دشمن کے لشکر کا مورچہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
جنگ حنین (1)بھاگنے والے کون تھے ؟

''مالک بن عوف'' ایک مرد جرى او رہمت و حوصلے والا انسان تھا، اس نے اپنے قبیلے کو حکم دیا کہ اپنى تلواروں کے نیام توڑ ڈالیں او رپہاڑ کى غاروں میں ، دروں کے اطراف میں او ردرختوں کے درمیان لشکر اسلام کے راستے میں کمین گاہیں بنائیں اور جب اول صبح کى تاریکى میں مسلمان وہاں پہنچیں تو اچانک اور ایک ہى بار ان پر حملہ کردیں اور اسے فنا کردیں _
اس نے مزید کہا :محمد کا ابھى تک جنگجو لوگوں سے سامنا نہیں ہوا کہ وہ شکست کا مزہ چکھتا _
رسول اللہ (ص) اپنے اصحاب کے ہمراہ نماز صبح پڑھ چکے تو آپ (ص) نے حکم دیا کہ سر زمین حنین کى طرف چل پڑیں ،اس موقع پر اچانک لشکر'' ہوازن'' نے ہر طرف سے مسلمانوں پرتیروں کى بوچھار کر دی، وہ دستہ جو مقدمہ لشکر میں تھا (اور جس میں مکہ کے نئے نئے مسلمان بھى تھے ) بھاگ کھڑا ہوا، اس کے سبب باقى ماندہ لشکر بھى پریشان ہوکر بھاگ کھڑا ہوا _
خداوندمتعال نے اس موقع پر دشمن کے ساتھ انہیں ان کى حالت پر چھوڑ دیا او روقتى طور پر ان کى نصرت سے ہاتھ اٹھالیا کیونکہ مسلمان اپنى کثرت تعداد پر مغرور تھے، لہذا ان میں شکست کے آثار اشکار ہوئے، لیکن حضرت على علیہ السلام جو لشکر اسلام کے علمبردار تھے وہ مٹھى بھر افراد سمیت دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رہے او راسى طرح جنگ جارى رکھے رہے _
اس وقت پیغمبر اکرم (ص) قلب لشکر میں تھے، رسول اللہ کے چچا عباس بنى ہاشم کے چند افراد کے ساتھ آپ (ص) کے گرد حلقہ باندھے ہوئے تھے، یہ کل افراد نو سے زیادہ نہ تھے دسویں ام ایمن کے فرزند ایمن تھے، مقدمہ لشکر کے سپاہى فرار کے موقع پر رسول اللہ (ص) کے پاس سے گزرے تو آنحضرت(ص) نے عباس کو جن کى آواز بلند او رزور دار تھى کو حکم دیا کہ اس ٹیلے پر جو قریب ہے چڑھ جائیں او رمسلمانوں کو پکاریں :
''
یا معشر المھاجرین والانصار یا اصحاب سورةالبقرة یا اھل بیعت الشجرة الى این تفرون ھذا رسول اللہ _ ''
اے مہاجرین وانصار اے سورہ بقرہ کے ساتھیو
اے درخت کے نیچے بیعت کرنے والوکہاں بھاگے جارہے ہو؟ رسول اللہ (ص) تو یہاں ہیں _ مسلمانوں نے جب عباس کى آواز سنى تو پلٹ آئے اور کہنے لگے:
لبیک لبیک
خصوصاً لوٹ آنے والوںمیں انصار نے پیش قدمى کى او رفوج دشمن پر ہر طرف سے سخت حملہ کیا اور نصرت الہى سے پیش قدمى جارى رکھى یہاں تک کہ قبیلہ ہوازن وحشت زدہ ہوکر ہر طرف بکھر گیا، مسلمان ان کا تعاقب کررہے تھے، لشکر دشمن میں سے تقریباً ایک سو افراد مارے گئے ،ان کے اموال غنیمت کے طور پر مسلمانوںکے ہاتھ لگے او رکچھ ان میں سے قیدى بنا لئے گئے _
لکھا ہے کہ اس تاریخى واقعہ کے آخر میں قبیلہ ہوازن کے نمائندے رسول اللہ (ص) کى خدمت میں حاضر ہوئے او راسلام قبول کرلیا،پیغمبر اکرم (ص) نے ان سے بہت محبت و الفت فرمائی، یہاںتک کہ ان کے سر براہ مالک بن عوف نے بھى اسلام قبو کر لیا، آپ (ص) نے اس کا مال او رقیدى اسے واپس کردیئےو راس کے قبیلہ کے مسلمانوں کى سردارى بھى اس کے سپرد کردى _
درحققت ابتداء میں مسلمانوں کى شکست کا اہم عامل غرور و تکبر جو کثرت فوج کى وجہ سے ان میں پیدا ہوگیا تھا، اسکے علاوہ دو ہزا رنئے مسلمانوں کا وجود تھا جن میں سے بعض فطرى طور پر منافق تھے ، کچھ ان میں مال غنیمت کے حصول کے لئے شامل ہوگئے تھے او ربعض بغیر کسى مقصد کے ان میں شامل ہوگئے تھے_
نہائی کامیابى کا سبب حضرت رسول اکرم (ص) ، حضرت على علیہ السلام اور بعض اصحاب کا قیام تھا، اور پہلے والوںکا عہد و پیمان اور خدا پر ایمان اور اس کى مدد پر خاص توجہ باعث بنى کہ مسلمانوں کو اس جنگ میں کامیابى ملی_

 

جنگ حنین (1)بھاگنے والے کون تھے ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma