حضرت رسول اکرم (ص)

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ایک مسلم تاریخى روئیدادآغاز وحی

نبوت سے پہلے آنحضرت (ص) کس دین پر تھے؟
اس بات میں تو شک کى گنجائشے ہى نہیں کہ بعثت سے پہلے آنحضرت(ص) نے نہ تو کسى بت کو سجدہ کیا اور نہ ہى تو حید کى راہ سے سر موانحراف کیا،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کس دین پر پابندتھے؟ تو اس بارے میں علماء کى آراء مختلف ہیں_
بعض کہتے ہیں کہ آپ(ص) دین مسیح(ع) پر تھے،کیونکہ آنحضرت(ص) کى بعثت سے پہلے جو مستقل،قانونى اور غیر منسوخ دین تھا وہ حضرت عیسى (ع) کا دین ہى تھا_
بعض علماء آپ(ص) کو دین ابراہیمى پرپا بند سمجھتے ہیں_ کیونکہ جناب ابراہیم(ع) شیخ الانبیاء اور ابوالانبیاء تھے اور قرآن کى بعض آیات میں بھى دین اسلام کا دین ابراہیم(ع) کے نام سے تعارف کروایا گیا ہے_ (1)
بعض علماء نے اس بارے میں اپنى لا علمى کا اظہار کیا ہے اور دلیل یہ دى ہے کہ یقینا آپ(ص) کسى دین پر تو پا بند تھے لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ کونسا دین تھا؟
اگر چہ ان احتمالات میں سے ہر ایک کى اپنى جگہ پر دلیل تو ہے لیکن مسلم کوئی بھى نہیں_ البتہ ان تینوں اقوال سے ہٹ کر ایک چوتھااحتمال زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ کہ''آنحضرت(ص) خداوند عالم کى طرف سے اپنے لئے ایک خاص پروگرام رکھتے تھے،اور اسى پر عمل پیرا تھے اور درحقیقت یہ آپ(ص) کى ذات کے لیے مخصوص ایک دین تھا،جب تک کہ اسلام نازل نہیں ہوگیا''_
اس قول پر وہ حدیث شاہد ہے جو نہج البلاغہ میں موجود ہے : ''جس وقت سے پیغمبر(ص) کى دودھ بڑھائی ہوئی،اللہ نے اپنے فرشتوں میں سے ایک عظیم فرشتے کو آپ(ص) کے ساتھ ملادیا،جوشب وروز مکارم الاخلاق اور نیک راستوں پر آپ(ص) کو اپنے ساتھ رکھتا''_
اس قول کا ایک اور گواہ یہ ہے کہ کسى بھى تاریخ میں نہیں ملتاکہ پیغمبر اسلام(ص) یہودیا نصارى یاکسى اور مذہب کے عبادت خانوں میں عبادت کے لیے تشریف لے گئے ہوں،نہ تو کفار کے ساتھ مل کر کبھى کسى بت خانے میںگئے اور نہ ہى اہل کتاب کے ساتھ کسى عبادت خانے میں بلکہ ہمیشہ راہ توحید پر گامزن رہے اور آپ(ص) اخلاقى اصولوں اور عبادت الہى کے سخت پابند تھے_
بحار الانوار میں علامہ مجلسی کے مطابق ،بہت سى اسلامى روایات اس بات کا پتہ دیتى ہیں کہ پیغمبر اسلام(ص) اپنى عمر کے آغاز ہى سے روح القدس کے ساتھ مو ید تھے اور اس تائید کے ساتھ یقیناوہ روح القدس کى راہنمائی کے مطابق عمل کیا کرتے تھے_
علامہ مجلسی ذاتى طور پر اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اسلام(ص) رسالت کے مرتبے پر فائز ہونے سے پہلے مقام نبوت پر فائز تھے،اور کبھى آپ(ص) ان کى آواز سنا کرتے تھے اور کبھى سچے خواب کى صورت میں آپ(ص) پر خدائی الہام ہوا کرتاتھا_ چالیس سال کے بعد اعلان رسالت کا حکم ہوا اور اسلام و قرآن با قاعدہ طور پر آپ(ص) پر نازل ہوئے_
علامہ مجلسی نے اپنے اس مدعا پر چھ دلائل ذکر کئے ہیں جن میں سے کچھ ان دلائل کے ساتھ ملتے جلتے اور ہم آہنگ ہیں جو ہم اوپر بیان کرچکے ہیں_
 


(1)''ملة ابیکم ابراھیم'' (سورہ حج ایت 78)

 


ایک مسلم تاریخى روئیدادآغاز وحی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma