طالوت نے لشکر کى قیادت کا بیڑا اٹھایا_ انہوں نے تھوڑى ہى مدت میں امور سلطنت کى انجام دہى اور فوج کى تنظیم نو کے سلسلے میں اپنى صلاحیتوں کا لوہا منوالیا_ پھر آپ نے فوج کو دشمن سے مقابلے کى دعوت دی_ دشمن نے ان کى ہر چیز کو خطرے سے دوچار کر رکھا تھا_
طالوت نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ''میرے ساتھ وہ لوگ چلیں جن کى سارى توجہ جہاد پر مرکوز رہ سکے_ جن کى صحت ناقص ہو اور جو درمیان ہى میں ہمت ہار بیٹھنے والے ہوں،اس جنگ میں شرکت نہ کریں''_
بہت جلد ظاہراًایک کثیر تعداداور طاقتور فوج جمع ہوگئی اور وہ دشمن کى طرف چل پڑے_
سورج کى تپش تھی_ گرمى میں چلتے چلتے انہیں سخت پیاس لگ گئی_ طالوت خدا کے حکم سے انہیں آزماناچاہتے تھے اوران کى تطہیر بھى کرنا چاہتے تھے_ انہوں نے کہا:''جلد تمہارے راستے میں ایک نہر آئے گی_ اس کے ذریعے خدا تمہارا امتحان لے گا_جو لوگ اس میں سے سیر ہوکر پانى پئیں گے ان کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں البتہ جو تھوڑا سا پانى پئیں گے وہ میرے ساتھى ہیں''_
ان کى نظر نہر پر پڑى تو وہ بہت خوش ہوئے_جلدى سے وہاں پہنچے_خوب سیر ہوکر پانى پیا _تھوڑے سے فوجى اپنے عہد وپیمان پر قائم رہے_