سرسبز باغ کے مالکوں کا دردناک انجام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
سر سبز باغات کے مالکقوم سبا

وہ باغ والے اس امید پر کہ باغ کى فراواں پیدا وار کو چنیں اور مساکین کى نظریں بچاکر اسے جمع کر لیں اور یہ سب کچھ اپنے لئے خاص کر لیں ،یہاں تک کہ خدا کى نعمت کے اس وسیع دسترخوان پر ایک بھى فقیر نہ بیٹھے ،یوں صبح سویرے چل پڑے لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ رات کے وقت جب کہ وہ پڑے سو رہے تھے ایک مرگبار صاعقہ نے باغ کو ایک مٹھى بھر خاکستر میں تبدیل کر دیا ہے _
قران کہتا ہے : ''جب انھوں نے اپنے باغ کو دیکھاتو اس کا حال اس طرح سے بگڑ ا ہوا تھا کہ انھوں نے کہا یہ ہمارا باغ نہیں ہے ،ہم تو راستہ بھول گئے ہیں ،''(1)
پھر انھوں نے مزید کہا :''بلکہ ہم توحقیقت میں محروم ہیں _''(2)
ہم چاہتے تھے کہ مساکین اور ضرور ت مندوںکو محروم کریں لیکن ہم تو خود سب سے زیادہ محروم ہو گئے ہیں مادى منافع سے بھى محروم ہو گئے ہیں اور معنوى برکات سے بھى کہ جو راہ خدا میں خرچ کرنے اور حاجت مندوں کو دینے سے ہمارے ہاتھ اتیں
''اس اثنا میں ان میں سے ایک جو سب سے زیادہ عقل مند تھا ،اس نے کہا:''کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم خدا کى تسبیح کیوں نہیں کرتے_''(3)
کیا میں نے نہیں کہاتھا کہ خدا کو عظمت کے ساتھ یاد کرو اور اس کى مخالفت سے بچو ،اس کى نعمت کا شکریہ بجالاو اور حاجت مندوں کو اپنے سوال سے بہرہ مند کرو لیکن تم نے میرى بات کو توجہ سے نہ سنا اور بدبختى کے گڑھے میں جاگرے_
یہاں سے معلوم ہوتاہے کہ ان میں ایک مرد مومن تھا جو انھیں بخل اور حرص سے منع کیا کرتاتھا ،چونکہ وہ اقلیت میں تھا لہذاکوئی بھیس کى بات پرکان نہیںدھرتا تھا لیکن اس درد ناک حادثہ کے بعد اس کى زبان کھل گئی ،اس کى منطق زیادہ تیز اور زیادہ کاٹ کرنے والى ہو گئی ،اور وہ انھیں مسلسل ملامت اور سر زنش کرتا رہا_
وہ بھى ایک لمحہ کےلئے بیدار ہوگئے اور انھوں نے اپنے گناہ کا اعتراف کر لیا :''انھوں نے کہا :ہمارا پرورددگار پاک اور منزہ ہے ،یقینا ہم ہى ظالم و ستمگر تھے ،(4)ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا اور دوسروں پر بھى _''
لیکن مطلب یہیں پر ختم نہیں ہوگیا:''انھوں نے ایک دوسرے کى طرف رخ کیا او ر ایک دوسرے کى ملامت و سر زنش کرنے لگے ''_(5)
احتمال یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک اپنى خطا کے اعتراف کے باوجود اصلى گناہ کو دوسرے کے کندھے پر ڈالتا اور شدت کے ساتھ اس کیسرز نش کرتا تھا کہ ہمارى بربادى کا اصل عامل تو ہے ورنہ ہم خدا اور اس کى عدالت سے اس قدر بیگانے نہیں تھے_
اس کے بعد مزید کہتا ہے کہ جب وہ اپنى بدبختى کى انتہاء سے اگاہ ہوئے تو ان کى فریاد بلند ہوئی اور انھوں نے کہا:''وائے ہو ہم پر کہ ہم ہیسرکشى اور طغیان کرنے والے تھے _''(6)
اخر کار انھوں نے اس بیدارى ،گناہ کے اعتراف اور خدا کى بازگشت کے بعد اس کى بارگاہ کى طرف رجوع کیا اور کہا :امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہوں کو بخش دے گا اور ہمیں اس سے بہتر باغ دے گا،کیونکہ ہم نے اس کى طرف رخ کرلیا ہے اور اس کى پاک ذات کے ساتھ لولگالى ہے _لہذا اس مشکل کا حل بھیسى کى بے پایاں قدرت سے طلب کرتے ہیں _''(7)
کیا یہ گروہ واقعا ً اپنے فعل پر پشیمان ہوگیا تھا ،اس نے پرانے طرز عمل میں تجدید نظر کر لى تھى اور قطعى اور پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ اگر خدا نے ہمیں ائندہ اپنى نعمتوں سے نوازا تو ہم اس کے شکر کا حق ادا کریں گے ؟یا وہ بھى بہت سے ظالموں کى طرح کہ جب وہ عذاب میں گرفتار ہوتے ہیں تو وقتى طورپر بیدار ہو جاتے ہیں ،لیکن جب عذاب ختم ہو جاتا ہے تو وہ دوبارہ انھیں کاموں کى تکرار کرنے لگتے ہیں _
اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے کہ ایت کے لب و لہجہ سے احتمالى طورپر جو کچھ معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کى توبہ شرائط کے جمع نہ ہونے کى بناء پر قبول نہیں ہوئی ،لیکن بعض روایات میں ایا ہے کہ انھوں نے خلوص نیت کے ساتھ تو بہ کى ،خدا نے ان کى توبہ قبول کر لیا اورا نھیں اس سے بہتر باغ عنایت کیا جس میں خاص طورپر بڑے بڑے خوشوں والے انگور کے پُر میوہ درخت تھے _
قران اخر میں کلى طورپر نکالتے ہوئے سب کے لئے ایک درس کے عنوان سے فرماتا ہے :''خدا کا عذاب اس طرح کا ہوتا ہے اور اگر وہ جانیں تو اخرت کا عذاب تو بہت ہى بڑا ہے :''(8)
 


(1)سورہ قلم ایت 26
(2)سورہ قلم ایت 27

(3)سورہ قلم ایت 28
(4)سورہ قلم ایت 29
(5)سورہ قلم ایت 30

(6)سورہ قلم ایت 31
(7)سورہ قلم ایت 32
(8)سورہ قلم ایت 33

 


سر سبز باغات کے مالکقوم سبا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma