یہاں پر قرآن میں اس کشمکش اور نزاع کا ماجرا بیان کیا گیا ہے جو حضرت موسى علیہ السلام اور گوسالہ پرستوںکے درمیان واقع ہوئی جب وہ میعادگاہ سے واپس ہوئے جس کى طرف گذشتہ میں صرف اشارہ کیا گیا تھا یہاں پر تفصیل کے ساتھ حضرت موسى علیہ السلام کے اس رد عمل کو بیان کیا گیا ہے جو اس گروہ کے بیدار کرنے کے لئے ان سے ظاہر ہوا _
پہلے ارشاد ہوتا :'' جس وقت موسى غضبناک ورنجیدہ اپنى قوم کى طرف پلٹے اور گوسالہ پرستى کانفرت انگیز منظر دیکھا تو ان سے کہا کہ تم لوگ میرے بعد برے جانشین نکلے تم نے میرا آئین ضائع کردیا ''_(1)
یہاں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام میعاد گاہ پروردگار سے پلٹتے وقت قبل اس کے کہ بنى اسرائیل سے ملتے، غضبناک اور اندو ہگین تھے، اس کى وجہ یہ تھى کہ خدا نے میعادگاہ میں انہیں اس کى خبردے دى تھى _
جیسا کہ قرآن کہتا ہے :میں نے تمہارے پیچھے تمہارى قوم کى آزمائشے کى لیکن وہ اس آزمائشے میں پورى نہ اترى اور سامرى نے انہیں گمراہ کر دیا_
اس کے بعد موسى علیہ السلام نے ان سے کہا:'' آیا تم نے اپنے پروردگار کے فرمان کے بارے میں جلدى کى ''_(2)
تم نے خدا کے اس فرمان، کہ اس نے میعاد کا وقت تیس شب سے چالیس شب کردیا ، جلدى کى اور جلد فیصلہ کردیا ، میرے نہ آنے کو میرے مرنے یا وعدہ خلافى کى دلیل سمجھ لیا، حالانکہ لازم تھا کہ تھوڑا صبر سے کام لیتے ، چند روز اور انتظار کرلیتے تاکہ حقیقت واضح ہوجاتى _
اس وقت جبکہ حضرت موسى علیہ السلام بنى اسرائیل کى زندگى کے ان طوفانى وبحرانى لمحات سے گزر رہے تھے، سرسے پیرتک غصہ اور افسوس کى شدت سے بھڑک رہے تھے ،ایک عظیم اندوہ نے ان کے وجود پر سایہ ڈال دیا تھا اور انہیں بنى اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں بڑى تشویش لاحق تھی، کیونکہ تخریب اور تباہ کارى آسانى سے ہوجاتى ہے کبھى صرف ایک انسان کے ذریعے بہت بڑى خرابى اور تباہى واقع ہوجاتى ہے لیکن اصلاح اور تعمیر میں دیر لگتى ہے _
خاص طور پر جب کسى نادان متعصب اورہٹ دھر م قوم کے درمیان کوئی غلط سازبجادیا جائے تو اس کے بعد اس کے برے اثرات کا زائل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے _
(1)سورہ اعراف آیت150
(2)سورہ اعراف آیت 150