فرعون کى زوجہ ایمان لے آئی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ہمیں اپنے محبوب کى طرف پلٹادےجناب موسى علیہ السلام کے قتل کا حکم

فرعون کى بیوى کا نام آسیہ اور باپ کا نام مزاحم تھا_کہتے ہیں کہ جب اس نے جادوگروں کے مقابلہ میں موسى علیہ السلام کے معجزے کو دیکھا تو اس کے دل کى گہرائیاں نور ایمان سے روشن ہوگئیں،وہ اسى وقت موسى علیہ السلام پر ایمان لے آئی _وہ ہمیشہ اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتى تھی_ لیکن ایمان اور خدا کا عشق ایسى چیز نہیں ہے جسے ہمیشہ چھپایا جاسکے_جب فرعون کو اس کے ایمان کى خبر ہوئی تو اس نے اسے بارہا سمجھایا اور منع کیا اور یہ اصرار کیا کہ موسى کے دین سے دستبردار ہوجائے اور اس کے خدا کو چھوڑدے،لیکن یہ با استقامت خاتون فرعون کى خواہش کے سامنے ہر گز نہ جھکی_
آخر کار فرعون نے حکم دیا کہ اس کے ہاتھ پائوں میخوں ساتھ جکڑ کر اسے سورج کى جلتى ہوئی دھوپ میں ڈال دیا جائے اور ایک بہت بڑا پتھر اس کے سینہ پر رکھ دیں_جب وہ خاتون اپنى زندگى کے آخرى لمحے گزار رہى تھى تو اس کى دعا یہ تھی:
''پروردگارامیرے لئے جنت میں اپنے جوار رحمت میں ایک گھر بنادے_ مجھے فرعون اور اس کے عمال سے رہائی بخش اور مجھے اس ظالم قوم سے نجات دے''_
خدا نے بھى اس پاکباز اور فدار کار مومنہ خاتون کى دعا قبول کى اور اسے مریم(ع) جیسى دنیا کى بہترین خاتون جناب مریم(ع) کے ہم ردیف قرار پائی ہے_
ایک روایت میں رسول خدا(ص) سے منقول ہے:
''اہل جنت میں افضل ترین اور برترین عورتیں چارہیں_ خویلد کى بیٹى خدیجہ(ع) ،محمد(ص) کى بیٹى فاطمہ(ع) اور عمران کى بیٹى مریم(ع) اور مزاحم کى بیٹى آسیہ(ع) جو فرعون کى بیوى تھی''_
قابل توجہ بات یہ ہے کہ فرعون کى بیوى اپنى اس بات سے فرعون کے عظیم قصر کى تحقیر کررہى ہے،اور اسے خدا کے جوار رحمت میں گھر،کے مقابلہ میں کوئی اہمیت نہیں دیتی_اس گفتگو کے ذریعہ ان لوگوں کے جو اسے یہ نصیحت کرتے تھے کہ ان تمام نمایاں وسائل و امکانات کو جو ملکہ مصر ہونے کى وجہ سے تیرے قبضہ و اختیار میں ہیں، موسى علیہ السلام جیسے چرواہے پر ایمان لاکر ہاتھ سے نہ دے_ جواب دیتى ہے:
اور''
نجى من فرعون و عملہ'' کے جملہ کے ساتھ خود فرعون سے اور اس کے مظالم اور جرائم سے بیزارى کا اعلان کرتى ہے_
اور ''
نجى من القوم الظالمین''کے جملہ سے اس آلودہ ماحول سے اپنى على حدگی،اور ان کے جرائم سے اپنى بیگانگى کا اظہار کرتى ہے_
مسلمہ طور پر فرعون کے دربار سے بڑھ کرز رق برق اور جلال و جبروت موجود نہیں تھا_اسى طرح فرعون جیسے جابر و ظالم کے شکنجوں سے بڑھ کر فشار اور شکنجے موجود نہیں تھے_ لیکن نہ تو وہ زرق برق اور نہ ہى وہ فشار اور شکنجے اس مومنہ عورت کے گھٹنے جھکا سکے_ اس نے رضائے خدا میں اپنا سفر اسى طرح سے جارى رکھا_یہاں تک کہ اپنى عزیز جان اپنے حقیقى محبوب کى راہ میں فدا کردی_
قابل توجہ بات یہ ہے کہ وہ یہ استدعا کرتى ہے کہ اے خدا جنت میں اوراپنے جوار میں اس کے لئے ایک گھر بنادے جس کا جنت میں ہونا تو جنبہ جسمانى ہے اور خدا کے جوار رحمت میں ہونا جنبہ روحانى ہے_ اس نے ان دونوں کو ایک مختصر سى عبارت میں جمع کردیا ہے_

 

 

 

ہمیں اپنے محبوب کى طرف پلٹادےجناب موسى علیہ السلام کے قتل کا حکم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma