اے میرى ماں کے بیٹے میں بے گناہ ہوں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
بے نظیر غصہطلائی گوسالہ سے کس طرح آواز پیدا ہوئی؟

اس شدید رد عمل اور غیظ وغضب کے اظہارنے بنى اسرائیل پر بہت زیادہ تربیتى اثر مرتب کیا اور منظر کو بالکل پلٹ دیا جبکہ اگر حضرت موسى علیہ السلام نرم زبان استعمال کرتے تو شاید اس کا تھوڑا سا اثر بھى مرتب نہ ہوتا _
اس کے بعد قرآن کہتا ہے : ہارون علیہ السلام نے موسى علیہ السلام کى محبت کو برانگیختہ کرنے کے لئے اور اپنى بے گناہى بیان کرنے کے لئے کہا:
''اے میرے ماں جائے:اس نادان امت کے باعث ہم اس قدر قلیل ہوگئے کہ نزدیک تھا کہ مجھے قتل کردیں لہذا میں بالکل بے گناہ ہوں لہذا آپ کوئی ایسا کام نہ کریں کہ دشمن ہنسى اڑائیں اور مجھے اس ستمگر امت کى صف میں قرار نہ دیں ''_(1)
قرآن میں جو '' ابن ام'' کى تعبیر آئی ہے جس کے معنى (اے میرى ماں کے بیٹے،کے ہیں )حالانکہ موسى علیہ السلام اورہارون علیہ السلام دونوں ایک والدین کى اولاد تھے یہ اس لئے تھا کہ حضرت ہارون چاہتے تھے کہ حضرت موسى کا جذبہ محبت بیدار کریں بہر حال حضرت موسى علیہ السلام کى یہ تدبیر کار آمد ہوئی اور بنى اسرائیل کو اپنى غلطى کا احساس ہوا اور انہوں نے توبہ کى خواہش کا اظہار کیا _''
اب حضرت موسى علیہ السلام کى آتش غضب کم ہوئی اور وہ درگاہ خداواندى کى طرف متوجہ ہوئے اور عرض کى :
''پروردگارا مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنى رحمت بے پایاں میں داخل کردے، تو تمام مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے''_ (2)
اپنے لئے اور اپنے بھائی کے لئے بخشش طلب کرنا اس بناپر نہیں تھا کہ ان سے کوئی گناہ سرزد ہوا تھا بلکہ یہ پروردگار کى بارگاہ میں ایک طرح کا خضوع وخشوع تھا اور اس کى طرف بازگشت تھى اور بت پرستوں کے اعمال زشت سے اظہار تنفر تھا _(3)
جیسا کہ آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ '' گوسالہ '' کو نہ تو بنى اسرائیل نے بنایا تھا نہ حضرت ہارون علیہ السلام نے ،بلکہ بنى اسرائیل میں سے ایک شخص سامرى نے یہ حرکت کى تھی، جس پر حضرت ہارون علیہ السلام جو حضرت موسى علیہ السلام کے بھائی اور ان کے معاون تھے خاموش نہ بیٹھے بلکہ انہوں نے اپنى پورى کوشش صرف کی، انہوں نے اتنى کوشش کى کہ نزدیک تھا کہ لوگ انہیں قتل کردیتے _
لیکن عجیب بات یہ ہے کہ موجودہ توریت میں گوسالہ سازى اور بت پرستى کى طرف دعوت کو حضرت ہارون علیہ السلام کى طرف نسبت دى گئی ہے، چنانچہ توریت کے سفر خروج کى فصل 32 میں یہ عبارت ملتى ہے:
جس وقت قوم موسى نے دیکھا کہ موسى کے پہاڑسے نیچے اترنے میں دیر ہوئی تو وہ ہارون کے پاس اکٹھا ہوئے اور ان سے کہا اٹھو اور ہمارے لئے ایسا خدا بنائو جوہمارے آگے آگے چلے کیونکہ یہ شخص موسى جو ہم کو مصر سے نکال کریہاں لایا ہے نہیں معلوم اس پر کیا گذری، ہارون نے ان سے کہا: طلائی بندے (گوشوارے) جو تمہارى عورتوںاور بچوں کے کانوں میں ہیں انہیں ان کے کانوں سے اتار کر میرے پاس لاو ،پس پورى قوم ان گوشواروںکو کانوں سے جدا کر کے ہارون کے پاس لائی، ہارون نے ان گوشواروں کو ان لوگوں کے ہاتھوں سے لیا اور کندہ کرنے کے ایک آلہ کے ذریعے تصویر بنائی اور اس سے ایک گوسالہ کا مجسمہ ڈھالااور کہا کہ اے بنى اسرائیل یہ تمہارا خدا ہے جو تمہیں سرزمین مصر سے باہر لایا ہے ''
اسى کے ذیل میں ان مراسم کوبیان کیا گیا ہے جوحضرت ہارون نے اس بت کے سامنے قربانى کرنے کے بارے میں بیان کئے تھے _
جو کچھ سطور بالا میں بیان ہوا یہ بنى اسرائیل کى گوسالہ پرستى کى داستان کا ایک حصہ ہے جو توریت میں مذکورہے اس کى عبارت بعینہ نقل کى گئی ہے حالانکہ خود توریت نے حضرت ہارون کے مقام بلندکومتعدد فصول میں بیان کیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام کے معجزات حضرت ہارون علیہ السلام کے ذریعے ظاہر ہوئے تھے (فصل 8 از سفر خروج توریت ) اور ہارون علیہ السلام کا حضرت مو سى علیہ السلام کے ایک رسول کى حیثیت سے تعارف کروایا گیا ہے
 


(1)سورہ اعراف آیت 151
(2)سورہ اعراف آیت 150
(3)قران اور موجود ہ توریت کا ایک موازنہ

 

 

 

بے نظیر غصہطلائی گوسالہ سے کس طرح آواز پیدا ہوئی؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma