سامرى کى سزا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
طلائی گوسالہ سے کس طرح آواز پیدا ہوئی؟گناہ عظیم اور کم نظیر توبہ

یہ بات صاف طور پر واضح اور روشن ہے کہ موسى کے سوال کے جواب میں سامرى کى بات کسى طرح بھى قابل قبول نہیں تھی،لہذا حضرت موسى علیہ السلام نے اس کے مجرم ہونے کا فرمان اسى عدالت میں صادر کر دیا اور اسے اس گوسالہ پرستى کے بارے میں تین حکم دیئے_
پہلا حکم یہ کہ اس سے کہا'' تو لوگوں کے درمیان سے نکل جا اور کسى کے ساتھ میل ملاپ نہ کر اور تیرى باقى زندگى میں تیرا حصہ صرف اتنا ہے کہ جو شخص بھى تیرے قریب آئے گا تو اس سے کہے گا '' مجھ سے مس نہ ہو'' _(1)
اس طرح ایک قاطع اور دوٹوک فرمان کے ذریعے سامرى کو معاشرے سے باہر نکال پھینکا اور اسے مطلق گوشہ نشینى میں ڈال دیا _
بعض مفسرین نے کہا ہے کہ '' مجھ سے مس نہ ہو'' کا جملہ شریعت موسى علیہ السلام کے ایک فوجدارى قانون کى طرف اشارہ ہے کہ جو بعض ایسے افراد کے بارے میں کہ جو سنگین جرم کے مرتکب ہوتے تھے صادر ہوتا تھا وہ شخص ایک ایسے موجود کى حیثیت سے کہ جو پلید ونجس وناپاک ہو، قرار پاجاتا تھا کوئی اس سے میل ملاپ نہ کرے اور نہ اسے یہ حق ہوتا تھا وہ کسى سے میل ملاپ رکھے _
سامرى اس واقعے کے بعد مجبور ہوگیا کہ وہ بنى اسرائیل اور ان کے شہر ودیار سے باہر نکل جائے اور بیابانوں میں جارہے اور یہ اس جاہ طلب انسان کى سزا ہے کہ جو اپنى بدعتوں کے ذریعے چاہتا تھا کہ بڑے بڑے گروہوں کو منحرف کرکے اپنے گرد جمع کرے، اسے نا کام ہى ہونا چاہئے یہاں تک کہ ایک بھى شخص اس سے میل ملاپ نہ رکھے اور اس قسم کے انسان کےلئے یہ مکمل بائیکاٹ موت اور قتل ہونے سے بھى زیادہ سخت ہے کیونکہ وہ ایک پلید اور آلودہ وجود کى صورت میں ہر جگہ سے راندہ اور دھتکارا ہوا ہوتا ہے _
بعض مفسرین نے یہ بھى کہا ہے کہ سامرى کا بڑا جرم ثابت ہوجانے کے بعد حضرت موسى نے اس کے بارے میں نفرین کى اور خدا نے اسے ایک پر اسرار بیمارى میں مبتلا کردیا کہ جب تک وہ زندہ رہا کوئی شخص اسے چھو نہیں سکتا تھا اور اگر کوئی اسے چھولیتا تو وہ بھى بیمارى میں گرفتار ہوجاتا _یایہ کہ سامرى ایک قسم کى نفسیاتى بیمارى میں جو ہر شخص سے وسواس شدید اور وحشت کى صورت میں تھى ;گرفتار ہوگیا، اس طرح سے کہ جو شخص بھى اس کے نزدیک ہوتا وہ چلاتا کہ'' مجھے مت چھونا''_سامرى کے لئے دوسرى سزا یہ تھى کہ حضرت موسى علیہ السلام نے اسے قیامت میں ہونے والے عذاب کى بھى خبردى اور کہا تیرے آگے ایک وعدہ گاہ ہے، خدائی دردناک عذاب کا وعدہ کہ جس سے ہرگز نہیں بچ سکے گا ''(2)
تیسرا کام یہ تھا کہ جو موسى علیہ السلام نے سامرى سے کہا: '' اپنے اس معبود کو کہ جس کى تو ہمیشہ عبادت کرتا تھا ذرا دیکھ اور نگاہ کر ہم اس کو جلا رہے ہیں اور پھر اس کے ذرات کو دریا میں بکھیردیں گے ''(تاکہ ہمیشہ کے لئے نابود ہوجائے)(3)(4)


(1)سورہ طہ آیت97

(2)سورہ طہ ایت 97

(3)سورہ طہ آیت97
(4)سامرى کون ہے ؟اصل لفظ '' سامری'' عبرانى زبان میں '' شمرى '' ہے اور چونکہ یہ معمول ہے کہ جب عبرانى زبان کے الفاظ عربى زبان میں آتے ہیںتو '' شین'' کا لفظ ''سین'' سے بدل جاتا ہے ، جیسا کہ '' موشى '' ''موسی'' سے اور '' یشوع'' '' یسوع'' سے تبدیل ہوجاتاہے اس بناء پر سامرى بھى '' شمرون '' کى طرف منسوب تھا' اور'' شمرون'' '' یشاکر'' کا بیٹا تھا، جو یعقوب کى چوتھى نسل ہے _اسى سے یہ بات بھى واضح ہوجاتى ہے کہ بعض عیسائیوں کا قرآن پر یہ اعتراض بالکل بے بنیادہے کہ قرآن نے ایک ایسے شخص کو کہ جو موسى علیہ السلام کے زمانے میں رہتا تھا اور وہ گوسالہ پرستى کا سر پرست بنا تھا ،شہر سامرہ سے منسوب ''سامری''کے طورپر متعارف کرایا ہے، جب کہ شہر سامرہ اس زمانے میں بالکل موجود ہى نہیں تھا ،کیونکہ جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں کہ ''سامرى '' شمرون کى طرف منسوب ہے نہ کر سامرہ شہر کى طرف _
بہرحال سامرى ایک خود خواہ اور منحرف شخص ہونے کے باوجود بڑا ہوشیار تھا وہ بڑى جرا ت اور مہارت کے ساتھ بنى اسرائیل کے ضعف کے نکات اور کمزورى کے پہلوئوں سے استفادہ کرتے ہوئے اس قسم کا عظیم فتنہ کھڑا کرنے پرقادر ہوگیا کہ جو ایک قطعى اکثریت کے بت پرستى کى طرف مائل ہونے کا سبب بنے اور جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ اس نے اپنى اس خود خواہى اور فتنہ انگیزى کى سزا بھى اسى دنیا میں دیکھ لى _''

 

 

 

طلائی گوسالہ سے کس طرح آواز پیدا ہوئی؟گناہ عظیم اور کم نظیر توبہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma