ابوسفیان وابوجہل چھپ کر قرآن سنتے ہیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ابولہب کاعبرت ناک انجاماسلام کے پہلے مہاجرین

ایک شب ابوسفیان ،ابوجہل اور مشرکین کے بہت سے دوسرے سردارجدا گانہ طور پر اور ایک دوسرے سے چھپ کر آنحضرت (ص) سے قرآن سننے کے لئے آگئے آپ اس وقت نماز پڑھنے میں مشغول تھے اور ہر ایک ، ایک دوسرے سے بالکل بے خبر علیحدہ علیحدہ مقامات پر چھپ کر بیٹھ گئے چنانچہ وہ رات گئے تک قرآن سنتے رہے اور جب واپس پلٹنے لگے تو اس وقت صبح کى سفیدى نمودار ہوچکى تھى _اتفاق سے سب نے واپسى کے لیے ایک ہى راستے کا انتخاب کیا اور ان کى اچانک ایک دوسرے سے ملاقات ہوگئی اور ان کا بھانڈا وہیں پر پھوٹ گیا انھوں نے ایک دوسرے کوملامت کى اور اس بات پر زوردیا کہ آئندہ ایسا کام نہیں کریںگے ، اگر نا سمجھ لوگوں کو پتہ چل گیا تو وہ شک وشبہ میں پڑجائیں گے _
دوسرى اور تیسرى رات بھى ایسا ہى اتفاق ہوا اور پھروہى باتیں دہرائی گئیں اور آخرى رات تو انھوں نے کہا جب تک اس بات پر پختہ عہد نہ کرلیں اپنى جگہ سے ہلیں نہیں چنانچہ ایسا ہى کیا گیا اور پھر ہر ایک نے اپنى راہ لى _اسى رات کى صبح اخنس بن شریق نامى ایک مشرک اپنا عصالے کر سیدھا ابوسفیان کے گھر پہنچا اور اسے کہا : تم نے جو کچھ محمدسے سناہے اس کے بارے میں تمہارى کیا رائے ہے ؟
اس نے کہا:خدا قسم : کچھ مطالب ایسے سنے ہیں جن کا معنى بخوبى سمجھ سکاہوں اور کچھ مسائل کى مراد اور معنى کو نہیںسمجھ سکا _ اخنس وہاںسے سیدھا ابوجہل کے پاس پہنچا اس سے بھى وہى سوال کیا : تم نے جو کچھ محمد سے سنا ہے اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟
ابوجہل نے کہا :سناکیاہے، حقیقت یہ ہے کہ ہمارى اور اولاد عبدمناف کى قدیم زمانے سے رقابت چلى آرہى ہے انھوں نے بھوکوں کو کھانا کھلایا، ہم نے بھى کھلایا ، انھوں نے پیدل لوگوں کو سواریاں دیں ہم نے بھى دیں ، انھوں نے لوگوں پر خرچ کیا، سوہم نے بھى کیا گویا ہم دوش بدوش آگے بڑھتے رہے_جب انھوں نے دعوى کیا ہے کہ ان کے پاس وحى آسمانى بھى آتى ہے تو اس بارے میں ہم ان کے ساتھ کس طرح برابرى کرسکتے ہیں ؟ اب جب کہ صورت حال یہ ہے تو خداکى قسم ہم نہ تو کبھى اس پر ایمان لائیں گے اور نہ ہى اس کى تصدیق کریں گے _اخنس نے جب یہ بات سنى تو وہاں سے اٹھ کر چلاگیا (1)
جى ہاں: قرآن کى کشش نے ان پر اس قدرا ثرکردیا کہ وہ سپیدہ صبح تک اس الہى کشش میں گم رہے لیکن خود خواہى ، تعصب اور مادى فوائدان پر اس قدر غالب آچکے تھے کہ انھوں نے حق قبول کرنے سے انکار کردیا _اس میں شک نہیں کہ اس نورالہى میں اس قدر طاقت ہے کہ ہر آمادہ دل کو وہ جہاں بھى ہو، اپنى طرف جذب کرلیتا ہے یہى وجہ ہے کہ اس (قرآن)کا ان آیات میں ''جہاد کبیر'' کہہ کر تعارف کروایا گیا ہے_(2)
ایک اور روایت میں ہے کہ ایک دن ''اخنس بن شریق'' کا ابوجہل سے آمناسامنا ہوگیا جب کہ وہاں پر اور کوئی دوسرا آدمى موجود نہیںتھا_تو اخنس نے اس سے کہا :سچ بتائو محمد سچاہے ،یاجھوٹا ؟قریش میں سے کوئی شخص سوامیرے اور تیرے یہاں موجود نہیں ہے جو ہمارى باتوں کو سنے _
ابوجہل نے کہا: وائے ہو تجھ پر خداکى قسم وہ میرے عقیدے میں سچ کہتا ہے اور اس نے کبھى جھوٹ نہیں بولا لیکن اگر یہ اس بات کى بناہو جائے کہ محمد کا خاندان سب چیزوں کو اپنے قبضہ میں کرلے، حج کا پرچم ، حاجیوں کو پانى پلانا،کعبہ کى پردہ دارى اور مقام نبوت تو باقى قریش کے لئے کیا باقى رہ جائےگا_ (3)
 


(1)سیرت ابن ہشام جلداول ص337 ، اور تفسیر فى ظلال القر،آن جلد6 ص 173
(2)تفسیر نمونہ ج 8 ص 144
(3)مندرجہ بالاروایات تفسیر المنار اور مجمع البیان سے سورہ انعام ایت 33/ کے ذیل میں بیان کردہ تفسیر سے لى گئی ہیں -

 

 


ابولہب کاعبرت ناک انجاماسلام کے پہلے مہاجرین
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma