بادشاہ تباہى لاتے ہیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت سلیمان علیہ السلام کا خط ملکہ سبا کے ناممجھے مال کے ذریعہ نہ ورغلائو

جب ملکہ نے ان کا جنگ کى طرف رجحان دیکھا اور اندرونى طور پر اس کا قطعاً یہ ارادہ نہیں تھا تو ان کى اس جنگى پیاس کو بجھانے نیز صحیح حکمت عملى اختیار کرتے ہوئے انھیں قانع کرنے کے لئے کہا''جب بادشاہ کسى آباد علاقے میں داخل ہوتے ہیں تو انھیں تباہ برباد کردیتے ہیںاور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کردیتے ہیں''_(1)
کچھ کو مار ڈالتے ہیں،کچھ کو قیدى بنالیتے ہیں اور کچھ کو بے گھر کردیتے ہیں_جہاں تک ان کے بس میں ہوتا ہے،لوٹ مار کرتے ہیں_
پھر اس نے تا کید کے طور پر بلکہ یقینى صورت میں کہا: ''جى ہاںوہ ایسا ہى کرتے ہیں''_
در حقیقت ملکہ سباء خود بھى ایک''بادشاہ''تھى لہذا وہ بادشاہوں سے اچھى طرح واقف تھى کہ بادشاہوں کى جنگى حکمت عملى دو حصوں پر مشتمل ہوتى ہے ایک تباہى اور بربادى اور دوسرے باعزت افراد کو ذلیل کرنا کیونکہ انھیں تو صرف اپنے ہى مفادات عزیز ہوتے ہیں_قوم و ملت کے مفادات اور ان کى سربلندى سے انھیں کوئی سروکار نہیں ہوتا لہذا عمومى طور پر یہ دونوں ایک دوسرے کى ضد ہوتے ہیں_
پھر ملکہ نے کہا:ہمیں سب سے پہلے سلیمان(ع) اور اس کے ساتھیوں کو آزمانا چاہیئےور دیکھنا چاہیئےہ وہ واقعاً ہیں کیسے لوگ؟آیا سلیمان(ع) بادشاہ ہے یا پیغمبر ہے؟
تباہ کار ہے یا مصلح،اقوام و ملل کو ذلیل کرتا ہے یا عزت بخشتا ہے؟تو اس کام کے لئے ہمیں تحفے تحائف سے استفادہ کرنا چاہیئےہذا'' میں ان کى طرف کچھ معقول تحفے بھیجتى ہوں پھر دیکھوں گى کہ میرے قاصد ان کى طرف سے کیا رد عمل لاتے ہیں''_(2) بادشاہوں کو تحفے تحائف سے بڑى محبت ہوتى ہے اور یہ تحفے اور ہدیے ہى ان کى بہت بڑى کمزورى ہوتے ہیں_
انھیں تحفے دے کر جھکایا جاسکتا ہے ہم دیکھیں گے اگر سلیمان(ع) نے ان تحائف کو قبول کرلیا تو معلوم ہوجائے گا کہ وہ بادشاہ ہے اور ہم بھى ڈٹ کر اس کا مقابلہ کریں گے اور اپنى پورى طاقت استعمال کریں گے کیونکہ ہم بہر حال طاقتور ہیں اور اگر اس نے ان تحائف سے بے رخى کى اور اپنى باتوں پر ڈٹا رہا تو ہم سمجھ گے کہ وہ خدا کا نبى ہے تو ایسى صورت میں ہمیں بھى عقل مندى سے کام لینا ہوگا_
ملکہ سباء نے جناب سلیمان(ع) کے لئے کیا تحائف بھیجے؟ اس بارے میں قرآن نے تو کچھ نہیں بتایا_صرف کلمہ''ہدیہ''نکرہ کى صورت میں بیان کرکے اس کى عظمت کو ضرور واضح کردیا ہے البتہ مفسرین نے اس بارے میں بہت کچھ کہا ہے جن میں سے بعض باتیں مبالغہ آرائی اور افسانوى رنگ سے خالى نہیں ہیں_
بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ پانچ سو بہترین غلام اور پانچ سو بہترین کنیزیں ان کے لئے بھیجى گئیں غلاموں کو زنانہ لباس میں اور کنیزوں کو مردانہ لباس میں،غلاموں کے کانوں میں گوشوارے اور ہاتھوں میں کنگن اور کنیزوں کے سر پر خوبصورت ٹوپیاں تھیں_ملکہ نے اپنے خط میں لکھا کہ اگر آپ اللہ کے نبى ہیں تو غلاموں اور کنیزوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیں_
انھیں زرو و جواہرات اور قیمتى زیورات سے آراستہ کرکے بہترین سواریوں پر سوار کرکے اور جواہرات کى معقول مقدار دے کر جناب سلیمان(ع) کى خدمت میں بھیجا گیا_
اور ساتھ ہى ملکہ نے قاصد کو یہ بات بھى سمجھادى کہ تمھارے دربار میں پہنچتے ہى اگر سلیمان(ع) نے تمھیں خشم آلود اور غضب ناک نگاہوں سے دیکھا تو سمجھ لینا کہ یہ بادشاہوں کا انداز ہے اور اگر پیار بھرے انداز میں خندہ پیشانى کے ساتھ تمہیں شرف حضور بخشا تو سمجھ لینا کہ خدا کا نبى ہے_


(1)سورہ نمل آیت34

(2)سورہ نمل آیت 35

 

 

 

حضرت سلیمان علیہ السلام کا خط ملکہ سبا کے ناممجھے مال کے ذریعہ نہ ورغلائو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma