950/سال تبلیغ 7/مومن

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت نوح علیہ السلامامام زادوں کو زائرین کى تعداد سے پہچاناجاتا ہے

اس بارے میں بھى ،کہ نوح (ع) طوفان کے بعد کتنے سال زندہ رہے ،اختلاف ہے بعض نے 50 /سال لکھے ہیں اور بعض نے 60 /سال _(1)نوح علیہ السلام کا ایک اور بیٹا بھى تھا جس کا نام ''کنعان ''تھا جس نے باپ سے اختلاف کیا، یہاں تک کہ کشتى نجات میں ان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے بھى تیار نہ ہوا اس نے برے لوگوں کے ساتھ صحبت رکھى اور خاندان نبوت کے ا قدار کو ضائع کردیا اور قرآن کى صراحت کے مطابق آخر کاروہ بھى باقى کفار کے مانند طوفان میں غرق ہوگیا _اس بارے میں کہ اس طویل مدت میں کتنے افراد نوح(ع) پر ایمان لائے ،اور ان کے ساتھ کشتى میں سوار ہوئے ،اس میں بھى اختلاف ہے بعض نے 80/اور بعض نے 7/ افراد لکھے ہیں _
نوح علیہ السلام کى داستان عربى اور فارسى ادبیات میں بہت زیادہ بیان ہوئی ہے ، اور زیادہ تر طوفان اور آپ کى کشتى نجات پر تکیہ ہوا ہے _ نوح علیہ السلام صبر وشکر اور استقامت کى ایک داستان تھے ، اور محققین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے انسانوں کى ہدایت کےلئے وحى کى منطق کے علاوہ عقل واستدلال کى منطق سے بھى مددلى (جیسا کہ سورہ نوح کى آیات سے اچھى طرح ظاہر ہے ) اور اسى بناء پر آپ اس جہان کے تمام خدا پرستوں پر ایک عظیم حق رکھتے تھے _
قوم نوح علیہ السلام کى ہلا دینے والى سرگزشت اس میں شک نہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام کا قیام اور ان کے اپنے زمانے کے متکبروں کے ساتھ شدید اور مسلسل جہاد اور ان کے برے انجام کى داستان تاریخ بشر کے فراز میں ایک نہایت اہم اور بہت عبرت انگیز درس کى حامل ہے_
قرآن مجید پہلے مرحلے میں اس عظیم دعوت کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے ''ہم نے نوح کو ان کى قوم کى طرف بھیجا اور اس نے انھیں بتایا کہ میں واضح ڈرانے والا ہوں''_ (2)
اس کے بعد اپنى رسالت کے مضمون کو صرف ایک جملہ میںبطور خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے میرا پیغام یہ ہے کہ '' اللہ ''کے علاوہ کسى دوسرے کى پرستش نہ کرو(3) پھر بلا فاصلہ اس کے پیچھے اسى مسئلہ انذاراور اعلام خطر کوتکرار کرتے ہوئے کہا :''میں تم پر درد ناک دن سے ڈرتا ہوں ''_(4)
اصل میں اللہ (خدا ئے یکتا ویگانہ ) کى توحید اور عبادت ہى تمام انبیاء کى دعوت کى بنیاد ہے _
اب ہم دیکھیں گے کہ پہلا ردّ عمل اس زمانے کے طاغوتوں ،خود سروں اور صاحبان زرو زورکا اس عظیم دعوت اور واضح اعلام خطرکے مقابلے میںکیا تھامسلماََسوائے کچھ بیہودہ اور جھوٹے عذر بہانوں اور بے بنیاد استدلالوں کے علاوہ کہ ان کے پاس کچھ بھى نہیں تھا جیساکہ ہر زمانے کے جابروں کے طریقہ ہے _
انہوں نے حضرت نوح کى دعوت کے تین جواب دئے : ''قوم نوح(ع) کے سردار اور سرمایہ دارکا فرتھے انہوں نے کہا: ہم تو تجھے صرف اپنے جیسا انسان دیکھتے ہیں''_(5)
حالانکہ اللہ کى رسالت اور پیغام تو فرشتوں کو اپنے کندھوں پر لینا چاہیئے نہ کہ ہم جیسے انسانوں کو ،اس گمان کے ساتھ کہ انسان کا مقام فرشتوں سے نیچے ہے یا انسان کى ضرورت کو فرشتہ انسان سے بہتر جانتا ہے_


(1)یہود کے منابع (موجودہ توریت میں بھى نوح کى زندگى کے بارے میں تفصیلى بحث آئی ہے ،جو کئی لحاظ سے قرآن سے مختلف ہے اور توریت کى تحریف کى نشانیوں میں سے ہے ، یہ مباحث توریت کے سفر''تکوین ''میں فصل 6،7،8 ،9 اور 10 میں بیان ہوئے ہیں

(2)سورہ ہود آیت 25
(3)(4)سورہ ہود آیت 26
(5)سورہ ہود آی
ت27

 

حضرت نوح علیہ السلامامام زادوں کو زائرین کى تعداد سے پہچاناجاتا ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma