موسى علیہ السلام کا عصا اور ید بیضا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اے موسى جوتى اتاردو انذار و بشارت

اس میں شک نہیں کہ انبیاء علیہم السلام کو اپنے خدا کے ساتھ ربط ثابت کرنے کے لئے معجزے کى ضرورت ہے ، ورنہ ہر شخص پیغمبر ى کا دعوى کرسکتا ہے اس بناء پر سچے انبیاء علیہم السلام کا جھوٹوں سے امتیاز معجزے کے علاوہ نہیں ہوسکتا، یہ معجزہ خود پیغمبر کى دعوت کے مطالب اور آسمانى کتاب کے اندر بھى ہوسکتا ہے اور حسى اور جسمانى قسم کے معجزات اوردوسرے امور میں بھى ہوسکتے ہیں علاوہ ازیں معجزہ خود پیغمبر کى روح پر بھى اثرانداز ہوتا ہے اور وہ اسے قوت قلب، قدرت ایمان اور استقامت بخشتا ہے _
بہرحال حضرت موسى علیہ السلام کو فرمان نبوت ملنے کے بعد اس کى سند بھى ملنى چاہئے، لہذا اسى پُر خطر رات میں جناب موسى علیہ السلام نے دو عظیم معجزے خدا سے حاصل کئے _
قرآن اس ماجرے کو اس طرح بیان کرتا ہے : ''خدا نے موسى سے سوال کیا : اے موسى یہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے ''؟_(1)
اس سادہ سے سوال ،میں لطف ومحبت کى چاشنى تھى ، فطرتاً موسى علیہ السلام، کى روح میں اس وقت طوفانى لہریں موجزن تھیں ایسے میں یہ سوال اطمینان قلب کے لئے بھى تھا اورایک عظیم حقیقت کو بیان کرنے کى تمہید بھى تھا _''موسى علیہ السلام نے جواب میں کہا: یہ لکڑى میرا عصا ہے ''_(2)
اور چونکہ محبوب نے ان کے سامنے پہلى مرتبہ یوں اپنا دروازہ کھولا تھا لہذا وہ اپنے محبوب سے باتیں جارى رکھنا اور انہیں طول دینا چاہتے تھے اور اس وجہ سے بھى کہ شاید وہ یہ سوچ رہے تھے کہ میرا صرف یہ کہنا کہ یہ میرا عصا ہے، کافى نہ ہو بلکہ اس سوال کا مقصد اس عصا کے آثار و فوائد کو بیان کرنا مقصودہو، لہذا مزید کہا : ''میں اس پرٹیک لگاتاہوں، اور اس سے اپنى بھیڑوں کے لئے درختوں سے پتے جھاڑتا ہوں ،اس کے علاوہ اس سے دوسرے کام بھى لیتا ہوں ''_(3)
البتہ یہ بات واضح اور ظاہر ہے کہ عصا سے کون کون سے کام لیتے ہیں کبھى اس سے موذى جانوروں اور دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک دفاعی، ہتھیار کے طور پر کام لیتے ہیں کبھى اس کے ذریعے بیابان میں سائبان بنا لیتے ہیں ، کبھى اس کے ساتھ برتن باندھ کر گہرى نہرسے پانى نکالتے ہیں _
بہرحال حضرت موسى علیہ السلام ایک گہرے تعجب میں تھے کہ اس عظیم بارگاہ سے یہ کس قسم کا سوال ہے اور میرے پاس اس کا کیا جواب ہے ، پہلے جو فرمان دیئےئے تھے وہ کیا تھے ، اور یہ پرسش کس لئے ہے ؟
موسى سے کہا گیا کہ : اپنے عصا کو زمین پرڈال دو '' چنانچہ موسى علیہ السلام نے عصا کو پھینک دیا اب کیا دیکھتے ہیں کہ وہ عصا سانپ کى طرح تیزى سے حرکت کررہا ہے یہ دیکھ کر موسى علیہ السلام ڈرے اور پیچھے ہٹ گئے یہاں تک کہ مڑکے بھى نہ دیکھا '' _(4)
جس دن حضرت موسى علیہ السلام نے یہ عصا لیا تھا تاکہ تھکن کے وقت اس کا سہارا لے لیا کریں ،اور بھیڑوں کے لئے اس سے پتے جھاڑلیا کریں، انھیں یہ خیال بھى نہ تھا کہ قدرت خدا سے اس میں یہ خاصیت بھى چھپى ہوئی ہوگى اور یہ بھیڑوں کو چرانے کى لاٹھى ظالموں کے محل کو ہلادے گى _
موجودات عالم کا یہى حال ہے کہ وہ بعض اوقات ہمارى نظر میں بہت حقیر معلوم ہوتى ہیں مگرا ن میں بڑى بڑى استعداد چھپى ہوتى ہے جو کسى وقت خدا کے حکم سے ظاہر ہوتى ہے _
اب موسى علیہ السلام نے دوبارہ آواز سنى جو ان سے کہہ رہى تھى :'' واپس آ اور نہ ڈر توامان میں ہے''_(5)(6)
بہرحال حضرت موسى علیہ السلام پر یہ حقیقت آشکار ہوگئی کہ درگاہ رب العزت میں مطلق امن وامان ہے اور کسى قسم کے خوف وخطر کا مقام نہیں ہے_


(1)سورہ طہ آیت 17
(2)سورہ طہ آیت 18

(3)سورہ طہ آیت18
(4) سورہ قصص آیت 31

(5)سورہ قصص آیت31
(6) البتہ قرآن کى بعض دوسرى آیات میں '' ثعبان مبین'' (واضح ادھا) بھى کہا گیا ہے _(اعراف 107 شعراء 32)

 

 

اے موسى جوتى اتاردو انذار و بشارت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma