انطاکیہ کے رسولوںکى داستان مجمع البیان کى زبانی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
انطاکیہ کے رسولوںکى داستان مجمع البیان کى زبانیاصحاب الرس

مفسر عالى قدر'' طبرسی'' مجمع البیان میں کہتے ہیں :حضرت عیسى علیہ السلام نے حواریوں میں سے اپنے دو نمائندے انطاکیہ کى طرف بھیجے جس وقت وہ شہر کے پاس پہنچے تو انھوں نے ایک بوڑھے ادمى کو دیکھا کہ جو چند بھیڑیں چرانے کے لئے لایا تھا ،یہ ''حبیب''صاحب ''یس ''تھا ،انھوں نے اسے سلام کیا ، بوڑھے نے جواب دیا اور پوچھا کہ تم کون ہو؟انھوں نے کہا کہ ہم عیسى علیہ السلام کے نمائندے ہیں ،ہم اس لئے ائے ہیں کہ تمہیں بتوں کى عبادت کے بجائے خدا ئے رحمان کى طرف دعوت دیں_
بوڑھے نے کہا کہ تمہارے پاس کوئی معجزہ یا نشانى بھى ہے؟
انھوں نے کہا :ہاں اہم بیماروں کو شفا دیتے ہیں اور مادر زاد اندھوں اور برص میں مبتلالوگوں کو حکم خدا سے صحت و تندرستى بخشتے ہیں _
بوڑھے نے کہا :میرا ایک بیمار بیٹا ہے کہ جو سالہاسا ل سے بستر پر پڑا ہے _
انھوں نے کہا :ہمارے ساتھ چلو تاکہ ہم تمہارے گھر جاکر اس کا حال معلوم کریں _
بوڑھا ان کے ساتھ چل پڑا ،انھوںنے اس کے بیٹے پر ہاتھ پھیرا تو وہ صحیح و سالم اپنى جگہ پر اٹھ کھڑا ہو ا_ یہ خبر پورے شہر میں پھل گئی اور خدا نے اس کے بعد بیماروں میں سے ایک کثیر گروہ کو ان کے ہاتھ شفا بخشی_
ان کا بادشاہ بت پرست تھا جب اس تک خبر پہنچى تو اس نے انہیںبلا بھیجا اور ان سے پوچھا کہ تم کون لوگ ہو؟ انھوں نے کہا :کہ ہم عیسى علیہ السلام کے فرستادہ ہیں ،ہم اس لئے ائے ہیں کہ یہ موجودات جو نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں ان کى عبادت کے بجائے ہم تمہیں اس کى عبادت کى طرف دعوت دیں جو سنتا بھى ہے اور دیکھتا بھى ہے _
بادشاہ نے کہا:کیا ہمارے خداو ں کے علاوہ کوئی معبود بھى موجود ہے ؟
انھوں نے کہا :ہاں وہى کہ جس نے تجھے اور تیرے معبودوں کو پیدا کیا ہے _
بادشاہ نے کہا: اٹھ جاو کہ میں تمہارے بارے میں کچھ سوچ بچار کروں _
یہ ان کے لئے ایک دھمکى تھى ،اس کے بعد لوگوں نے ان دونوں نمائندوں کوبازار میں پکڑ کر مارا پیٹا_
لیکن ایک دوسرى روایت میں ہے کہ عیسى علیہ السلام کے ان دونوں نمائندوں کو بادشاہ تک رسائی حاصل نہ ہوئی اور ایک مدت تک وہ اس شہر میں رہے ایک دن بادشاہ اپنے محل سے باہر ایا ہوا تھا تو انھوں نے تکبیر کى اواز بلند کى _اور ''اللہ''کا نام عظمت کے ساتھ لیا ،بادشاہ غضب ناک ہوا اور انھیں قید کر نے کا حکم دے دیا اور ہر ایک کو سو کوڑے مارے_
جس وقت حضرت عیسى علیہ السلام کے ان دونوں نمائندوں کى تکذیب ہوگئی اور نھیں زوود کوب کیا گیا تو حضرت عیسى علیہ السلام نے'' شمعون الصفا ''کو ان کے پیچھے روانہ کیا ،وہ جو حواریوں کے بزرگ تھے _
شمعون اجنبى صورت میں شہر میں پہنچے اور بادشاہ کے اطرافیوں سے دوستى پیدا کر لى ،انھیں ان کى دوستى بہت بھائی اور ان کے بارے میں بادشاہ کو بھى بتا یا ،بادشاہ نے بھى ان کو دعوت دى اور انھیں اپنے ہمنشینوں میں شامل کر لیا ،بادشاہ ان کا احترام کرنے لگا _
شمعون نے ایک دن بادشاہ سے کہا:میں نے سنا ہے کہ دو ادمى اپ کى قید میں ہیں اور جس وقت انھوں نے اپ کو اپ کے دین کے بجائے کسى دوسرے دین کى دعوت دى تو اپ نے انھیں مارا پیٹا؟کیا کبھى اپ نے ان کى باتیں سنى بھى ہیں ؟
بادشاہ نے کہا:مجھے ان پر تنا غصہ ایاکہ میں نے ان کى کوئی بات نہیں سنى _
شمعون نے کہا :اگر بادشاہ مصلحت سمجھیںتو انھیں بلا لیں تاکہ ہم دیکھیں تو سہى کہ ان کے پلے ہے کیا_ بادشاہ نے انھیں بلا لیا ،شمعون نے یوں ظاہر کیا جیسے انھیں پہچانتے ہى نہ ہوں اور ان سے کہا :تمہیں یہاں کس نے بھیجا ہے ؟
انھوں نے کہا :''اس خدا نے کہ جس نے سب کو پیدا کیا ہے اور جس کاکوئی شریک نہیں ہے _''
شمعون نے کہا:تمہارا معجزہ اور نشانى کیا ہے ؟
انھوںنے کہا:جو کچھ تم چاہو بادشاہ نے حکم دیا اور ایک اندھے غلام کو لایا گیا جسے انھوں نے حکم خدا سے شفا بخشى ،بادشاہ کو بہت تعجب ہوا ،اس مقام پر شمعون بول اٹھے اور بادشاہ سے کہا:اگر اپ اس قسم کى درخواست اپنے خداو ں سے کرتے تو کیا وہ بھیس قسم کے کام کى قدرت رکھتے ہیں؟
بادشاہ نے کہا تم سے کیا چھپا ہوا ہے ہمارے یہ خدا کہ جن کى ہم پرستش کرتے ہیں نہ تو کوئی ضرر پہنچا سکتے ہیں ،نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ کوئی اور خاصیت رکھتے ہیں _
اس کے بعد بادشاہ نے ان دونوں سے کہا:اگر تمہارا خدا مردے کو زندہ کر سکتا ہے تو ہم اس پر اور تم پر ایمان لے ائیں گے _
انھوں نے کہا :ہمارا خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے _
بادشاہ نے کہا:یہاں ایک مردہ ہے جسے مرے ہوئے سات دن گزر چکے ہیں ابھى تک ہم نے اسے دفن نہیں کیا،ہم اس انتظار میں ہیں کہ اس کا باپ سفر سے اجائے تم اسے زندہ کر دکھاو _
مردہ کو لایا گیا تو وہ دونوں تو اشکار دعاکر رہے تھے اور شمعون دل ہى دل میں ،اچانک مردے میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ اپنى جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور کہا کہ میں سات روز سے مرچکاہوں میں نے جہنم کى اگ اپنى انکھ سے دیکھى ہے اور میں تمہیں خبردار کرتاہوں کہ تم سب خدا ئے یگانہ پر ایمان لے او _
بادشاہ نے تعجب کیا ،جس وقت شمعون کو یقین ہو گیا کہ اس کى باتیں اس پر اثر کر گئی ہیں تو اسے خدا ئے یگانہ کى طرف دعوت دى اور وہ ایمان لے ایااور اس کے ملک کے باشندے بھیس کے ساتھ ایمان لے آئے ،اگر چہ کچھ لوگ اپنے کفر پر باقى رہے _
اس روایت کى نظیر تفسیر عیاشى میں امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے بھى نقل ہوئی ہے ،اگر چہ ان کے درمیان کچھ فرق ہے_
لیکن قران کے ظاہر کى طرف توجہ کرتے ہوئے اس شہر والوںکا ایمان لانا بہت بعید نظر اتا ہے کیونکہ قران کہتا ہے کہ وہ صیحہ اسمانى کے ذریعہ ہلاک ہو گئے_
ممکن ہے کہ روایت کے اس حصہ میں راویسے اشتباہ ہوا ہو_
 

 

انطاکیہ کے رسولوںکى داستان مجمع البیان کى زبانیاصحاب الرس
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma