حضرت مسیح علیہ السلام کى گہورے میں باتیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اے کاش اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتی!جناب عیسى علیہ السلام کى ماموریت کا اغاز

''اخر کار حضرت مریم (ع) اپنے بچے کو گود میں لئے ہوئے بیابان سے ابادى کى طرف لوٹیں اور اپنى قوم اور رشتہ داروں کے پاس ائیں ''_(1)
جو نہى انھوں نے ایک نو مولود بچہ ان کى گود میں دیکھا تعجب کے مارے ان کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ،وہ لوگ کہ جو مریم (ع) کى پاکدامنى سے اچھى طرح واقف تھے اور ان کے تقوى و کرامت کى شہرت کو سن چکے تھے ،سخت پریشان ہوئے ،یہاں تک کہ ان میں سے کچھ تو شک وشبہ میں پڑ گئے اور بعض ایسے لوگ کہ جو فیصلہ کرنے میں جلد باز تھے انھوں نے اسے بُر ابھلا کہنا شروع کردیا اور کہنے لگلے اس بد کارى کے ساتھ تمہارے روشن ماضى پر بہت افسوس اور صد افسوس اس پاک خاندان پر کہ جو اس طرح بدنام ہوا''کہنے لگے :اے مریم (ع) تونے یقینا بہت ہى عجیب اور بُرا کام انجا م دیا ہے ''_2)
بعض نے ان کى طرف رخ کیا اور کہا :''اے ہارون کى بہن تیرا باپ تو کوئی بُرا ادمى نہیں تھا اور تیرى ماں بھى بدکار نہیں تھی''_(3)
ایسے پاک و پاکیزہ ماں باپ کے ہوتے ہوئے ہم یہ تیرى کیا حالت دیکھ رہے ہیں ،تونے اپنے باپ کے طریقہ اور ماں کے چلن میں کون سى بُرائی دیکھى تھى کہ تونے اس سے رو گردانى کر لى (4)
اس وقت جناب مریم (ع) نے خدا وند متعال کے حکم سے خاموشى اختیار کى ،صرف ایک کام جو انھوں نے انجام دیا یہ تھاکہ اپنے نو مولود بچے عیسى علیہ السلام کى طرف اشارہ کیا _
لیکن اس کام نے ان کے تعجب کو اور بھى بر انگیختہ کر دیا اور شاید ان میں سے بعض نے اس بات کو ان کے ساتھ ٹھٹھہ کرنے پر محمول کیا اور وہ غصے میںاکر بولے :اے مریم (ع) ایسا کا م کرکے تو اپنى قوم کا مذاق اڑا رہى ہے _
بہر حال انھوں نے اس سے کہا :''ہم ایسے بچے کے ساتھ جو کہ ابھى گہورے میں ہے کیسے باتیں کریں ''_(5)
بہر حال وہ لوگ اس کى بات سن کر پریشان ہو گئے ،بلکہ شاید غضب ناک ہوگئے ،جیسا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ایک دوسرے سے یہ کہا کہ اس تمسخر اورا ستہزاء کرنا،جادہ عفت و پاکدامنى سے اس کے انحراف کى نسبت ہمارے لئے زیادہ سخت اور سنگین تر ہے _لیکن یہ حالت زیادہ دیر تک قائم نہ رہى ،کیونکہ اس نومولود بچے نے بات کرنے کے لئے زبان کھولى اور کہا :
''میں اللہ کا بندہ ہوں ،اس نے مجھے اسمانى کتاب مرحمت فرمائی ہے ،اور مجھے پیغمبر قرا ر دیا ہے''_
''اور خدا نے ایک بابرکت وجود قرار دیا ہے ،خواہ میں کہیں بھى ہوں ،میرا وجود بندوں کے لئے ہر لحاظ سے مفید ہے ''_
''اور اس نے مجھے تاحیات نماز پڑھتے رہنے اور زکوة دینے کى وصیت کى ہے ''_
''اور اس کے علاوہ مجھے اپنى والدہ کے بارے میں نیکو کار ،قدردانى کرنے والا اور خیرخواہ قرار دیا ہے'' _
''اور اس نے مجھے جبار و شقى قرار نہیں دیا ہے ''_(6)
اخر میں یہ نومولودکہتا ہے :''خدا کا مجھ پر سلام و درود ہو اس دن کہ جب میں پیدا ہوا اور اس دن جب میں مروں گا اور اس دن کہ جب میں زندہ کر کے اٹھا یا جاو ں گا'' _(7)
یہ تین دن انسان کى زندگى میں __زندگى ساز اور خطرناک دن ہیں کہ ،جن میں سوائے لطف خدا کے سلامتى میسر نہیں ہوتى ،اسى لئے حضرت یحى علیہ السلام کے بارے میں بھى یہ جملہ ایا ہے اور حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے بارے میں بھى ،لیکن اس فرق کے ساتھ کہ پہلے موقع پر خدا وند متعال نے یہ بات کہى ہے اور دوسرے موقع پر حضرت مسیح علیہ السلام نے یہ تقاضا کیا ہے _(8)
یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا علمى لحاظ سے یہ بات ممکن ہے کہ باپ کے بغیر بچہ پیدا ہو ،کیا حضرت عیسى علیہ السلام کا صرف اکیلى ماں سے پیدا ہونے کا مسئلہ ،اس بارے میں سائنس دانوں کى تحقیقات کے مخالف نہیں ہے ؟
اس میں شک نہیں کہ یہ کام معجزانہ طورپر پذیر ہواتھا ،لیکن موجودہ زمانے کا علم اور تحقیق اس قسم کے امر کے امکان کى نفى نہیں کرتا،بلکہ اس کے ممکن ہونے کى تصریح کرتا ہے _
خاص طورپر نر کے بغیر بچہ پیدا ہونا بہت سے جانوروں میں دیکھا گیا ہے ،اس بات کى طرف توجہ کرتے ہوئے کہ نطفے کے انعقاد کا مسئلہ صرف انسانو ں کے ساتھ ہى مخصوص نہیں ہے ،اس امر کے امکان کو عمومى حیثیت سے ثابت کرتا ہے _
''ڈاکٹر الکسیس کارل''مشہور فرانسیسى ''فزیالوجسٹ ''اور حیات شناس اپنى کتاب ''انسان موجودناشناختہ''میں لکھتا ہے :
''جس وقت ہم اس بارے میں غور کرتے ہیں کہ تولید مثل میں ماں اور باپ کا کتنا کتنا حصہ ہے تو ہمیں ''لوب''اور ''باٹایون''کے تجربوں کو بھى نظر میں رکھنا چاہئے کہ قورباغہ کے بارور نہ ہوتے ہوئے چھوٹے سے تخم کو'' سپر ماٹوز'' کے دخل کے بغیر ہى خاص ٹکنیک کے ذریعہ ایک جدید قورباغہ کو وجود میں لایا جاسکتا ہے _
اس ترتیب سے کہ ممکن ہے کہ کیمسٹرى یا فزکس کے ایک عامل کو ''نرسل''کا جانشین بنا دیا جائے لیکن ہر حالت میں ہمیشہ ایک عامل مادہ کا وجود ضرورى ہے _
اس بناء پر وہ چیز کہ جو سائنسى لحاظ سے بچے کے تولد میں قطعیت رکھتى ہے وہ ماں کے نطفہ ''اوول''کا وجود ہے ،ورنہ نر کے نطفہ(سپر ماٹوز ا)کى جگہ پر دوسرا عامل کو جانشین بنایا جا سکتا ہے ،اسى بناء پر نر کے بغیر بچے کى پیدائشے کا مسئلہ ایک ایسى حقیقت ہے کہ جو اج کى دنیا میں ڈاکٹروں کے نزدیک قابل قبول قرار پاچکى ہے،اگر چہ ایسااتفاق شاذ و نادر ہى ہوتا ہے _
ان سب سے قطع نظر یہ مسئلہ خدا وند متعال کے قوانین افرینش کے سامنے ایساہے جیسا کہ قران کہتا ہے : عیسى کى مثال خدا کے نزدیک ادم جیسى ہے کہ اسے مٹى سے پیدا کیا پھر اس کو حکم دیا کہ ہو جا تو وہ بھى ایک کامل موجود ہو گیا ،(سورہ ال عمران 59)
یعنى یہ خارق عادت اس خارق عادت سے زیادہ اہم نہیں ہے نو زائیدہ بچہ کس طرح بات کر سکتا ہے ؟
دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ :کوئی نو زائیدہ بچہ تولد کے ابتدائی گھنٹوں یا دنوں میں بات نہیںکرتا ،کیونکہ بات کرنا دماغ کى کافى نشو نما اور اس کے بعد زبان وحنجرہ کے عضلات کا بڑھنا اور انسانى بدن کے مختلف اعضاء کى ایک دوسرے کے ساتھ ہم اہنگى کا محتاج ہے،اور ان امور کے لئے حسب معمول کئی مہینے گزرنے چاہئیں تاکہ یہ بتدریج اور اہستہ اہستہ بچوں میں فراہم ہوں_
لیکن پھر بھى کوئی علمى دلیل اس امر کے محال ہونے پر ہمارے پاس نہیں ہے ،صرف یہ ایک غیر معمولى کام ہے اور تمام معجزات اسى قسم کے ہوتے ہیں یعنى سب ہى غیر معمولى کام ہوتے ہیں نہ کہ محال عقلى _
 


(1)سورہ مریم ایت27
(2)سورہ مریم ایت27
(3)سورہ مریم ایت28
(4)یہ بات کہ جو انھوں نے مریم (ع) سے کہى کہ ''اے ہارون کى بہن ''مفسرین کے درمیان مختلف تفاسیر کا موجب نبى ہے ،لیکن جو بات سب سے زیادہ صحیح نظر اتى ہے وہ یہ ہے کہ ہارون ایک ایسا پاک و صالح ادمى تھا کہ وہ بنى اسرائیل کے درمیان ضرب المثل ہوگیا تھا_
وہ جس شخص کا پاکیزگى کے ساتھ تعارف کروانا چاہتے تھے تو اس کے بارے میں کہتے تھے کہ وہ ہارون کا بھائی ہے یا ہارون کى بہن ہے ،مرحوم طبرسى نے مجمع البیان میں اس معنى کو ایک مختصر حدیث میں پیغمبر اسلام (ص) سے نقل کیا ہے
(5)سورہ مریم ایت29
(6)سورہ مریم ایت30تا32''جبار اس شخص کو بھى کہتے ہیں کہ جو غیظ و غضب کے عالم میں لوگوں کو مارتا اور نابود کرتا ہو ،اور فرمان عقل کى پیروى کرتا ہو_
(7)سورہ مریم ایت33
(8)باکرہ سے بچہ پیدا ہونا:

 

 

اے کاش اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتی!جناب عیسى علیہ السلام کى ماموریت کا اغاز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma