خداکى آیات کو مضبوطى سے پکڑ لو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اکٹھا قتلکوہ طور

عظیم اسلامى مفسر مرحوم طبرسی،ابن زید کا قول اس طرح نقل کرتے ہیں:جس وقت حضرت موسى علیہ السلام کوہ طور سے واپس آئے اور اپنے ساتھ توریت لائے تو اپنى قوم کو بتایا کہ میں آسمانى کتاب لے کر آیا ہوں جو دینى احکام اور حلال و حرام پر مشتمل ہے_ یہ وہ احکام ہیں جنہیں خدا نے تمہارے لئے عملى پروگرام قرار دیا ہے_اسے لے کر اس کے احکام پر عمل کرو_ اس بہانے سے کہ یہ ان کے لے مشکل احکام ہیں،یہودى نافرمانى اور سرکشى پر تل گئے_ خدا نے بھى فرشتوں کو مامور کیا کہ وہ کوہ طور کا ایک بہت بڑا ٹکڑا ان کے سروں پر لاکر کھڑا کردیں،اسى اثناء میں حضرت موسى علیہ السلام نے انہیں خبردى کہ عہد وپیمان باندھ لو،احکام خداپر عمل کرو،سرکشى و بغاوت سے توبہ کرو تو تم سے یہ عذاب ٹل جائے گا ورنہ سب ہلاک ہو جائوگے_
اس پر انہوں نے سر تسلیم خم کردیا_ توریت کو قبول کیا اور خدا کے حضور میں سجدہ کیا_جب کہ ہر لحظہ وہ کوہ طور کے اپنے سروں پر گرنے کے منتظر تھے لیکن بالآخر ان کى توبہ کى وجہ سے عذاب الہى ٹل گیا_
یہ نکتہ یاد رکھناضرورى ہے کہ کوہ طور کے بنى اسرائیل کے سروں پر مسلط ہونے کى کیفیت کے سلسلے میںمفسرین کى ایک جماعت کا اعتقاد ہے کہ حکم خدا سے کوہ طور اپنى جگہ سے اکھڑ گیا اور سائبان کى طرح ان کے سروں پر مسلط ہوگیا_
جبکہ بعض دوسرے مفسرین یہ کہتے ہیں کہ پہاڑمیں سخت قسم کا زلزلہ آیا ،پہار اس طرح لرزنے اور حرکت کرنے لگا کہ کسى بھى وقت وہ ان کے سروں پر آگرے گا لیکن خدا کے لطف و کرم سے زلزلہ رک گیا اور پہاڑ اپنى جگہ پر قائم ہوگیا_
یہ احتمال بھى ہو سکتا ہے کہ پہاڑ کا ایک بہت بڑا ٹکڑا زلزلے اور شدید بجلى کے زیر اثر اپنى جگہ سے اکھڑ کر ان کے سروں کے اوپر سے بحکم خدا اس طرح گزرا ہو کہ چند لحظے انہوں نے اسے اپنے سروں پر دیکھا ہو اور یہ خیال کیا ہو کہ وہ ان پر گرناچاہتا ہے لیکن یہ عذاب ان سے ٹل گیا اور وہ ٹکڑا کہیں دور جاگرا_(1)
ایئے _واقعہ کى تفصیل قرآن میں پڑھتے ہیںکہ:''اور (وہ وقت کہ)جب ہم نے تم سے عہد لیا اور کوہ طور کو تمہارے سروں کے اوپر مسلط کردیا اور تمہیں کہا کہ،جو کچھ (آیات و احکام میں )ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطى سے تھامو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو)شاید اس طرح تم پرہیزگار ہوجائو''_(2)
اس کے بعد پھر تم نے روگردانى کى اور اگر تم پر خدا کا فضل و رحمت نہ ہوتا تو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوتے''_(3)
اس عہد و پیمان میں یہ چیزیں شامل تھیں:پروردگار کى توحید پر ایمان رکھنا،ماں باپ، عزیز و اقارب،یتیم اور حاجتمندو ں سے نیکى کرنا اور خونریزى سے پرہیز کرنا_ یہ کلى طور پر ان صحیح عقائد اور خدائی پروگراموں کے بارے میں عہد و پیمان تھا جن کا توریت میں ذکر کیا گیا تھا_


(1)کیا اس عہد وپیمان میں جبر کا پہلو ہے:اس سوال کے جواب میں بعض کہتے ہیں کہ ان کے سروں پر پہاڑ کا مسلط ہونا ڈرانے دھمکانے کے طور پر تھا نہ کہ جبر و اضطرار کے طور پر ورنہ جبرى عہد و پیمان کى تو کوئی قدرو قیمت نہیں ہے_لیکن زیادہ صحیح یہى ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ سرکش او رباغى افراد کو تہدید و سزا کے ذریعے حق کے سامنے جھکادیا جائے_یہ تہدید اور سختى جو وقتى طور پر ہے ان کے غرور کو توڑدے گی_ انہیں صحیح غور و فکر پر ابھارے گى اور اس راستے پر چلتے چلتے وہ اپنے ارادہ و اختیار سے اپنى ذمہ داریاں پورى کرنے لگیں گے_بہر حال یہ پیمان زیادہ تر عملى پہلوئوں سے مربوط تھا ورنہ عقائد کو تو جبرو اکراہ سے نہیں بدلا جاسکتا_
(2)سورہ بقر آیت 63
(3)سورہ بقرہ آیت 64

 

اکٹھا قتلکوہ طور
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma