''حنہ'' اور ''اشیاع'' دوبہنیں تھیں_ پہلى حضرت عمران کے نکاح میں آئیں_ حضرت عمران بنى اسرائیل کى بہت اہم شخصیت تھے_ دوسرى کو اللہ کے ایک نبى زکریا(ع) نے اپنى زوجیت کے لئے منتخب فرمایا_
کئی سال گزر گئے_حنہ کے یہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہوا_ایک روزوہ ایک درخت کے نیچے بیٹھى تھیں _ دیکھا کہ ایک پرندہ اپنے بچوں کو غذا دے رہا ہے_یہ منظر دیکھا تو اولاد کى خواہش ان کے دل میں آگ کى طرح بھڑک اٹھی_ انہوں نے خلوص دل سے بارگاہ خداوندى میں بیٹے کى درخواست کی،تھوڑا ہى عرصہ گزرا تھا یہ مخلصانہ دعا ہدف اجابت کو پہنچى اور وہ حاملہ ہوگئیں_
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالى نے حنہ کے شوہر حضرت عمران کى طرف وحى کى تھى کہ انہیں ایک بابرکت لڑکا عطا کیا جائے گا،جو لاعلاج مریضوں کو شفا دے گا_ حکم خدا سے مردوں کو زندہ کرے گا اور بنى اسرائیل کے لئے پیغمبرى کے فرائض بھى انجام دے گا_انہوں نے یہ واقعہ اپنى بیوى سے بیان کیا_وہ حاملہ ہوئیں تو ان کا خیال تھا کہ یہى وہ لڑکا ہے جو اس وقت ان کے رحم میں ہے_وہ بے خبر تھیں کہ ان کے رحم میں تو اس لڑکے کى والدہ جناب مریم(ع) ہیں_اسى لئے انہوں نے نذر کى تھى کہ بیٹے کو خانہ خدا بیت المقدس کا خدمت گزار بنائیں گی_
قرآن میں زوجہ عمران کى نذر کا تذکرہ ہے_ وہ حاملہ ہوئیں تو انہوں نے نذر کى کہ اپنے بچے کو بیت المقدس کا خدمت گزار بنائیں گى کیونکہ اللہ نے ان کے شوہر عمران کو جو اطلاع دى تھى اس سے وہ یہ سمجھے بیٹھى تھیں کہ ان کے یہاں لڑکا ہوگا_ ''محرراً''استعمال کیا ہے اور ''محررة''نہیں کہا،انھوں نے خدا سے درخواست کى وہ ان کى نذر قبول کرے،''محرر'' ''تحریر''کے مادے سے لیا گیا ہے جس کا معنى ہے''آزاد کرنا''اس زمانے میں یہ لفظ ایسى اولاد کے لئے بولا جاتا تھا جو عبادت خانے کى خدمت کے لئے معین کئے جائے تا کہ وہ عبادت خانے کى صفائی اور دوسرى خدمات انجام دیں اور فراغت کے وقت پروردگار کى عبادت میں مشغول رہیں_''محرر''ان خدمت گزاروں کو اس لئے کہتے تھے کہ وہ ماں باپ کى ہر قسم کى خدمت سے آزاد ہوتے تھے اور عبادت خانے کى خدمت کو اپنے لئے باعث افتخار سمجھتے تھے_
بعض کہتے ہیں جب بچے خدمت کے کچھ قابل ہو جاتے،بالغ ہونے تک ماں باپ کى نگرانى میں خدمت انجام دیتے تھے اور بعد ازاں خود سے کام کرنے لگتے تھے چاہتے تو عبادت خانے میں اپنا کام ختم کرکے باہر چلے جاتے اور چاہتے تو کام جارى رکھتے_