جناب عباس کى بر وقت اطلاع

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
جنگ احد کا پیش خیمہمسلمانوں کى دفاعى تیاریاں

حضرت رسول خدا (ص) کے چچاحضرت عباس جو ابھى مسلمان نہیں ہوئے تھے اور قریش کے درمیان ان کے ہم مشرب و ہم مذہب تھے لیکن اپنے بھتیجے سے فطرى محبت کى بنا پر جب انھوں نے دیکھا کہ قریش کا ایک طاقتور لشکر پیغمبر (ص) سے جنگ کرنے کے لئے مکہ سے نکلا ہے تو فوراً ایک خط لکھا اور قبیلہ بنى غفار کے ایک آدمى کے ہاتھ مدینہ بھیجا ،عباس کا قاصد بڑى تیزى سے مدینہ کى طرف روانہ ہوا ،جب آپ کو اس کى اطلاع ملى تو آپ نے سعد بن اُبَ کو عباس کا پیغام پہنچایا اور حتى الامکان اس واقعہ کو پردہ راز میں رکھنے کى کوشش کى _
پیغمبر کا مسلمانوں سے مشورہ جس دن عباس کا قاصد آپ کو موصول ہوا آپ نے چند مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ مکہ ومدینہ کے راستہ پر جائیں اور لشکر کفار کے کوائف معلوم کریں، آپ کے دو نمائندے ان کے حالات معلوم کرکے بہت جلدى واپس آئے اور قریش کى قوت وطاقت سے آنحضرت (ص) کو مطلع کیا اور یہ بھى اطلاع دى کہ طاقتور لشکر خود ابوسفیان کى کمان میں ہے _
پیغمبراکرم (ص) نے چند روز کے بعد تمام اصحاب اور اہل مدینہ کو بلایا اور ان در پیش حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے میٹنگ کی، اس میں عباس کے خط کو بھى پیش کیا گیا اور اس کے بعد مقام جنگ کے بارے میں رائے لى گئی اس میٹنگ میں ایک گروہ نے رائے دى کہ جنگ دشمن سے مدینہ کى تنگ گلیوں میں کى جائے کیونکہ اس صورت میں کمزور مرد ،عورتیں بلکہ کنیزیں بھى مدد گار ثابت ہوسکیں گی_
عبد اللہ بن ابى نے تائید ا ًکہا یا رسول اللہ (ص) آج تک ایسا نہیں ہوا کہ ہم اپنے قلعوں اور گھروں میں ہوں اور دشمن ہم پر کامیاب ہوگیا ہو _
اس رائے کو آپ بھى اس وقت کى مدینہ کى پوزیشن کے مطابق بنظر تحسین دیکھتے تھے کیونکہ آپ بھى مدینہ ہى میں ٹھہرنا چاہتے تھے لیکن نوجوانوں اورجنگجو و ں کا ایک گروہ اس کا مخالف تھا چنانچہ سعد بن معاذ اور قبیلہ اوس کے چند افراد نے کھڑے ہو کر کہا اے رسول خدا (ص) گذشتہ زمانے میں عربوں میں سے کسى کو یہ جرا ت نہ تھى کہ ہمارى طرف نظر کرے جبکہ ہم مشرک اور بت پرست تھے اب جبکہ ہمارے درمیان آپ کى ذات والا صفات موجود ہے کس طرح وہ ہمیں دبا سکتے ہیں اس لئے شہرسے باہر جنگ کرنى چاہئے اگر ہم میں سے کوئی مارا گیا تو وہ جام شہادت نوش کرے گا اور اگر کوئی بچ گیا تو اسے جہاد کا اعزازوافتخار نصیب ہوگا اس قسم کى باتوں اور جوش شجاعت نے مدینہ سے باہر جنگ کے حامیوں کى تعدا دکو بڑھا دیا یہاں تک کہ عبد اللہ بن اُبَ کى پیش کش سرد خانہ میں جاپڑى خود پیغمبر (ص) نے بھى اس مشورے کا احترام کیااور مدینہ سے باہر نکل کر جنگ کے طرف داروں کى رائے کو قبول فرمالیا اور ایک صحابى کے ساتھ مقام جنگ کا انتخاب کرنے کے لئے شہر سے باہر تشریف لے گئے آپ نے کوہ احد کا دامن لشکر گاہ کے لئے منتخب کیا کیونکہ جنگى نقطہ نظر سے یہ مقام زیادہ مناسب تھا_

 


جنگ احد کا پیش خیمہمسلمانوں کى دفاعى تیاریاں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma