مسیح علیہ السلام قتل نہیں ہوئے،افسانہ صلیب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہپیغمبر اسلام(ص) کى بشارت، جناب عیسى کى زبانی

قرآن کہتا ہے:''مسیح قتل نہیں ہوئے اور نہ سولى پر چڑھے بلکہ معاملہ ان پر مشتبہ ہوگیا اور انھوں نے خیال کیا کہ انھیں سولى پر لٹکادیا ہے حالانکہ یقینا انھوں نے انھیں قتل نہیں کیا''_(1)
موجودہ چاروں اناجیل(متى ،لوقا،مرقس اور یوحنا)میں حضرت مسیح علیہ السلام کو سولى پر لٹکائے جانے اور ان کے قتل کا ذکر ہے_یہ بات چاروں انجیلوں کے آخرى حصوں میں تشریح و تفصیل سے بیان کى گئی ہے_ آج کے عام مسیحیوں کا بھى یہى عقیدہ ہے_بلکہ ایک لحاظ سے تو قتل مسیح علیہ السلام اور انھیں مصلوب کیا جانا موجودہ مسیحیت کے اہم ترین بنیادى مسائل میں سے ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کو ایسا پیغمبر نہیں مانتے جو مخلوق کى ہدایت،تربیت اور ارشاد کے لئے آیا ہو بلکہ وہ انھیں خدا کا بیٹا اور تین خدائوں میںسے ایک کہتے ہیں جس کا اس دنیا میں آنے کا اصلى ہدف ہى خدا ہونا ہے اور اپنى قربانى کے عوض نوع بشر کے گناہوں کا سودا کرتا ہے_
عیسائی کہتے ہیں کہ وہ اس لئے آئے تاکہ ہمارے گناہوں کا فدیہ بن جائیں وہ سولى چڑھے اور قتل ہوئے تاکہ نوع بشر کے گناہوں کو دھوڈالیں اور عالمین کو سزا سے نجات دلائیں_ اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ راہ نجات مسیح علیہ السلام سے رشتہ جوڑنے اوران کے مصلوب ہونے کا عقیدہ رکھنے میں منحصر ہے_
یہى وجہ ہے کہ وہ مسیحیت کو''مذہب نجات''یا''مذہب خدا'' کہتے ہیں اور مسیح علیہ السلام کو''ناجی''یا''فادی'' کہتے ہیں یہ جو ہم دیکھتے ہیں کہ عیسائی صلیب کا نشان بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں،اور صلیب ان کا شعار ہے اسى کى وجہ ان کا یہى عقیدہ ہے_
یہ تھا حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں عیسائیوں کے عقیدے کا خلاصہ،لیکن کوئی مسلمان بھى اس میں شک نہیں رکھتا کہ یہ عقیدہ باطل ہے اس کى وجوہات یہ ہیں_
1_حضرت مسیح علیہ السلام دیگر انبیاء کى طرح ایک پیغمبر تھے نہ وہ خداتھے نہ خدا کے بیٹے_ خدا یکتا و یگانہ ہے اس کا کوئی شبیہ و نظیر مثل و مانند اور بیوى بیٹا نہیں ہے_
2_گناہوں کا فدیہ بننا بالکل غیر منطقى بات ہے، ہر شخص اپنے اعمال کا جوابدہ اور ذمہ دارہے اور راہ نجات خود انسان کا اپنا ایمان اور عمل صالح ہے_
3_گناہ گاروں کے فدیہ کا عقیدہ فساد،تباہى اور آلودگى کى ترغیب و تشویق کرتا ہے یہ جو ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن خصوصیت سے مسیح علیہ السلام کے مصلوب نہ ہونے کا ذکر کرتا ہے حالانکہ ظاہراًایک معمولى سى بات نظر آتى ہے تو اس کى وجہ یہى ہے کہ فدیے اور امت کے گناہ خرید نے کے بے ہودہ اور فضول عقیدے کى سختى سے سرکوبى کى جائے اور عیسائیوں کو اس خرافاتى عقیدے سے نکالا جائے تا کہ وہ نجات کے لئے اپنے اعمال کو درست کریں نہ کہ عقیدہ صلیب کا سہارا لیں_
4_بہت سے قرائن ایسے موجود ہیں جو حضرت عیسى علیہ السلام کو صلیب دیئے جانے کے عقیدے کى کمزورى پر دلالت کرتے ہیں،مثلاً:
الف:ہم جانتے ہیں کہ موجودہ چارووں انجیلیں جو حضرت عیسى علیہ السلام کے مصلوب ہونے کا ذکر کرتى ہیں سب کى سب حضرت عیسى علیہ السلام کے بعد ان کے شاگردوں یا شاگردوں کے شاگردوں کے ذریعے لکھى گئی ہیں اور اس بات کا مسیحى مو رخ بھى اعتراف کرتے ہیں_
نیز ہم یہ بھى جانتے ہیں کہ جناب مسیح علیہ السلام کے شاگرددشمنوں کے حملے کے وقت بھاگ گئے تھے اور اناجیل بھى اس بات کى گواہ ہیں_ لہذا انھوں نے مسیح علیہ السلام کے مصلوب ہونے کے بارے میں عوام میں گردش کرتى ہوئی افواہ یا شہرت سنى اور وہیں سے یہ بات حاصل کى اور جیسا کہ بعد میں بیان کیا جائے گا کہ حالات ایسے پیش آئے کہ مسیح علیہ السلام کى جگہ دوسرا شخص اشتباہ میں پکڑلیا گیا_
ب:دوسراعامل جو یہ امکاں ظاہر کرتا ہے کہ حضرت عیسى علیہ السلام کى بجائے اشتباہ میں دوسرا شخص پکڑا گیا ہویہ ہے کہ شہر کے باہر'' جستیمانی'' باغ میں جو لوگ جناب عیسى علیہ السلام کو گرفتار کرنے کے لئے گئے وہ رومى لشکر کاایک دستہ تھایہ لوگ چھائونى میں اپنى فوجى ذمہ داریوں میں مشغول تھے یہ لوگ نہ یہودیوں کو پہچانتے تھے نہ وہاں کى زبان اورنہ آداب و رسوم جانتے تھے اور نہ ہى یہ لوگ حضرت عیسى علیہ السلام کو ان کے شاگردوں میں سے پہچان سکتے تھے_
ج:اناجیل کے مطابق حملہ رات کے وقت حضرت عیسى علیہ السلام کى رہائشے گاہ پر ہوا اس صورت میں تو اور بھى آسان ہے کہ تاریکى میں اصل انسان نکل جائے اور کوئی دوسرا اس کى بجائے گرفتار ہوجائے_
د:تمام انجیلوں کى عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ گرفتار شدہ شخص نے رومى حاکم ''پیلاطس'' کے سامنے خاموشى اختیار کى اور اس کى گفتگو کے جواب میں اپنے دفاع کے لئے بہت کم ہى کچھ کہا_ یہ بات بہت بعید ہے کہ حضرت عیسى علیہ السلام اپنے آپ کو خطرے میں دیکھیں اور اپنے بیان رسا،قوت گویائی اور شجاعت اور شہامت کے باوجود اپنا دفاع نہ کریں_
تو کیا اس سے یہ احتمال پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی شخص ان کى جگہ پکڑاگیا ہو اور وحشت و اضطراب کا ایسا شکار ہوا ہو کہ اپنے دفاع میں کچھ بھى نہ کہہ سکا ہو،قوى احتمال یہ ہے کہ وہ'' اسخریوطى نامى یہودى ''تھا جس نے حضرت مسیح علیہ السلام سے خیانت کى اور ان کے خلاف جاسوسى کا کردار ادا کیا، کہتے ہیںکہ وہ جناب عیسى علیہ السلام سے بہت مشابہت رکھتا تھا خصوصاً جبکہ موجودہ اناجیل میں ہے کہ اسخریوطى یہودى اس واقعے کے بعد دیکھا نہیں گیا اور اناجیل ہى کے مطابق اس نے خود کشى کرلى تھی_
ر:جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے شاگرد اناجیل کى شہادت کے مطابق خطرہ محسوس کرتے ہى بھاگ کھڑے ہوئے_ ظاہر ہے کہ دوسرے دوست احباب بھى اس دن چھپ گئے ہوں گے اور دور سے حالات پر نظر رکھے ہوں گے_لہذا گرفتار شدہ شخص رومى فوجیوں کے محاصرے میں تھا اور اس کے دوستوں میں سے کوئی اس کے گرد موجود نہیں تھا_ اس میں کون سے تعجب کى بات ہے کہ اشتباہ ہوگیا ہو_
س:اناجیل میں ہے کہ جس شخص کو تختہ دار پر لٹکانے کاحکم دیا گیا اس نے تختہ دار پر خدا سے شکایت کی_
تونے مجھے کیوں تنہا چھوڑ دیا اور کیوں مجھے قتل ہونے کے لئے دشمن کے ہاتھ میںدے دیا_
لہذا اگرحضرت مسیح علیہ السلام دنیا میں اس لئے آئے تھے کہ وہ سولى پر لٹکائے جائیں اور نوع انسان کے گناہوں کا فدیہ ہوجائیں تو پھر ایسى نارواباتیں نہیں کرنا چاہئے تھیں_یہ جملہ واضح طور پر نشاندہى کرتا ہے کہ وہ شخص نہایت کمزور،ڈرپوک اور عاجزو ناتواں تھا اسى لئے ایسى باتیں کررہا تھا ور نہ مسیح علیہ السلام ہوتے تو ایسى باتیں ہرگز نہ کرتے_
ش_مسیحوں کے نزدیک قابل قبول چار انجیلوں کے علاوہ موجودہ بعض اناجیل مثلاً انجیل ''برنابا'' میں واضح طور پر حضرت عیسى علیہ السلام کے مصلوب ہونے کى نفى کى گئی ہے_یہاں تک کہ بعض محققین کا یہ نظریہ ہے کہ عیسى علیہ السلام نام کے دو شخص تھے ایک عیسى کو سولى دى گئی تھى اوردوسرے کو نہیں دى گئی تھى اور دونوں میں پانچ سوسال کا فاصلہ تھا_
جو کچھ بیان کیا گیا ہے،یہ قرائن مجموعى طور پر حضرت مسیح علیہ السلام کے قتل اور صلیب دیئے جانے کے بارے میں قرآن کے ''دعوی اشتباہ'' کو واضح کرتے ہیں_


(1)سورہ نساء آیت157

 


حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہپیغمبر اسلام(ص) کى بشارت، جناب عیسى کى زبانی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma