داؤد علیہ السلام کى زندگى سے درس حاصل کریں
حضرت داؤدعلیہ السلام بنى اسرائیل کے بزرگ انبیاء میں سے تھے انھیں اللہ نے ایک عظیم حکومت عطا کى _قرآن مجید کى متعدد آیات میں ان کے بلند مقام کى تعریف کى گئی ہے_
ان کى جسمانى طاقت کا یہ عالم تھا کہ جب بنى اسرائیل کا ایک ظالم حکمران جالوت میدان جنگ میں آپ(ع) کے مد مقابل آیا تو آپ(ع) نے آلہ سنگ اندازى سے اس قوت سے پتھر پھینکا کہ جالوت گھوڑے کى پشت سے زمین پر آگیااو راپنے خون میں لوٹنے لگا_
بعض نے لکھا ہے کہ پتھر نے اس کا سینہ چیردیا اور دوسرى طرف سے نکل گیا_
دوسرى طرف آپ(ع) کى سیاسى اقتدار کا یہ حال تھا کہ ایک طاقتور حکومت آپ(ع) کے ہاتھ میںتھى اور آپ(ع) پورى طاقت سے دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے ہوتے تھے_
علماء نے یہاں تک کہا ہے کہ آپ(ع) کى محراب عبادت کے چاروں طرف ہزار افراد شام سے صبح تک تیار کھڑے رہتے تھے_
نیز آپ(ع) کى روحانی، اخلاقى اور عبادى طاقت کایہ عالم تھا کہ رات کا ایک حصہ بیدار رہتے اور پرودگار کى عبادت میں مشغول رہتے اور سال بھر کے آدھے ایام روزے میں گزارتے_
نعمتوں کے لحاظ سے بھى اللہ تعالى نے آپ(ع) کوطرح طرح کى ظاہرى اور باطنى نعمتیں عطا کر رکھى تھیں_
خلاصہ یہ کہ حضرت داؤد علیہ السلام ایک ایسى شخصیت تھے کہ جنگ میں،عبادت میں،علم میں اور حکومت میں بہت قوى تھے اور انھیں فراواں نعمتیں حاصل تھیں_