حضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے بہترین ایام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
جناب موسى علیہ السلام حضرت شعیب (ع) کے داماد بن گئےوحى کى تابش اول

کوئی آدمى بھى حقیقتاً یہ نہیں جانتا کہ ان دس سال میں حضرت موسى علیہ السلام پر کیا گزرى لیکن بلاشک یہ دس سال حضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے بہترین سال تھے یہ سال دلچسپ، شیریں اور آرام بخش تھے نیز یہ دس سال ایک منصب عظیم کى ذمہ دارى کے لئے تربیت اور تیارى کے تھے _
درحقیقت اس کى ضرورت بھى تھى کہ موسى علیہ السلام دس سال کا عرصہ عالم مسافرت اور ایک بزرگ پیغمبر کى صحبت میں بسر کریں اور چرواہے کاکام کریں تاکہ ان کے دل ودماغ سے محلول کى ناز پروردہ زندگى کا اثر بالکل محوہوجائے حضرت موسى کو اتنا عرصہ جھونپڑیوں میں رہنے والوں کے ساتھ گزارنا ضرورى تھا تاکہ ان کى تکالیف اور مشکلات سے آگاہ ہوجائے اور ساکنان محلول کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے آمادہ ہوجائیں_
ایک اور بات یہ بھى ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام کو اسرار آفرینش میں غور کرنے اور اپنى شخصیت کى تکمیل کے لئے بھى ایک طویل وقت کى ضرورت تھى اس مقصد کے لئے بیابان مدین اور خانہ شعیب سے بہتر اور کو نسى جگہ ہوسکتى تھى _
ایک اولوالعزم پیغمبر کى بعثت کوئی معمولى بات نہیں ہے کہ یہ مقام کسى کو نہایت آسانى سے نصیب ہوجائے بلکہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد تمام پیغمبروں میں سے حضرت موسى علیہ السلام کى ذمہ دارى ایک لحاظ سے سب سے زیادہ اہم تھى اس لئے کہ : روئے زمین کے ظالم ترین لوگوں سے مقابلہ کرنا، ایک کثیر الا فراد قوم کى مدت اسیرى کو ختم کرنا _
اور ان کے اندر سے ایام اسیرى میں پیدا ہوجانے والے نقائص کو محو کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے _
حضرت شعیب علیہ السلام نے موسى علیہ السلام کى مخلصانہ خدمات کى قدر شناسى کے طور پر یہ طے کرلیا تھا کہ بھیڑوں کے جو بچے ایک خاص علامت کے ساتھ پیداہوں گے، وہ موسى علیہ السلام کو دیدیں گے،اتفاقاًمدت مو عود کے آخرى سال میں جبکہ موسى علیہ السلام حضرت شعیب علیہ السلام سے رخصت ہو کر مصر کو جانا چاہتے تھے تو تمام یا زیادہ تر بچے اسى علامت کے پیدا ہوئے اور حضرت شعیب علیہ السلام نے بھى انھیں بڑى محبت سے موسى علیہ السلام کو دےدیا _
یہ امر بدیہى ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام اپنى سارى زندگى چرواہے بنے رہنے پر قناعت نہیں کرسکتے تھے ہر چند ان کے لئے حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس رہنا بہت ہى غنیمت تھا مگر وہ اپنا یہ فرض سمجھتے تھے کہ اپنى اس قوم کى مدد کے لئے جائیں جو غلامى کى زنجیروں میں گرفتارہے اور جہالت نادانى اور بے خبرى میں غرق ہے _
حضرت موسى علیہ السلام اپنا یہ فرض بھى سمجھتے تھے کہ مصر میں جو ظلم کا بازار گرم ہے اسے سرد کریں،طاغوتوںکو ذلیل کریں اور توفیق الہى سے مظلوموں کو عزت بخشیں ان کے قلب میں یہى احساس تھا جو انھیں مصر جانے پر آمادہ کررہا تھا _
آخرکار انھوں نے اپنے اہل خانہ، سامان واسباب اور اپنى بھیڑوں کو ساتھ لیا اوراس وقت موسى علیہ السلام کے ساتھ ان کى زوجہ کے علاوہ ان کا لڑکا یا کوئی اور اولاد بھى تھی، اسلامى روایات سے بھى اس کى تائید ہوتى ہے تو ریت کے '' سفر خروج '' میں بھى ذکر مفصل موجود ہے علاوہ ازیں اس وقت ان کى زوجہ امید سے تھى _

 


جناب موسى علیہ السلام حضرت شعیب (ع) کے داماد بن گئےوحى کى تابش اول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma