اور یہ ان کا انجام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مستضعفین کا جواببر صیصائے عابد

ان دونوں کى آپس کى گفتگو ختم ہوگئی_ ا س خدا پرست شخص کى باتوں کا اس مغرور و بے ایمان دولت مند کے دل پر کوئی اثر نہ ہوا_وہ اپنے انہى جذبات اور طمرز فکر کے ساتھ اپنے گھر لوٹ گیا_اسے اس بات کى خبر نہ تھى کہ اس کے باغوں اور سر سبز کھیتوں کى تباہى کے لئے اللہ کا حکم صادر ہوچکا ہے_اسے خیال نہ تھاکہ وہ اپنے تکبر اور شرک کیسزا اسى جہان میں پالے گا اور اس کا انجام دوسروں کے لئے باعث عبرت بن جائے گا_
شاید ا س وقت کہ جب رات کى تاریکى ہر چیز پر چھائی ہوئی تھی،عذاب الہى نازل ہوا تباہ کن بجلى کى صورت میں یا وحشتناک طوفان کى شکل میں یا ہولناک زلزلے کى صورت میں اللہ کا عذاب نازل ہوا_ بہر حال جو کچھ بھى تھا اس نے چند لمحوں میں تروتازہ باغات،سر بفلک درخت اور خوشوں سے لدى کھیتیاں درہم برہم اور تباہ کردیں_''اور عذاب الہى حکم خدا سے ہر طرف سے اس کے ثمرہ پر محیط ہوگیا اور اسے نابود کردیا''_(1)
دن چڑھا_ باغ کا مالک باغ کى طرف چلا_سرکشى ا سکے ذہن میں تھی_وہ اپنے باغات کى پیداوار سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کى فکر میںتھا،جب وہ باغ کے قریب پہنچا تواچانک اس نے وحشت ناک منظر دیکھا_حیرت سے اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا_ اس کى آنکھوں کے سامنے تاریکى چھاگئی اور وہ وہاں بے حس و حرکت کھڑا ہوگیا_
اسے سمجھ نہیں آرہى تھى کہ وہ یہ خواب دیکھ رہا ہے یا حقیقت _ سب درخت اوندھے پڑے تھے، کھیتیاں زیرو زبر ہوچکى تھیں_زندگى کے کوئی آثار وہاں دکھائی نہ دیتے تھے_گویا وہاں کبھى بھى شاداب و سر سبز باغ اور کھیتیاں نہ تھیں_اس کا دل دھڑکنے لگا_ چہرے کا رنگ اڑگیا_ حلق خشک ہوگیا_اس کے دل و دماغ سے سب غرور و نخوت جاتى رہى ،اسے ایسے لگا جیسے وہ ایک طویل اور گہرى نیند سے بیدار ہوا ہے ،''وہ مسلسل اپنے ہاتھ مل رہا تھا ،اسے ان اخراجات کا خیال ارہا تھا جو اس نے پورى زندگى میں ان پر صرف کئے تھے ،اب وہ سب برباد ہو چکے تھے اور درخت اوندھے گرے پڑے تھے ''_(2)
اس وقت وہ اپنى فضول باتوں اور بیہودہ سوچوں پر پشیمان ہوا،''وہ کہتا تھا :کاش میں نے کسى کواپنے پروردگار کا شریک نہ قرار دیا ہوتا ،اے کاش میں نے شرک کى راہ پر قدم نہ رکھا ہوتا'' _(3)
زیادہ المناک پہلو یہ تھا کہ ان تمام مصائب و الام کے سامنے وہ تن تنہا کھڑا تھا ''خدا کے علاوہ کوئی نہ تھا کہ جو اس مصیبت عظیم اور اتنے بڑے نقصان پر اس کى مدد کرتا _''(4)اور چونکہ اس کا سارا سرمایہ تو یہى تھاجو برباد ہوگیا ،اب اس کے پاس کچھ بھى نہ تھا _لہذا ''وہ خود بھى اپنى کوئی مدد نہیں کرسکتا تھا_''(5)
درحقیقت اس واقعے نے اس کے تمام غرورآمیز تصورات و خیالات کو زمین بوس اور باطل کردیا ،کبھى تو وہ کہتا تھا کہ میں نہیںسمجھتا کہ یہ عظیم دولت و سرمایہ کبھى فنا ہوگا لیکن اج وہ اپنى انکھوں سے اس کى تباہى دیکھ رہا تھا _ دوسرى طرف وہ اپنے خد ا پرست اور باایمان دوست کے سامنے غرور و تکبر کا مظاہرہ کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میں تجھ سے زیادہ قوى ہوں ،میرے پروردگار زیادہ ہیں لیکن اس واقعے کے بعد اس نے دیکھا کہ کوئی بھیس کا مدد گار نہیں ہے _ اسے کبھى اپنى طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا وہ سمجھتا تھا کہ اس کى بہت قوت ہے لیکن جب یہ واقعہ رونما ہوا اور اس نے دیکھا کہ کچھ بھیس کے بس میں نہیں تو اسے اپنى غلطى کا احساس ہوا کیونکہ اب وہ دیکھ رہا تھا کہ اس کے بس میں اتنا بھى نہیں کہ وہ اس نقصان کے کچھ حصے کى بھى تلافى کر سکے _
 


(1)سورہ کہف آیت 42

(2)سورہ کہف ایت 42،
(3)سورہ کہف ایت 42
(4)سورہ کہف ایت 43
(5)سورہ کہف ایت 43


 

 

مستضعفین کا جواببر صیصائے عابد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma