حضرت ایوب علیہ السلام کى قسم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
سب سے بڑا غم دشمنوں کى شماتتحضرت ایوب علیہ السلام قرآن اور توریت میں

اب صرف ایک مشکل ایوب علیہ السلام کے لئے باقى تھى ،وہ قسم جو انھوں نے اپنى بیوى کے بارے میں کھائی تھى اور وہ یہ تھى کہ انھوں نے ان سے کوئی خلاف مرضى کام دیکھا تھا لہذا انھوں نے اس بیمارى کى حالت میں قسم کھائی کہ جس وقت ان میں طاقت پیدا ہو گئی تو وہ اسے ایک سویا اس سے کچھ کم کوڑے ماریں گے،لیکن صحت یابى کے بعد وہ چاہتے تھے _
کہ اس کى خدمات اور وفاداریوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اسے معاف کردیں لیکن قسم اور خدا کے نام کا مسئلہ درمیان میں تھا_
خدانے یہ مشکل بھى ان کے لئے حل کر دى ،جیسا کہ قران کہتا ہے کہ ان سے فرمایا گیا:''گندم کى شاخوں (یا اسى قسم کى کسى چیز ) کى ایک مٹھى بھر لو اور اس کے ساتھ مارو اور اپنى قسم نہ توڑو ''_(1)
حضرت ایوب علیہ السلام کى بیوى کا نام ایک روایت کے مطابق ''لیا'' بنت یعقوب تھا ،اس بارے میں کہ اس سے کون سى غلطى ہوئی تھى مفسرین کے درمیان بحث ہے _
مشہورترین مفسر ،ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ شیطان یا (کوئی شیطان صفت )ایک طبیب کى صورت میں ایوب علیہ السلام کى بیوى کے پاس ایا اس نے کہا :میں تیرے شوہر کا علاج کرتا ہوں صرف اس شرط پر کہ جس وقت وہ ٹھیک ہو جائے تو وہ مجھ سے یہ کہہ دے کہ صرف میں نے اسے شفا یاب کیا ہے،اس کے علاوہ میں اور کوئی اجرت نہیںچاہتا _ان کى بیوى نے جو ان کى مسلسل بیمارى کى وجہ سے سخت پریشان تھى اس شرط کو قبول کر لیا اور حضرت ایوب علیہ السلام کے سامنے یہ تجویز پیش کی،حضرت ایوب علیہ السلام جو شیطان کے جال کو سمجھتے تھے ،بہت ناراض ہوئے اور قسم کھائی کہ وہ اپنى بیوى کو سزا دیں گے_
بعض نے کہا ہے کہ جناب ایوب علیہ السلام نے اسے کسى کام کے لئے بھیجا تھا تو اس نے دیر کردی، حضرت ایوب علیہ السلام چونکہ بیمارى سے تکلیف میں تھے ،بہت پریشان ہوئے اور اس طرح کى قسم کھائی_ بہر حال اگر وہ ایک طرف سے اس قسم کى سزا کى مستحق تھى تو دوسرى طرف اس طویل بیمارى میں اس کى وفاداری، خدمت اور تیماردارى اس قسم کے عفو و در گذر کا استحقاق بھى رکھتى تھى _
یہ ٹھیک ہے کہ گندم کى شاخوں کے ایک دستہ یا خوشہ خرما کى لکڑیوں سے مارنا ان کى قسم کا واقعى مصداق نہیں تھا لیکن خدا کے نام کے احترام کى حفاظت اور قانون شکنى پھیلنے سے روکنے کے لئے انھوں نے یہ کام کیا اور یہ بات صرف اس صورت میں ہے کہ کوئی مستحق عفو و در گذر ہو،اور انسان چاہے کہ عفو و درگذر کے باجود قانون کے ظاہر کو بھى محفوظ رکھے ورنہ ایسے مواقع پر جہاں استحقاق عفو و بخشش نہ ہو وہاں ہر گز اس کام کى اجازت نہیں ہے_قران میںاس واقعہ کے اخرى جملے میں جو اس داستان کى ابتداء و انتہاکا نچوڑ ہے ،فرمایا گیا ہے:''ہم نے اسے صابر و شکیبا پایا ،ایوب کتنا اچھا بندہ تھا جو ہمارى طر ف بہت زیادہ باز گشت کرنے والا تھا''_(2)
یہ بات کہے بغیر ہى ظاہر ہے کہ ان کا خدا کى بارگاہ میں دعاکرنا اور شیطان کو وسوسوں اور درد ،تکلیف اور بیمارى کے درو ہونے کا تقاضا کرنا،مقام صبر و شکیبائی کے منافى نہیں اور وہ بھى سات سال اور ایک روایت کے مطابق اٹھارہ سال تک بیمارى اور فقر و نادارى کے ساتھ نبھا نے اور شاکر رہنے کے بعد_
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس جملے میں حضرت ایوب علیہ السلام کى تین اہم صفات کے ساتھ تو صیف کى گئی ہے کہ جو جس کسى میں بھى پائی جائیں وہ ایک انسان کا مل ہوتا ہے _
1_مقام عبودیت2_صبر و استقامت3_پے در پے خدا کى طرف باز گشت_


(1)سورہ ص ایت 44

(2)سورہ ص ایت 44

 


سب سے بڑا غم دشمنوں کى شماتتحضرت ایوب علیہ السلام قرآن اور توریت میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma