دلوں میں حضرت مو سى علیہ السلام کى محبت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
دریا کى موجیں گہوارے سے بہتراللہ کى عجیب قدرت

اب دیکھناچاہیئےہ فرعون کے محل میں کیا ہورہا تھا؟
روایات میں مذکور ہے کہ فرعون کى ایک اکلوتى بیٹى تھی_وہ ایک سخت بیمارى سے شدید تکلیف میں تھی_فرعون نے اس کا بہت کچھ علاج کرایا مگر بے سود_اس نے کاہنوں سے پوچھا_ انھوں نے کہا:''اے فرعون ہم پیشن گوئی کرتے ہیں کہ اس دریا میں سے ایک آدمى تیرے محل میں داخل ہوگا_اگر اس کے منہ کى رال اس بیمار کے جسم پر ملى جائے گى تو اسے شفا ہوجائیگی_
چنانچہ فرعون اور اس کى ملکہ آسیہ ایسے واقعے کے انتظار میں تھے کہ ناگہاں ایک روز انھیں ایک صندوق نظر آیا جو موجوں کى سطح پر تیر رہا تھا_فرعون نے حکم دیا کہ سرکارى ملازمین فوراً دیکھیں کہ یہ صندوق کیسا ہے اور اسے پانى میں سے نکال لیں_دیکھیں کہ اس میں کیا ہے؟
نوکروں نے وہ عجیب صندوق فرعون کے سامنے لاکے رکھ دیا_ کسى کو اس کا ڈھکنا کھولنے کى ہمت نہ ہوئی_ مطابق مشیت الہی،یہ لازمى تھا کہ حضرت موسى (ع) کى نجات کے لیے صندوق کا ڈھکنا فرعون ہى کے ہاتھ سے کھولا جائے،چنانچہ ایسا ہى ہوا_
جس وقت فرعون کى ملکہ نے اس بچے کو دیکھا تو اسے یوں محسوس ہواکہ ایک بجلى چمکى ہے جس نے اس کے دل کو منور کردیا ہے_
ان دونوں بالخصوص فرعون کى ملکہ کے دل میں اس بچے کى محبت نے گھر بنالیا اور جب اس بچے کا آب دہن اس کے لیے موجب شفا ہوگیا تو یہ محبت اور بھى زیادہ ہوگئی _
قرآن میں یہ واقعہ اس طرح مذکور ہے کہ:_فرعون کے اہل خانہ نے موسى (ع) کو نیل کى موجوں کے اوپر سے پکڑ لیا_ تا کہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے باعث اندوہ ہوجائے_(1)
''یہ امر بدیہى ہے کہ فرعون کے اہل خانہ نے اس بچے کے قنداقہ(وہ کپڑاجس میں بچہ کو لپیٹتے ہیں)کو اس نیت سے دریا سے نہیں نکالا تھا کہ اپنے جانى دشمن کو اپنى گود میں پالیں ،بلکہ وہ لوگ بقول ملکہ فرعون،اپنے لیے ایک نور چشم حاصل کرناچاہتے تھے_
لیکن انجام کار ایسا ہى ہوا،اس معنى و مراد کى تعبیر میںلطافت یہى ہے کہ خدا اپنى قدرت کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ وہ کس طرح اس گروہ کو جنھوں نے اپنى تمام قوتیں اور وسائل،بنى اسرائیل کى اولاد ذکور کو قتل کرنے کے لیے وقف کردیا تھا،اس خدمت پر مامور کرے کہ جس بچے کو نابود کرنے کے لیے انھوں نے یہ پروگرام بنایا تھا،اسى کوو وہ اپنى جان کى طرح عزیز رکھیں اور اسى کى پرورش کریں_
قرآن کى آیات سے یہ معلوم ہوتاہے کہ اس بچے کى بابت فرعون،اس کى ملکہ اور دیگر اہل خاندان میں باہم نزاع اور اختلاف بھى ہوا تھا،کیونکہ قرآن شریف میں یوں بیان ہے:فرعون کى بیوى نے کہا کہ یہ بچہ میرى اور تیرى آنکھوں کا نور ہے_ اسے قتل نہ کرو_ ممکن ہے یہ ہمارے لیے نفع بخش ہو یا ہم اسے ہم اپنا بیٹابنا لیں_(2)
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فرعون بچے کے چہرے اور ددیگر علامات سے،من جملہ ان کے اسے صندوق میں رکھنے اور دریائے نیل میںبہادینے سے یہ سمجھ گیا تھا کہ یہ بنى اسرائیل میں سے کسى کا بچہ ہے_
یہ سمجھ کر ناگہاں،بنى اسرائیل میں سے ایک آدمى کى بغاوت اور اس کى سلطنت کے زوال کا کابوس اس کى روح پر مسلط ہوگیا اور وہ اس امر کا خواہاں ہوا کہ اس کا وہ ظالمانہ قانون،جو بنى اسرائیل کے تمام نوزاد اطفال کے لیے جارى کیا گیا تھا اس بچے پر بھى نافذ ہو_
فرعون کے خوشامدى درباریوں او ررشتہ داروں نے بھى اس امر میں فرعون کى تائید و حمایت کى اور کہا اس کى کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ بچہ قانون سے مستثنى رہے_
لیکن فرعون کى بیوى آسیہ جس کے بطن سے کوئی لڑکا نہ تھا اور اس کا پاک دل فرعون کے درباریوں کى مانند نہ تھا،اس بچے کے لیے محبت کا کان بن گیا تھا_ چنانچہ وہ ان سب کى مخالفت پرآمادہ ہوگئی اور چونکہ اس قسم کے گھریلو اختلافات میں فتح ہمیشہ عورتوں کى ہوتى ہے،وہ بھى جیت گئی_
اگر اس گھریلو جھگڑے پر،دختر فرعون کى شفایابى کے واقعے کا بھى اضافہ کرلیا جائے تواس اختلاف باہمى میں آسیہ کى فتح کا امکان روشن تر ہو جاتا ہے_
قرآن میں ایک بہت ہى پر معنى فقرہ ہے:''وہ نہیںجانتے تھے کہ کیا کررہے ہیں:''(3)
البتہ وہ بالکل بے خبر تھے کہ خدا کا واجب النفوذ فرمان اور اس کى شکست ناپذیر مشیت نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ یہ طفل نوزاد انتہائی خطرات میں پرورش پائے _ اور کسى آدمى میں بھى ارادہ و مشیت الہى سے سرتابى کى جرا ت اور طاقت نہیں ہے''_


(1)سورہ قصص آیت 8
(2)قصص آیت 9
(3)سورہ قصص آیت 9

 


دریا کى موجیں گہوارے سے بہتراللہ کى عجیب قدرت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma