انسانى زندگى پر داستان کااثر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
پیش گفتارانبیاء علیهم السلام کے واقعات

قران کریم کا بہت ساحصہ گزشتہ قوموں کى سرگذشت اور گزرنے ہوئے لوگوں کے واقعات زندگى کى صورت میں ہے،اس پہلو پر نظر کرنے سے یہ سوال سامنے اتا ہے کہ ایک تربیت کنندہ اور انسان ساز کتاب میں یہ سب تاریخ اور داستانیں کیوں ہیں _
لیکن ذیل کے چند نکات کى طرف توجہ کرنے سے یہ مسئلہ واضح ہوجاتا ہے -:
1_تاریخ انسانى زندگى کے مختلف مسائل کى تجربہ گاہ ہے اور جو چیزیں انسان عقلى دلائل سے اپنى ذہن میں منعکس کرتا ہے انھیں تاریخ کے صفحات میں عینى صورت میں کھلا ہوا پاتا ہے اور اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ معلومات میں سے زیادہ قابل اعتماد وہ ہیں جو حسى پہلو رکھتى ہیں ،واقعات زندگى میں تاریخ کا اثر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے ،انسان اپنى انکھوں سے صفحات تاریخ میں اختلاف و انتشار کى وجہ سے کسى قوم کى مرگ بار شکست دیکھتا ہے اور اسى طرح اتحاد و ہم بستگى کے باعث کسى دوسرى قوم کى درخشاں کامیابى کا مشاہدہ کرتا ہے _
گزشتہ لوگوں کے حالات ان کے نہایت قیمتى تجربات کا مجموعہ ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ زندگى کا ماحصل تجربے کے علاوہ کچھ بھى نہیں _
تاریخ ایک ائینہ ہے جو اپنے اندر تمام انسانى معاشروں کا ڈھانچہ منعکس کرتا ہے ،یہ ائینہ ان کى
برائیاں اچھائیاں ،کامیابیاں ،ناکامیاں ،فتوحات ،شکستیں اور ان سب امور کے عوامل و اسباب دکھادیتا ہے ،اسى بنا پر ان کى پورى عمر کے تجربات سمیٹ لیتا ہے ،اسى بنا پر حضرت على (ع) اپنے ابرو مند فرزند کے نام اپنے تاریخى وصیت نامہ میں فرماتے ہیں :
''اے میرے بیٹےاگر گزشتہ لوگوں کى عمر یکجا مجھے حاصل نہیں تاہم میں نے ان کے اعمال دیکھے ہیں ،ان کے واقعات میں غور و فکر کیا ہے اور ان کے اثار کى سیر و سیاحت کى ہے اس طرح سے گویا میں ان میں سے ایک ہوگیا ہوں،بلکہ اس بناپر کہ میں نے ان کى تاریخ کے تجربات معلوم کئے ہیں تو گویا میں نے ان کے اولین واخرین کے ساتھ زندگى گذارى ہے''_(1)
البتہ_یہاں تاریخ سے مراد وہ تاریخ ہے جو خرافات ،اتہامات ،دروغ گوئیوں ،چاپلوسیوں ،ثناخوانیوں ،تحریفوں اور مسخ شدہ واقعات سے خالى ہو لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے_
کہ ایسى تاریخیں بہت کم ہیں ،اس سلسلے میں قران نے حقیقى تاریخ کے جو نمونے پیش کئے ہیں اس کے اثر کو نظر سے اوجھل نہیں رہنا چاہئے_
ایسى تاریخ کى ضرورت ہے کہ جو ائینے کى طرح صاف ہو نہ کہ کثرنما ہو ،ایسى تاریخ کہ جو صرف واقعات ذکر نہ کرے بلکہ اس کى بنیاد اور تنائج بھى تلاش کرے_
ان حالات میں قران کى جو تربیت کى ایک اعلى کتاب ہے تاریخ سے استفادہ کیوں نہ کرے اور گزشتہ لوگوں کے واقعات سے مثالیں اور شواہد کیوںپیش نہ کرے _
2_علاوہ ازیں تاریخ ایک خاص قوت جاذبہ رکھتى ہے اور انسان بچپن سے لے کر بڑھاپے تک اپنى عمر کے تمام ادوار میں اس زبر دست قوت جاذبہ کے زیر اثر رہتا ہے ،اسى بنا پر دنیا کى ادبیات کا ایک اہم حصہ اور انشا پر دازوں کے عظیم اثار تاریخ اور واقعات پر مشتمل ہیں _
شعرا اور عظیم مصنفین کے بہترین اثار چاہے وہ فارسى میں ہوں یا دوسرى زبانوں میں یہى داستانیں اور واقعات ہیں گلستان سعدى ،شاہنامہ فردوسى ،خمسہ نظامى اور معاصر مصنفین کے دلکش اثار ،اسى طرح ہیجان افرین فرانسیسى مصنف ،ویکٹر ہوگو ،برطانیہ کے ،شکس پئیر، اورجرمنى کے، گوئٹے، سب کى تصانیف داستان کى صورت میں ہیں _
داستان اور واقعہ چاہے نظم کى صورت میں ہویا نثر کى ،نمائشے کے انداز میں ہو یا فلم کى شکل میں پڑھنے والے اور دیکھنے والے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ایسى تاثیر عقلى استدلالات کے بس کى بات نہیں ہے _
اس کى وجہ شاید یہ ہے کہ انسان عقلى سے پہلے حسى ہے اور وہ جس قدر فکر ى مسائل میں غور وفکر کرتا ہے اس سے زیادہ حتى مسائل میں غوطہ زن ہوتا ہے ،زندگى کے مختلف مسائل میں جس قدر میدان حس سے دور ہوتے ہیں اور خالص عقلى حوالے سے ہوتے ہیں اسى قدر ثقیل اور سنگین ہوتے ہیں اور اتنى ہى دیر سے ہمضم ہوتے ہیں_
اسى طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیشہ عقلى استدلالات کے مضبوط بنانے کے لئے حسى مثالوں سے مدد لى جاتى ہے ،بعض اوقات ایک مناسب اور برمحل مثال استدلال کا اثر کئی گنا زیادہ کر دیتى ہے ،اسى لئے کامیاب علماء وہ ہیں جو بہترین مثالیں انتخاب کرنے پر زیادہ دسترس رکھتے ہیں اورا یساکیوں نہ ہو جب کہ عقلى استدلال حسى ،عینى اور تجرباتى مسائل کا ماحصل ہیں _
3_داستان اور تاریخ ہر شخص کے لئے قابل فہم ہے جب کہ اس کے بر عکس عقلى استدلالات کى رسائی میں سب لوگ برابر کے شریک نہیں ہیں _
اسى لئے وہ کتاب کہ جو عمومیت رکھتى ہے اور سب کے لئے ہے ،نیم وحشى ،ان پڑھ عرب کے بیابانى بدّو سے لے کر عظیم مفکر اور فلسفى تک کے استفادہ کے لئے ہے اسے حتمى طورپر تاریخ ،داستانوں اور مثالوں کا سہارا لینا چاہئے_
ان تمام پہلوو ں کو مجموعى طورپر دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتى ہے کہ یہ تمام تاریخیں اور داستانیں
بیان کر کے قران نے تعلیم و تربیت کے لحاظ سے بہترین راستہ اہنایا ہے_
خصوصاًاس نکتے کى طرف توجہ کرتے ہوئے کہ قران نے کسى موقع پر بھى خالى تاریخى واقعات ہى بیان نہیں کردیئے بلکہ ہر قدم پر اس سے نتائج اخذ کئے ہیں اور اس سے تربیتى حوالے سے استفادہ کیا ہے چنانچہ اپ اسى سورت میں اس کے کئی نمونے دیکھیں گے_

 


(1) نہج البلاغہ ،مکتوب 31،بنام امام حسن مجتبى علیہ السلام

پیش گفتارانبیاء علیهم السلام کے واقعات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma