم ہوتاہے کہ اس عظیم طاقت کى تسخیر بھى پروردگار کے فرمان سے ہى تھى ''اور جس وقت وہ اپنے وظائف اور ذمہ داریوں سے سرتابى کرتے تھے تو انہیں سزادى جاتى تھی''_(3)
قرآن کریم واقعہ کو جارى رکھتے ہوئے جنوں کے اہم تولیدى کاموں کے ایک حصہ کى طرف(جو وہ سلیمان(ع) کے حکم سے انجام دیتے تھے)اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ:
''سلیمان(ع) جو کچھ چاہتے تھے وہ ان کے لئے ،عبادت خانوں،تمثالوں ،حوض کے مانند بڑے بڑے کھانوں کے برتنوںں اور زمین میں ثابت(جمى ہوئی یا گڑى ہوئی)دیگوں سے،تیار کر کے دیتے تھے''_(4)
ان میں سے ایک حصہ تو معنوى اورعبادت کے مسائل سے مربوط تھا،اور ایک حصہ انسانوں کى جسمانى ضروریات اور ان کے عظیم لشکریوں اور کارکنوں کى جمعیت کے ساتھ تعلق رکھتاتھا_
بہر حال سلیمان(ع) کے یہ فعال اور چابک دست کارندے،بڑے بڑے باشکوہ عبادت خانے،کہ جو حکومت الہیہ اور اس کى مذہبى سلطنت کے لائق تھے،
اس کے لئے بناتے تھے تاکہ لوگ راحت و آرام کے ساتھ اپنے عبادت کے فرئض کو انجام دے سکیں_
تماثیل کہ جسکا نام قرآ ن میں لیاگیا ہے ''تمثال'' کى جمع ہے_ یہ بیل بوٹو اور تصویر کے معنى میں آیا ہے،اور مجسمہ کے معنى میں بھی،
اس بارے میں کہ یہ مجسمے یا نقوش،کون سے موجودات کى صورتیں تھیں،اور سلیمان(ع) نے ان کى تیارى کا حکم کیوں دیا تھا،مختلف تفسیریں بیان کى گئی ہیں_
ممکن ہے کہ یہ زیب و زینت اور سجاوٹ کا پہلو رکھتے ہوں،جیساکہ ہمارى اہم قدیمى بلکہ جدید عمارتوں میں بھى نظر آتا ہے_یا یہ ان عمارتوں کا رعب اور دبدبہ بڑھانے کے لئے ہو،کیونکہ کچھ حیوانات مثلاًشیرکى تصویر،بہت سے لوگوں کے افکار میں رعب و دبدبہ پیدا کرنے والى ہے_(5)


(1)سورہ ص، آیت37
(2)یہ احتمال بھى ہے کہ لفظ ''شیاطین''کا ایک وسیع تر معنى ہو کہ جس میں سرکش انسان بھى شامل ہوں اور ان کے علاوہ بھی_لفظ''شیطان''کا اطلاق قرآن مجید میں اس وسیع مفہوم پر ہوا ہے_(مثلاً سورہ انعام کى آیت 12)
(3)سورہ سباء آیت12
(4)سورہ سباء آیت13

(5)کیا سلیمان(ع) کى شریعت میں ذى روح موجودات کا مجسمہ بنانا جائز تھا_ جبکہ یہ اسلام میں ممنوع ہے؟
یا جو مجسمے وہ سلیمان(ع) کے لئے بناتے تھے،غیر ذى روح کى جنس سے تھے،مثلاًدرختوں پہاڑوں،سورج،چاند اور ستاروں کى تصویریں_یا ان کے لئے صرف دیواروں پر نقش ونگار کیا کرتے تھے جیسا کہ قدیمى تاریخى آثار میں اکثر گلکاروں کى صورت میں نظر آتى ہیں،اور ہم یہ جانتے ہیں کہ نقش ونگار چاہے جیسے بھى ہوں ،مجسمہ کے برخلاف،حرام نہیں ہیں_
یہ سب احتمالات ہیں،چونکہ اسلام میں مجسمہ سازى کو حرام قرار دیا جاتا ہے ممکن ہے کہ بت پرستى کے مسئلہ کے ساتھ شدید مبارزہ کرنے اور اس کى بیخ کنى کى خاطر ہو،اور سلیمان(ع) کے زمانے میں اس بات کى اتنى ضرورت نہ ہو،اور یہ حکم ان کى شریعت میں نہ ہو_لیکن ایک روایت میں جو امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے یہ بیان کیا گیا ہے:
''خدا کى قسم سلیمان(ع) کے حکم سے بنائی جانے والى تمثال مردوں اور عورتوں کے مجسمے نہ تھے،بلکہ درخت وغیرہ کى تصویریں تھیں''_
پس معلوم ہواکہ ذى روح کا مجسمہ بنانا ان کى شریعت میں بھى حرام تھا_

 

ہوائوں پر قبضہشیاطین زنجیروں میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma