تاریخ اسلام کے اہم حادثوںمیں سے ایک جنگ احزاب بھى ہے یہ ایک ایسى جنگ جو تاریخ اسلام میں ایک اہم تاریخى موڑ ثابت ہوئی اور اسلام وکفر کے درمیان طاقت کے موازنہ کے پلڑے کو مسلمانوں کے حق میں جھکادیا اور اس کى کامیابى آئندہ کى عظیم کامیابیوں کے لئے کلیدى حیثیت اختیارکر گئی اور حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں دشمنوں کى کمر ٹوٹ گئی اور اس کے بعد وہ کوئی خاص قابل ذکر کار نامہ انجام دینے کے قابل نہ رہ سکے _
'' یہ جنگ احزاب'' جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے تمام اسلام دشمن طاقتوں اور ان مختلف گرو ہوں کى طرف سے ہر طرح کا مقابلہ تھا کہ اس دین کى پیش رفت سے ان لوگوں کے ناجائز مفادات خطرے میں پڑگئے تھے _ جنگ کى آگ کى چنگاری''نبى نضیر'' یہودیوں کے اس گروہ کى طرف سے بھڑکى جو مکہ میں آئے اور قبیلہ ''قریش'' کو آنحضرت (ص) سے لڑنے پر اکسایا اور ان سے وعدہ کیا کہ آخرى دم تک ان کا ساتھ دیں گے پھر قبیلہ ''غطفان '' کے پاس گئے اور انھیں بھى کارزار کے لئے آمادہ کیا _
ان قبائل نے اپنے ہم پیمان اور حلیفوں مثلاً قبیلہ '' بنى اسد '' اور'' بنى سلیم '' کو بھى دعوت دى اور چونکہ یہ سب قبائل خطرہ محسوس کئے ہوئے تھے، لہذا اسلام کا کام ہمیشہ کے لئے تمام کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دےدیا تاکہ وہ اس طرح سے پیغمبر کو شہید ، مسلمانوں کو سر کوب ، مدینہ کو غارت اور اسلام کا چراغ ہمیشہ کے لئے گل کردیں _