گناہ عظیم اور کم نظیر توبہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
سامرى کى سزااکٹھا قتل

حضرت موسى علیہ السلام کے اس شدید رد عمل نے اپنا اثر دکھایا او جن لوگوں نے گوسالہ پر ستى اختیار کى تھى اور ان کى تعداد اکثریت میں تھى وہ اپنے کام سے پشیمان ہوئے ان کى شاید مذکورہ پشیمانى کافى تھی، قرآن نے یہ اضافہ کیا ہے :باقى رہتا ہے یہ سوال کہ اس '' غضب '' اور ذلت '' سے کیا مراد ہے؟ قرآن نے اس امر کى کوئی توضیح نہیں کى ہے صرف سربستہ کہہ کر بات آگے بڑھادى ہے_
لیکن ممکن ہے اس سے ان بد بختیوں اور پریشانیوں کى جانب اشارہ مقصود ہوجو اس ماجرے کے بعد اور بیت المقدس میں ان کى حکومت سے پہلے انہیں پیش آئیں _
یا اس سے مراد اللہ کا وہ حکم ہو جو اس گناہ کے بعد انہیں دیا گیا کہ وہ بطور پاداش ایک دوسرے کو قتل کریں _
قرآن اس کے بعد اس گناہ سے توبہ کے سلسلے میں کہتا ہے:''اور یاد کرو اس وقت کو جب موسى نے اپنى قوم سے کہا :اے قوم تم نے بچھڑے کو منتخب کر کے اپنے اوپر ظلم کیا ہے ،اب جو ایسا ہوگیا ہے تو توبہ کرو اور اپنے پیدا کرنے والے کى طرف پلٹ آئو''_
''تمہارى توبہ اس طرح ہونى چاہیئے کہ تم ایک دوسرے کو قتل کرو_یہ کام تمہارے لئے تمہارے خالق کى بارگاہ میں بہتر ہے_اس ماجرے کے بعد خدا نے تمہارى توبہ قبول کرلى جو تواب و ررحیم ہے''_(1)
اس میں شک نہیں کہ سامرى کے بچھڑے کى پرستش و عبادت کوئی معمولى بات نہ تھى وہ قوم جو خدا کى یہ تمام آیات دیکھ چکى تھى اور اپنے عظیم پیغمبر کے معجزات کا مشاہدہ کرچکى تھى ان سب کو بھول کر پیغمبر کى ایک مختصر سى غیبت میں اصل توحید اور آئین خداوندى کو پورے طور پر پائوں تلے رونددے اور بت پرست ہوجائے_
اب اگر یہ بات ان کے دماغ سے ہمیشہ کے لئے جڑ سے نہ نکالى جاتى تو خطرناک حالت پیدا ہونے کا اندیشہ تھا اور ہر موقعے کے بعدا ور خصوصاًحضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے بعد ممکن تھا ان کى دعوت کى تمام آیات ختم کردى جاتیں اور اس عظیم قوم کى تقدیر مکمل طور پر خطرے سے دوچار ہوجاتی_


(1)سورہ بقرہ آیت54

 

سامرى کى سزااکٹھا قتل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma