ناقہ صالح(ع)

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
تم کتنے نحس قدم ہواگر تم سچے ہو تو عذاب میں جلدى کرو

اس کے بعد آپ نے اپنى دعوت کى حقانیت کے لئے معجزے اور نشانى کى نشاندہى کى ،ایسى نشانى جو انسانى قدرت سے ماورا ہے اور صرف قدرت الہى کے سہارے پیش کى گئی ہے ان سے کہا :''اے میرى قوم : یہ ناقہ الہى تمہارے لئے آیت اور نشانى ہے ''اسے چھوڑدو کہ یہ بیابانوں چراگاہوں میں گھاس پھوس کھائے''، ''اوراسے ہر گز کوئی تکلیف نہ پہنچانا اگر ایسا کروگے تو فورا تمہیں درناک عذاب الہى گھیرلے گا ''_(1)
لغت میں '' ناقة'' اونٹنى کے معنى میں ہے _ یہاں قرآن اور میں یہاں اور قران کى بعض دیگر آیات میں اس کى اضافت خدا کى طرف سے کى گئی ہے یہ امر نشاندہى کرتاہے کہ یہ اونٹنى کچھ خصوصیات رکھتى تھی
اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ یہاں پر اس کا ذکر آیت الہى اور دلیل حقانیت کے طور پر آیا ہے، واضح ہوجاتاہے کہ یہ اونٹنى ایک عام اونٹنى نہ تھى اور ایک حوالے سے یا کئی حوالوں سے معجزہ کے طور پر تھى لیکن قرآن میں یہ مسئلہ تفصیل کے ساتھ نہیں آیا کہ اس ناقہ کى خصوصیات کیا تھیں اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی عام اونٹنى نہ تھى _ بس یہى ایک چیز قرآن میں دو مواقع پر موجود ہے کہ حضرت صالح(ع) نے اس ناقہ کے بارے میں اپنى قوم کو بتایا کہ اس علاقے میں پانى کى تقسیم ہونا چاہئے ایک دن پانى ناقہ کا حصہ ہے اور ایک دن لوگوں کا''_(2)
لیکن یہ بات پورى طرح مشخص نہیں ہوسکى کہ پانى کى یہ تقسیم کس طرح خارق العادت تھى ایک احتمال یہ ہے کہ وہ اوٹنى بہت زیادہ پانى پیتى تھى اس طرح چشمہ کا تمام پانى اس کے لئے مخصوص ہوجاتا دوسرا احتمال یہ ہے کہ جس وقت وہ پانى پینے کے لئے آتى تو دوسر ے جانورپانى پینے کى جگہ پر آنے کى جرا ت نہ کرتے _
ایک سوال یہ ہے کہ یہ جانور تمام پانى سے کس طرح استفادہ کرتا تھا اس سلسلے میں یہ احتمال ہے کہ اس بستى کا پانى کم مقدار میں ہو جیسے بعض بستیوں میں ایک ہى چھوٹا سا چشمہ ہوتا ہے اور بستى والے مجبور ہوتے ہیں کہ دن بھر کا پانى ایک گڑھے میںا کٹھاکریں تاکہ کچھ مقدار جمع ہوجائے اور اسے استعمال کیا جاسکے _
لیکن دوسرى طرف قران کى بعض آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ'' قوم ثمود تھوڑے پانى والے علاقے میں زندگى بسر نہیں کرتى تھى بلکہ وہ لوگ تو باغوں ، چشموں ،کھیتوں اور نخلستان کے مالک تھے''_ (3)
بہرحال جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ ناقہ صالح کے بارے میں اس مسئلہ پر قرآن نے اجمالا ذکر کیا نیز سورہ قمر کى آیت 28 میں ہے: (
ونبئھم ان الماء قسمة بینھم کل شرب محتضر _)
سورہ شمس میں بھى اس امر کى طرف اشارہ موجود ہے : (
فقال لھم رسول الله ناقة اللہ وسقیاھا_) (سورہ شمس آیت 13)
ہے لیکن بعض روایات جو شیعہ اور سنى دونوں فریقوں کے یہاں نقل ہوئی ہیں ان میںبیان ہوا ہے کہ اس ناقہ کے عجائب خلقت میں سے یہ تھا کہ وہ پہاڑکے اندر سے با ہر نکلی اس کے بارے میں کچھ اور خصوصیات بھى منقول ہیں _
بہر کیف حضرت صالح جیسے عظیم نبى نے اس ناقہ کے بارے میں بہت سمجھایا بجھایا مگر انہوں نے آخرکار ناقہ کو ختم کردینے کا مصمم ارادہ کرلیا کیونکہ اس کى خارق عادت اور غیر معمولى خصوصیات کى وجہ سے لوگوں میں بیدارى پیدا ہورہى تھى اور وہ حضرت صالح کى طرف مائل ہورہے تھے لہذا قوم ثمود کے کچھ سرکشوں نے جو حضرت صالح کى دعوت کے اثرات کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھتے تھے اور وہ ہرگز لوگوں کى بیدارى نہیں چاہتے تھے کیونکہ خلق خدا کى بیدارى سے ان کے استعمارى مفادات کو نقصان پہنچتا،لہذا انھوں نے ناقہ کو ختم کرنے کى سازش تیار کى کچھ افراد کو اس کام پر مامور کیا گیا آخر کار ان میں سے ایک نے ناقہ پر حملہ کیا اور اس پر ایک یا کئی وار کئے '' اور اسے مار ڈالا''_ (4)


(1)سورہ ہود ایت 64

(2) (ھذہ ناقة لھا شرب ولکم شرب یوم معلوم ) (سورہء شعراء آیت155

(3) سورہ شعراء آیت 146 تا 148

(4) سورہ اعراف آیت 77

 

تم کتنے نحس قدم ہواگر تم سچے ہو تو عذاب میں جلدى کرو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma