على علیہ السلام کے قدم دوش رسول (ص) پر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ابوسفیان; لوگوں کو تسلیم ہونے کى دعوت کرتاہےآج کا دن روز رحمت ہے

اس کے بعد پیغمبر اسلام (ص) لشکر اسلام کے ساتھ روانہ ہوئے اور ''ذوى طوی''کے مقام تک پہنچ گئے،وہى بلند مقام جہاں سے مکہ کے مکانات صاف نظرآتے ہیں،پیغمبر (ص) کو وہ دن یاد آگیا جب آپ مجبور ہوکر مخفى طور پر مکہ سے باہر نکلے تھے، لیکن آج دیکھ رہے ہیں کہ اس عظمت کے ساتھ داخل ہورہے ہیں،تو آپ نے اپنى پیشانى مبارک اونٹ کے کجاوے کے اوپر رکھ دى او رسجدہ شکر بجا لائے،اس کے بعد پیغمبر اکرم(ص) ''حجون'' میں (مکہ کے بلند مقامات میں سے وہ جگہ جہاں خدیجہ(ع) کى قبر ہے) اترے، غسل کر کے اسلحہ اور لباس جنگ پہن کر اپنى سوار ى پر سوار ہوئے،سورہ فتح کى قرائت کرتے ہوئے مسجدالحرام میں داخل ہوئے اور آواز تکبیر بلند کی، لشکر اسلام نے بھى نعرہ تکبیر بلندکیا تو اس سے سارے دشت و کوہ گونج اٹھے_ اس کے بعد آپ اپنے اونٹ سے نیچے اترے اور بتوں کو توڑنے کے لئے خانہ کعبہ کے قریب آئے، آپ یکے بعد دیگرے بتوں کو سرنگوںکرتے جاتے تھے اور فرماتے جاتھے:
''
جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقاً''
''حق آگیا اور باطل ہٹ گیا،اور باطل ہے ہى ہٹنے والا''_
کچھ بڑے بڑے بت کعبہ کے اوپر نصب تھے، جن تک پیغمبر(ص) کا ہاتھ نہیں پہنچتاتھا،آپ(ص) نے امیرالمومنین على علیہ السلام کو حکم دیا وہ میرے دوش پر پائوں رکھ کر اوپر چڑھ جائیں اور بتوں کو زمین پر گرا کر توڑڈالیں، على علیہ السلام نے آپ کے حکم کى اطاعت کی_
اس کے بعد آپ نے خانہ کعبہ کى کلید لے کر دروازہ کھولا اور انبیاء کى ان تصویروں کو جو خانہ کعبہ کے اندر درودیوار پر بنى ہوئی تھیں، محو کردیا_ اس سریع اور شاندا رکامیابى کے بعد پیغمبر (ص) نے خانہ کعبہ کے دروازے کے حلقہ میں ہاتھ ڈالا اور وہاں پر موجود اہل مکہ کى طرف رخ کرکے فرمایا:
''اب بتلائو تم کیا کہتے ہو؟ اور تمہارا کیا خیال ہے کہ میںتمہارے بارے میں کیا حکم دوں گا؟ انہوں نے عرض کیا: ہم آپ سے نیکى اور بھلائی کے سواراور کوئی توقع نہیںرکھتےآپ(ص) ہمارے بزرگواربھائی اور ہمارے بزرگوار بھائی کے فرزند ہیں،آج آپ بر سر اقتدار آگئے ہیں، ہیں بخش دیجئے ،پیغمبر (ص) کى آنکھوں میں آنسو ڈبڈبانے لگے اورمکہ کے لوگ بھى بلند آواز کے ساتھ رونے لگے_
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: ''میں تمہارے بارے میں وہى بات کہتا ہوں جو میرے بھائی یوسف علیہ السلام نے کى تھى کہ آج تمہارے اوپر کسى قسم کى کوئی سرزنش اور ملامت نہیں ہے، خدا تمہےں بخش دے گا،وہ الرحم الراحمین ہے''_(1)
اور اس طرح سے آپ نے ان سب کو معاف کردیا اور فرمایا: ''تم سب آزاد ہو،جہاں چاہو جاسکتے ہو''_


(1)سورہ یوسف آیت 92
 

 

ابوسفیان; لوگوں کو تسلیم ہونے کى دعوت کرتاہےآج کا دن روز رحمت ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma