مشہور یہى ہے کہ وہ پیغمبروں میں سے تھے اور ان کے نام کا سورہ انبیاء کى ایت85 میں پیغمبروں کے ناموں کے ساتھ اسماعیل علیہ السلام اور ادریس علیہ السلام کے بعد ذکر اس معنى پر گواہ ہے _
بعض کا نظریہ یہ ہے کہ وہ بنى اسرائیل کے پیغمبروں میں سے تھے ،وہ انھیں ایوب علیہ السلام کا فرزند سمجھتے ہیں جس کا اصلى نام ''بشر''یا ''شرف''تھا،بعض انھیں ''حزقیل''سمجھتے ہیں کہ ذالکفل ان کے لقب کے طور پر مشہور ہو گیا ہے _
انھیں ذالکفل کا نام کیوں دیا گیا ہے ؟اس بارے میں اس بات کى طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ''کفل''نصیب اور حصہ کے معنى میں بھى ایا ہے اور کفالت و عہدہ دارى کے معنى میں بھى علماء نے مختلف احتمال ذکر کئے ہیں _
کبھى تو یہ کہا ہے کہ چونکہ ا نھوں نے یہ عہد کیا ہے کہ راتوں کو عبادت کے لئے اٹھیں گے اور دن میں روزہ رکھا کریںگے اور قضاوت اور فیصلہ کرتے وقت ہر گز غصے میں نہ ائیںگے ااور وہ اپنے اس عہد و پیمان پر قائم رہے لہذا انھیں یہ لقب دیا گیا _
کبھى یہ بھى کہا جا تا ہے کہ چونکہ انھوں نے بنى اسرائیل کے انبیاء کے ایک گروہ کى کفالت کى تھى اور وقت کے ظالم بادشاہ سے ان کى جان بچائی تھى اس لئے انھیں یہ نام دیا گیا ہے _
بہرحال ان کى زندگى کے حالات کى اتنى ہى مقدار جوآج ہمارى دسترس میں ہے ،خدا کى اطاعت و بندگى اور ظالموں کے مقابلے میں ان کى استقامت پامردى کى دلیل ہے اور ہمارے اج اور کل کے لئے ایک سبق ہے _اگر چہ ان کى زندگى کى تفصیلات کے بارے میں زمانے کى دورى کے سبب دقیق طور پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا _