اصحاب الرس

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
انطاکیہ کے رسولوںکى داستان مجمع البیان کى زبانیسر سبز باغات کے مالک

''اصحاب الرس'' (1)کون ہیں (1)اس سلسلے میں بہت اختلات ہے _(3)
وہ ایسے لوگ تھے جو'' صنوبر''کے درخت کى پوجاکرتے تھے اور اسے ''درختوں کا بادشاہ ''کہتے تھے یہ وہ درخت تھا جسے جناب نوح علیہ السلام کے بیٹے ''یافث'' نے طوفان نوح کے بعد ''روشن اب''کے کنارے کاشت کیا تھا ''رس''نامى نہر کے کنارے انھوں نے بارہ شہر اباد کر رکھے تھے جن کے نا م یہ ہیں: ابان ،اذر،دی،بہمن ،اسفند ،فروردین،اردبہشت ،خرداد ،تیر،مرداد، شہریور،اور مہر،ایرانیوں نے اپنے کلنڈر کے بارہ مہینوں کے نام انہى شہروں کے نا م پر رکھے ہوئے ہیں _
چونکہ وہ درخت صنوبر کا احترام کرتے تھے لہذا انھوں نے اس کے بیج کو دوسرے علاقوں میں بھى کاشت کیا اور ابپاشى کے لئے ایک نہر کو مختص کردیا انھوں نے اس نہر کاپانى لوگوں کے لئے پینا ممنوع قرار دے دیا تھا ،حتى کہ اگر کوئی شخص اس سے پى لیتا اسے قتل کر دیتے تھے وہ کہتے تھے کیونکہ یہ ہمارے خداو ں کا سرمایہ حیات ہے لہذا مناسب نہیں ہے کہ کوئی اس سے ایک گھونٹ پانى کو کم کردے _
وہ سال کے بارہ مہینوں میں سے ہر ماہ ایک ایک شہر میں ایک دن کے لئے عید منایا کرتے تھے اور شہر سے باہر صنوبر کے درخت کے پاس چلے جاتے اس کے لئے قربانى کرتے اور جانوروں کو ذبح کرکے اگ میں ڈال دیتے جب اس سے دھواں اٹھتا تو وہ درخت کے اگے سجدے میں گر پڑتے اور خوب گریہ کیا کرتے تھے _ہر مہینے ان کا یہى طریقہ کار تھا چنانچہ جب ''اسفند ''کى ابادى اتى تو تمام بارہ شہروں کے لوگ یہاں جمع ہو تے اور مسلسل بارہ دن تک وہاں عید منایا کرتے کیونکہ یہ ان کے بادشاہوں کا دارالحکومت تھا یہیں پر وہ مقدور بھر قربانى بھى کیا کرتے اور درخت کے اگے سجدے بھى کیا کرتے _
جب وہ کفر اور بت پرستى کى انتہا کو پہنچ گئے تو خدا وند عالم نے بنیسرائیل میں سے ایک نبى ان کى طرف بھیجا تاکہ وہ انھیں شرک سے روکے اور خدائے وحدہ لاشریک کى عبادت کى دعوت دے لیکن وہ اس نبى پر ایمان نہ لائے اب اس نبى نے فساد اور بت پرستى کى اصل جڑ یعنیس درخت کے قلع قمع کرنے کى خدا سے دعا کى اور بڑا درخت خشک ہو گیا ،جب ان لوگوں نے یہ صور ت دیکھى تو سخت پریشان ہوگئے اور کہنے لگے کہ اس شخص نے ہمارے خداو ں پر جادو کر دیا ہے کچھ کہنے لگے کہ ہمارے خدا اس شخص کى وجہ سے ہم پر ناراض ہو گئے ہیں کیونکہ وہ ہمیں کفر کى دعوت دیتا ہے_ اب بحث مباحثے کے بعد سب لوگوں نے اللہ کے اس نبى کو قتل کر نے کى ٹھان لى اور گہرا کنوں کھوداجس میں اسے ڈال دیا اور کنوئیں کامنہ بند کر کے اس کے اوپر بیٹھ گئے اور اس کے نالہ و فریاد کى اواز سنتے رہے یہاں تک کہ اس نے جان جان افریں کے سپرد کردى ،خدا وند عالم نے انھیں ان برائیوں اور ظلم و ستم کى وجہ سے سخت عذاب میں مبتلا کر کے نیست و نابود کر دیا _
 


(1)سورہ فرقان ایت 38 میں اس ظالم وستمگر قوم کا ذکر موجود ہے
(2)''رس''کا لفظ در اصل مختصر اور تھوڑے سے اثر کے معنى میں ہے جیسے کہتے ہیں :''رس الحدیث فى نفسی''(مجھے اس کى تھوڑیسى بات یاد ہے )یا کہا جاتا ہے ''وجد رسا من حمی''(اس نے اپنے اندر بخار کا تھوڑا سا اثر پایا)_ کچھ مفسرین کا نظریہ یہ ہے کہ ''رس'' کا معنى ''کنواں'' ہے_ معنى خواہ کچھ بھى ہو اس قوم کو اس نام سے موسوم کرنے کى وجہ یہ ہے کہ اس کا اب تھوڑا سا اثر یا بہت ہى کم نام اور نشان باقى رہ گیا ہے یا اس وجہ سے انھیں ''اصحاب الرس''کہتے ہیں کہ وہ بہت سے کنوو ں کے مالک تھے یا کنوو ں کا پانى خشک ہو جانے کى وجہ سے ہلاک و برباد ہو گئے
(3)رجوع کریں تفسیر نمونہ ج8ص386

 

 


انطاکیہ کے رسولوںکى داستان مجمع البیان کى زبانیسر سبز باغات کے مالک
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma