عزیز مصر کى بیوى کا عشق سوزاں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
جناب یوسف (ع) کى پاکیز گى کا انعامحضرت یوسف(ع) کے دل میں ایک طوفان

حضرت یوسف(ع) نے اپنے خو بصورت ، پر کشش اور ملکو تى چہرے سے نہ صرف عزیز مصر کو اپنى طرف جذب کرلیا بلکہ عزیز کى بیوى بھى بہت جلد آپ کى گرویدہ ہو گئی آ پ کا عشق اس کى روح کى گہرائیوں میں اتر گیا جو ں جوں وقت گزر تا گیا اس کے عشق کى حدت میں اضافہ ہو تا چلا گیا لیکن یو سف کہ جو پاکیز ہ اور پرہیزگا ر انسا ن تھے انہیں خدا کے علاوہ کسى کى کو ئی فکر اور سو چ نہ تھى ان کے دل نے عشق سو زاں کو اور بھڑکا دیا
ایک تو اسے اولاد ہو نے کا ارمان تھا ،دوسرا اس کى رنگینیوں سے بھر پور اشراف کى زند گى تھى ، تیسرا داخلى زندگى میں اسے کو ئی پریشانى اور مسئلہ نہ تھا جیسا کہ اشراف اور نا زو نعمت میں پلنے والوں کى زندگى ہو تى ہے اور چوتھا در بار مصر میں کسى قسم کى کو ئی پا بندى اور قدغن نہ تھى ان حالات میں وہ عورت کہ جوایمان و تقوى سے بھى بے بہر ہ تھى شیطا نى وسوسوں کى مو جوں میں غوطہ زن ہو گئی یہا ں تک کہ اس نے ارادہ کر لیا کہ اپنے دل کا راز یوسف سے بیان کرے اور اپنے دل کى تمنا ان سے پورا کر نے کا تقاضا کرے _
اپنے مقصد کے حصول کى خاطر اس نے ہر ذر یعہ اور ہر طورطریقہ اختیار کیا اور بڑى خواہش کے ساتھ کو شش کى کہ ان کے دل کو متا ثر کرے جیسا کہ قرآن کہتا ہے :''جس عورت کے گھر یو سف تھے اس نے اپنى آرزو پو رى کرنے کے لئے پیہم ان سے تقاضا کیا _''(1)
آخر کار جو آخرى راستہ اسے نظر آیایہ تھا کہ ایک دن انھیں تنہا اپنى خلوت گاہ میں پھنسالے اور ان کے جذبات ابھارنے کے لئے تمام وسائل سے کام لے جاذب تر ین لباس پہنے ، بہتر ین بنائوسنگھار کرے بہت مہک دارعطر لگا ئے اور اس طرح سے آرائشے وزیبائشے کرے کہ یو سف جیسے قوى انسان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے _
قرآن کہتا ہے :'' اس نے سارے دروازوں کو اچھى طرح بند کر لیا اور کہا آئو میں تمہارے لئے حاضر ہوں'' (2)
زلیخا نے ساتوں دروازے بند کر دئے
اس نے تمام دروازے مضبوطى سے بند کئے اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ وہ یو سف کو محل کى ایسى جگہ پرلے گئی کہ جہاں کمرے بنے ہوئے تھے اور جیسا کہ بعض روایات میں آیا ہے اس نے سات درواز ے بند کئے تا کہ یو سف کے لئے فرار کى کو ئی راہ باقى نہ رہے _
علاوہ ازیں شاید وہ اس طرح حضرت یو سف کو سمجھا نا چاہتى تھى کہ وہ راز فاش ہو نے سے پریشان نہ ہوں کیو نکہ ان بنددروازوں کے ہو تے ہوئے کسى شخص کے بس میں نہیں کہ وہ اندرآسکے _
جب حضرت یو سف (ع) نے دیکھا کہ تمام حالات لغزش وگناہ کى حما یت میں ہیں اور ان کے لئے کوئی راستہ باقى نہیں رہ گیا تو انہوں نے زلیخا کو بس یہ جواب دیا :''میں خداسے پناہ ما نگتا ہوں''_ (3)
اس طرح حضرت یو سف نے زوجہء عزیز کى خواہش کو قطعى وحتمى طور پر رد ّکردیا اور اسے سمجھایاکہ وہ ہر گز اس کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کر یں گے آپ نے ضمناً اسے اور تمام افراد کو یہ حقیقت سمجھا دى کہ ایسے سخت اور بحرانى حالات میں شیطا نى وسو سو ں اور ان سے کہ جو شیطانى اخلاق وعادات رکھتے ہیں نجات کیلئے ایک ہى راستہ ہے اور وہ یہ کہ خدا کى طرف پناہ لى جائے ،وہ خدا جس کے لئے خلوت اور بزم ایک سى ہے اور جس کے ارادے کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہر سکتى _ اس مختصر سے جملے سے انہوں نے عقیدے اور عمل کے لحاظ سے خدا کى وحدا نیت کا اعتراف کیا اس کے بعد مزید کہا کہ ''تمام چیزوں سے قطع نظر میںاس خواہش کے سامنے کس طرح سے سرتسلیم خم کرلوں جبکہ میںعزیز مصر کے گھرمیں رہتا ہوں اس کے دستر خوان پر ہوں او ر اس نے مجھے بہت احترام سے رکھا ہوا ہے''_(4)
''کیا یہ واضح ظلم اور خیانت نہ ہوگى یقیناستمگار فلاح نہیں پائیںگے_'' (5)


(1)سورہ یوسف آیت 23

(2)سورہ یوسف آیت23
(3)سورہ یوسف آیت 23
(4)(5)سورہ یوسف آیت 23

 


جناب یوسف (ع) کى پاکیز گى کا انعامحضرت یوسف(ع) کے دل میں ایک طوفان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma