اصحاب کہف کا اہم مقام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
''غار''ایک پناہ گاہایک طویل نیند کے بعد بیداری

قران اصحاب کہف کى عجیب و غریب زندگى کى کچھ تفصیلات بیان کررہا ہے_ان کى زندگى کى ایسى منظر کشى کى گئی ہے کہ گویا کوئی شخص کے سامنے بیٹھا ہے اور میں سوئے ہوئے افراد کو اپنى آنکھوں سے دیکھ رہا ہے_
سورہ کہف میں چھ نشانیاں اور خصوصیات بیان کى گئی ہیں:
1_ کا دہانہ شمال کى طرف ہے اور چونکہ زمین کے شمالى نصف کرہ میں واقع تھى لہذا سورج کى روشنى مستقیم اس میں نہیں پڑتى تھی_جیسا کہ قرآن کہتا ہے:''اگر تو وقت طلوع سورج کو دیکھتا تو وہ کى دائیں جانب جھک کے گزرتا ہے اور غروب کے وقت بائیں جانب''_(1)
کا دہانہ شمال کى طرف ہونے کى وجہ سے اس میں اچھى ہوائیں آتى تھیں کیونکہ یہ ہوائیں عموماً شمال کى جانب سے چلتى ہیں_ لہذا تازہ ہوا آسانیسے میں داخل ہوجاتى اور ایک تازگى قائم رکھتی_
2_''وہ کى ایک وسیع جگہ میں تھے''_(2)
یہ اس طرف اشارہ ہے کہ وہ کے دہانے پر موجود نہ تھے کیونکہ وہ تو عموماً تنگ ہوتا ہے_ وہ کے وسطى حصے میں تھے تا کہ دیکھنے والوں کى نظروں سے بھى اوجھل رہیں اور سورج کى براہ راست چمک سے بھی_
3_''ان کى نیند عام نیند کیسى نہ تھی_''اگر تو انہیں دیکھتا تو خیال کرتا کہ وہ بیدار ہیں حالانکہ وہ گہرى نیند میں سوئے ہوئے تھے''_(3)
یہ بات ظاہر کرتى ہے کہ ان کى آنکھیں بالکل ایک بیدار شخص کى طرح پورى طرح کھلى تھیں_ یہ استثنائی حالت شاید اس بناء پر تھى کہ موذى جانور قریب نہ آئیں کیونکہ وہ بیدار آدمیسے ڈرتے ہیں_یا اس کى وجہ یہ تھى کہ ماحول رعب انگیز رہے تا کہ کوئی انسان ان کے پاس جانے کى جرا ت نہ کرے اور یہ صورت حال ان کے لئے ایک سپر کا کام دے_
4_''اس بناء پر کہ سالہا سال سوئے رہنے کى وجہ سے ان کے جسم بوسیدہ نہ ہوجائیں''_ہم انہیں دائی بائیں کروٹیںبدلواتے رہتے تھے_(4)
تا کہ ان کے بدن کا خون ایک ہى جگہ نہ ٹھہر جائے اور طویل عرصہ تک ایک طرف ٹھہرنے کى وجہ سے ان کے اعصاب خراب نہ ہوجائیں_
5_''اس دوران میں ان کا کتا کہ جو ان کے ہمراہ تھا کے دہانے پر اپنے اگلے پائوں پھیلائے ہوئے تھا اور پہرہ دے رہا تھا''_(5)
اس سے پہلے ابھى تک قرآنى آیات میں اصحاب کہف کے کتے کے بارے میںکوئی بات نہیں ہوئی تھى لیکن قرآن واقعات کے دوران بعض اوقات ایسى باتیں کرجاتا ہے کہ جن سے دوسرے مسائل بھى واضح ہوجاتے ہیں_اسى طرح یہاں اصحاب کہف کے کتے کا ذکر آیا ہے،یہاں سے ظاہر ہوا کہ ان کے ہمراہ ایک کتابھى تھا جو ان کے ساتھ ساتھ رہتا تھا اور ان کى حفاظت کرتا تھا_
یہ کہ یہ کتا ان کے ساتھ کہاں سے شامل ہوا تھا،کیا ان کا شکارى کتا تھا یا اس چرواہے کا کتاتھا کہ جس سے ان کى راستے میں ملاقات ہوئی تھى اور جب چرواہے نے انہیں پہچان لیا تھا تو اس نے اپنے جانور آبادى کى طرف روانہ کردیئے تھے اور خود ان پاکباز لوگوں کے ساتھ ہولیاتھا کیونکہ وہ ایک حق تلاش اور دیدار الہى کا طالب انسان تھا_اس وقت کتا ان سے جدا نہ ہوا اور ان کے ساتھ ہولیا_
کیا اس بات کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ تمام عاشقان حق اس تک رسائی کے لئے اس کے راستے میں قدم رکھ سکتے ہیںاور کوئے یار کے دروازے کسى کے لئے بند نہیں ہیں_ظالم بادشاہ کے تائب ہونے والے وزیروں سے لے کر چرواہے تک بلکہ اس کے کتے تک کے لئے بارگاہ الہى کے دروازے کھلے ہیں_
کیا ایسا نہیں ہے؟، قرآن کہتا ہے : ''زمین و آسمان کے تمام ذرے،سارے درخت اور سب چلنے پھرنے والے ذکر الہى میں مگن ہیں،سب کے سر میں اس کے عشق کا سودا سمایا ہے اور سب کے دلوں میں اس کى محبت جلوہ گر ہے''_(6)
6_ غار میں اصحاب کہف کا منظر ایسا رعب دار تھا کہ اگر تو انہیں جھانک کے دیکھ لیتا تو بھاگ کھڑا ہوتا اور تیرا وجود سرتا پاخوفزدہ ہوجاتا''_(7)
''یہ ایک ہى موقع نہیں کہ خدامتعال نے رعب اور خوف کو اپنے باایمان بندوں کے لئے ڈھال بنایاتھا_ بلکہ دوسرى جگہ بھیس طرح کا خطاب ہوا ہے_ ''ہم جلد ہى کافروں کے دلوں پر رعب ڈال دیں گے_''(8)
دعائے ندبہ اور پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں منقول ہے: ''خداونداپھر تونے اپنے پیغمبر کى مدد اس طرح کى کہ اس کے دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈال دیا''_
لیکن یہ رعب کہ جو اصحاب کہف کو دیکھنے والے کو سرتاپا لرزا دیتا،ان کى جسمانى حالت کے باعث تھا یا یہ کہ پراسرار روحانى طاقت تھى کہ جو اس سلسلے میں کام کررہى تھی_اس سلسلے میں آیات قرآنى میں کوئی وضاحت نہیں ہے''_


(1)سورہ کہف آیت17
(2)سورہ کہف آیت17
(3)سورہ کہف آیت 18

(4)سورہ کہف آیت 18
(5)سورہ کہف آیت 18

(6)بنیسرائیل 44
(7)سورہ کہف آیت18
(8)سورہ ال عمران ایت 151

 

 

''غار''ایک پناہ گاہایک طویل نیند کے بعد بیداری
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma