یوسف ہر الزام سے برى ہو گئے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مصر کا قیدى یا بہترین رہبرزلیخا کا اعتراف

جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے شا ہ مصر کے خواب کى جو تعبیر بیان کى وہ اس قدر جچى تلى اور منطقى تھى کہ اس نے بادشاہ اور اس کے حاشیہ نشینوں کو جذب کرلیا بادشاہ نے دیکھا کہ ایک غیر معروف سے قیدى نے کسى مفاد کى تو قع کے بغیر اس خواب کى مشکل تعبیر کس بہتر ین طریقہ سے بیان کر دى ہے اور ساتھ ہى آئندہ کے لئے نہایت جچا تلا پر وگرام بھى پیش کر دیا ہے _ اجمالا ًاس نے سمجھ لیا کہ یہ کو ئی غلام قیدى نہیں ہے بلکہ غیر معمولى شخصیت ہے کہ جو کسى پر اسرار ماجر ے کے باعث قید میں ڈالا گیا ہے لہذا اسے اس کے دیدار کا اشتیاق پیدا ہوا لیکن ایسا نہیں کہ سلطنت کا غرور ایک طرف رکھ کر وہ دید ار یوسف کے لئے چل پڑے بلکہ'' اس نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لے آئو '' (1)
لیکن جب اس کا فرستا دہ یوسف کے پاس آیا تو بجا ئے اس کے کہ یوسف اس خوشى میں پھولے نہ سماتے کہ سالہا سال قیدخانے کے گڑھے میں رہنے کے بعد اب نسیم آزادى چل رہى ہے 'آپ نے بادشاہ کے نمائندہ کو منفى جواب دیا اور کہا کہ میں اس وقت تک زندان سے باہر نہیں آئوں گا،''جب تک کہ تو اپنے مالک کے پاس جاکر اس سے یہ نہ پوچھے کہ وہ عورتیں جنھوں نے تیرے وزیر( عزیز مصر کے محل میں اپنے ہاتھ کا ٹ لئے تھے ان کاما جرا کیا تھا'' _(2)
وہ نہیں چاہتے تھے کہ ایسے ہى جیل سے رہا ہو جا ئیں اور شاہ کى طرف سے معین کئے گئے ایک مجرم یا کم از کم ایک ملزم کى صورت میں زندگى بسر کریں وہ چاہتے تھے کہ سب سے پہلے ان کى قید کے سبب کے بارے میں تحقیق ہو اور ان کى بے گناہى اور پاکدامنى پورى طرح درجہء ثبوت کو پہنچ جائے اور برائت کے بعد وہ سر بلندى سے آزاد ہوں اور ضمناً حکومت مصر کى مشینرى کى آلود گى بھى ثابت ہو جا ئے اور یہ ظاہر ہو جا ئے کہ اس کے وزیر کے در بار میں کیا گزرتى ہے _
جى ہاں : وہ اپنے عزو شرف کو آزادى سے زیادہ اہمیت دیتے تھے اور یہى ہے حر یت پسند وں کا راستہ ہے_
یہ امر جاذب تو جہ ہے کہ حضرت یوسف نے اپنى گفتگو میں اس قدر عظمت کا مظاہر ہ کیا کہ یہاں تک تیار نہ ہو ئے کہ عزیز مصر کى بیوى کا نام لیں کہ جو ان پر الزام لگا نے اور جیل بھجنے کا اصلى عامل تھى بلکہ مجمو عى طور پر زنان مصر کے ایک گروہ کى طرف اشارہ کیا کہ جو اس ما جرا میں دخیل تھیں _
اس کے بعد آپ نے مزید کہا : اگر چہ اہل مصر نہ جانیں اور یہا ں تک در بار سلطنت بھى بے خبر ہو کہ مجھے قید کئے جا نے کا منصوبہ کیا تھا اور کن افراد کى وجہ سے پیش آیا لیکن '' میرا پر وردگار ان کے مکر وفریب اور منصوبہ سے آگاہ ہے ''(3)
شاہ کا خاص نما ئندہ اس کے پاس لوٹ آیا اور یوسف کى تجویز کہ جس سے اعلى ظرفى اور بلند نظرى جھلکتى تھى ، بادشاہ نے سنى تو وہ یوسف کى بزرگوارى سے بہت زیا دہ متا ثر ہوا لہذا اس نے فوراً اس ما جر ے میں شریک عورتوں کو بلا بھیجا وہ حاضر ہو ئیں تو ان سے مخا طب ہو کر کہنے لگا : ''بتائو میں دیکھوں کہ جب تم نے یوسف سے اپنى خواہش پورا کرنے کا تقاضا کیا تو اصل معا ملہ کیا تھا ''(4)
سچ کہنا ، حقیقت بیان کرنا کہ کیا تم نے اس میں کو ئی عیب تقصیر اور گنا ہ دیکھا ہے ؟
ان کے خوابیدہ ضمیر اس سوال پر اچا نک بیدار ہو گئے'' اور سب نے متفقہ طورپر یوسف کى پاکدا منى کى گواہى دى اور کہا : منزہ ہے خدا ' ہم نے یوسف میں کو ئی گنا ہ نہیں دیکھا ''(5)

 


(1) سورہ یوسف آیت 50
(2)سورہ یوسف آیت 50
(3)سورہ یوسف آیت 50
(4)سورہ یوسف آیت 51
(5) سورہ یوسف آیت 51

 

 

 

مصر کا قیدى یا بہترین رہبرزلیخا کا اعتراف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma