تمہارا ملک خطرے میں ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
دیوانگى کى تہمتہر طرف سے جادو گر پہنچ گئے

گزشتہ صفحات میں ہم نے دیکھ لیا ہے کہ جناب موسى علیہ السلام نے منطق اور استدلال کى روسے فرعون پر کیونکر اپنى فوقیت اوربر ترى کا سکہ منوالیا اور حاضرین پر ثابت کردیا کہ ان کا خدائی دین کس قدر عقلى ومنطقى ہے اور یہ بھى واضح کردیا کہ فرعون کے خدائی دعوے کس قدر پوچ اور عقل وخردسے عار ى ہیں کبھى تو وہ استہزاء کرتا ہے ،کبھى جنون اور دیوانگى کى تہمت لگاتاہے اور آخر کار طاقت کے نشے میں آکر قیدوبند اور موت کى دھمکى دیتا ہے _
اس موقع پر گفتگو کارخ تبدیل ہوجاتاہے اب جناب موسى کو ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہئے تھا جس سے فرعون کى ناتوانى ظاہر ہوجائے _
موسى علیہ السلام کو بھى کسى طاقت کے سہارے کى ضرورت تھى ایسى خدائی طاقت جس کے معجزانہ اندازہوں، چنانچہ آپ فرعون کى طرف منہ کرکے فرماتے ہیں :'' آیا اگر میں اپنى رسالت کے لئے واضح نشانى لے آئوں پھر بھى تو مجھے زندان میں ڈالے گا ''_(1)
اس موقع پر فرعون سخت مخمصے میں پڑگیا، کیونکہ جناب موسى علیہ السلام نے ایک نہایت ہى اہم اور عجیب وغریب منصوبے کى طرف اشارہ کرکے حاضرین کى توجہ اپنى طرف مبذول کرالى تھى اگر فرعون ان کى باتوں کو ان سنى کر کے ٹال دیتا تو سب حاضرین اس پر اعتراض کرتے اور کہتے کہ موسى کو وہ کام کرنے کى اجازت دى جائے اگر وہ ایسا کرسکتا ہے تو معلوم ہوجائے گا اور اس سے مقابلہ نہیں کیا جاسکے گا اور اگر ایسا نہیں کرسکتا تو بھى اس کى شخیى آشکار ہوجائے گى بہرحال موسى علیہ السلام کے اس دعوے کو آسانى سے مسترد نہیں کیا جاسکتا تھا آخرکار فرعون نے مجبور ہوکر کہا'' اگر سچ کہتے ہو تو اسے لے آئو''(2)
''اسى دوران میں موسى علیہ السلام نے جو عصا ہاتھ میں لیا ہوا تھا زمین پر پھینک دیا اور وہ (خدا کے حکم سے ) بہت بڑا اور واضح سانپ بن گیا''_ (3)
''پھر اپنا ہاتھ آستین میں لے گئے اور باہر نکالا تو اچانک وہ دیکھنے والوں کے لئے سفید اور چمک دار بن چکا تھا''_ (4) در حقیقت یہ دو عظیم معجزے تھے ایک خوف کا مظہر تھا تو دوسرا امید کا مظہر، پہلے میں انذار کا پہلو تھا تو دوسرے میں بشارت کا ،ایک خدائی عذاب کى علامت تھى تو دوسرا نور اور رحمت کى نشانى ،کیونکہ معجزے کو پیغمبر خدا کى دعوت کے مطابق ہونا چاہئے_
فرعون نے جب صورت حال دیکھى تو سخت بوکھلا گیا اور وحشت کى گہرى کھائی میں جاگرا ،لیکن اپنے شیطانى اقتدار کو بچانے کے لئے جو موسى علیہ السلام کے ظہور کے ساتھ متزلزل ہوچکا تھا اس نے ان معجزات کى توجیہ کرنا شروع کردى تاکہ اس طرح سے اطراف میں بیٹھنے والوں کے عقائد محفوظ اور ان کے حوصلے بلند کرسکے اس نے پہلے تو اپنے حوارى سرداروں سے کہا: ''یہ شخص ماہر اور سمجھ دار جادو گر ہے''_ (5)
جس شخص کو تھوڑى دیر پہلے تک دیوانہ کہہ رہا تھا اب اسے '' علیم'' کے نام سے یاد کررہا ہے، ظالم اور جابر لوگوں کا طریقہ کار ایسا ہى ہوتا ہے کہ بعض اوقات ایک ہى محفل میں کئی روپ تبدیل کرلیتے ہیں اور اپنى انا کى تسکین کے لئے نت نئے حیلے تراشتے رہتے ہیں _
اس نے سوچا چونکہ اس زمانے میں جادوکادور دورہ ہے لہذا موسى علیہ السلام کے معجزات پر جادو کا لیبل لگا دیا جائے تاکہ لوگ اس کى حقانیت کو تسلیم نہ کریں _
پھر اس نے لوگوں کے جذبات بھڑکانے اور موسى علیہ السلام کے خلاف ان کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کے لئے کہا : ''وہ اپنے جادو کے ذریعے تمہیں تمہارے ملک سے نکالنا چاہتا ہے،تم لوگ اس بارے میں کیا سوچ رہے ہو اور کیا حکم دیتے ہو ''_(6)
یہ وہى فرعون ہے جو کچھ دیر پہلے تک تمام سرزمین مصر کو اپنى ملکیت سمجھ رہا تھا'' کیا سرزمین مصر پر میرى حکومت اور مالکیت نہیں ہے ؟''اب جبکہ اسے اپنا راج سنگھا سن ڈوبتا نظرآرہا ہے تو اپنى حکومت مطلقہ کو مکمل طور پر فراموش کر کے اسے عوامى ملکیت کے طور پر یاد کرکے کہتا ہے '' تمہارا ملک خطرات میں گھر چکا ہے اسے بچانے کى سوچو''_وہى فرعون جو ایک لحظہ قبل کسى کى بات سننے پر تیار نہیں تھا بلکہ ایک مطلق العنان آمر کى حیثیت سے تخت حکومت پر براجمان تھا اب اس حد تک عاجز اور درماندہ ہوچکا ہے کہ اپنے اطرافیوں سے درخواست کررہا ہے کہ تمہارا کیا حکم ہے نہایت ہى عاجز اور کمزور ہوکر التجا کررہا ہے _
قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے دربارى باہمى طور پر مشور ہ کرنے میںلگ گئے وہ اس قدر حواس باختہ ہوچکے تھے کہ سوچنے کى طاقت بھى ان سے سلب ہوگئی تھى ہر کوئی دوسرے کى طرف منہ کرکے کہتا :
''تمہارى کیا رائے ہے ؟'' (7)
بہرحال کافى صلاح مشورے کے بعد درباریوں نے فرعون سے کہا :'' موسى اور اس کے بھائی کو مہلت دو اور اس بارے میں جلدى نہ کرو اور تمام شہروں میں ہرکارندے روانہ کردو،تاکہ ہر ماہر اور منجھے ہوئے جادو گر کو تمہارے پاس لے آئیں ''_(8)
در اصل فرعون کے دربارى یا تو غفلت کا شکار ہوگئے یا موسى علیہ السلام پر فرعون کى تہمت کو جان بوجھ کر قبول کرلیا اور موسى کو'' ساحر'' (جادوگر) سمجھ کر پروگرام مرتب کیا کہ ساحر کے مقابلے میں '' سحار'' یعنى ماہر اور منجھے ہوئے جادو گروں کو بلایا جائے چنانچہ انھوں نے کہا : ''خوش قسمتى سے ہمارے وسیع وعریض ملک (مصر) میں فن جادو کے بہت سے ماہر استاد موجود ہیں اگر موسى ساحر ہے تو ہم اس کے مقابلے میں سحار لاکھڑا کریں گے اور فن سحر کے ایسے ایسے ماہرین کو لے آئیں گے جو ایک لمحہ میں موسى کا بھرم کھول کر رکھ دیں گے''_


(1)سورہ شعراء آیت 31
(2)سورہ شعراء آیت 31
(3)سورہ شعراء آیت 32
(4)سورہ شعراء آیت 33

(5)سورہ شعراء آیت34
(6)سورہ شعراء آیت35

(7)سورہ اعراف آیت 110
(8) سورہ شعراء 36 تا 36


دیوانگى کى تہمتہر طرف سے جادو گر پہنچ گئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma