ایک جاں بکف مجاہد

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ہم اپ کو سنگسار کر دیں گےاس مر د مومن کے مقابلہ میں قوم کا ردّعمل

قران میں ان رسولوں کى جدوجہد کا ایک اور حصہ بیان کیا گیا ہے اس حصے میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے تھوڑے سے مومنین نے بڑى شجاعت سے ان انبیاء کى حمایت کى اور وہ کا فر و مشرک اور ہٹ دھرم اکثریت کے مقابلے میں کھڑے ہوئے اور جب تک جان باقى رہى انبیاء الہى کا ساتھ دیتے رہے _
پہلے ارشاد ہوتا ہے :''ایک (باایمان )مرد شہر کے دور دراز مقام سے بڑى تیزى کے ساتھ بھاگتا ہوا کافر گروہ کے پاس ایا اور کہا :اے میرى قوم مرسلین خدا کى پیروى کرو _''(1)
اس شخص کا نام اکثر مفسرین نے ''حبیب نجار ''بیان کیا ہے وہ ایسا شخص تھا کہ جو پروردگار کے پیغمبروں کى پہلى ہى ملاقات میں ان کى دعوت کى حقانیت اور ان کى تعلیمات کى گہرائی کو پا گیا تھا وہ ایک ثابت قدم اور مصمم کا ر مومن ثابت ہوا جس وقت اسے خبر ملى کہ وسط شہرمیں لو گ ان انبیاء الہى کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور شاید انھیں شہید کر نے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس نے خاموش رہنے کو جائز نہ سمجھا چنانچہ
'
'یسعى ''کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑى تیزى اورجلدى کے ساتھ مرکز شہر تک پہنچا اور جو کچھ اس کے بس میں تھا حق کى حمایت اور دفاع میں فرو گزاشت نہ کى _
''رجل'' کى تعبیر نا شناختہ شکل میں شاید اس نکتے کى طرف اشارہ ہے کہ وہ ایک عام ادمى تھا ،کوئی قدرت و شوکت نہیں رکھتا تھا اور اپنى راہ میں یک و تنہا تھا لیکن اس کے باوجود ایمان کے نور و حرارت نے اس کا دل اس طرح سے روشن اور مستعد کر رکھاتھا کہ راہ توحید کے مخالفین کیسخت مخالفت کى پرواہ نہ کرتے ہوئے میدان میں کودپڑا _
''اقصى المدینة''کى تعبیر اس بات کى نشاندہى کرتى ہے کہ ان رسولوں کى دعوت شہر کے دور دراز کے مقامات تک پہنچ گئی تھى اور امادہ دلوں میں اثر کر چکى تھى ،اس سے قطع نظر کہ شہر کے دور دراز کے علاقے ہمیشہ ایسے مستضعفین کے مرکز ہوتے ہیں کہ جو حق کو قبول کرنے کے لئے زیادہ و تیار ہوتے ہیں ،اس کے بر عکس شہروں میں نسبتا ً خوشحال لوگ زندگى بسر کرتے ہیں جن کو حق کى طرف راغب کرنا اسانى کے ساتھ ممکن نہیں ہے _
ایئے اب دیکھتے ہیں کہ یہ مومن مجاہد اپنے شہر والوں کى توجہ حاصل کرنے کے لئے کس منطق اور دلیل کو اختیار کرتا ہے _ اس نے پہلے یہ دلیل اختیار کى کہ :''ایسے لوگوں کى پیروى کرو جو تم سے اپنى دعوت کے بدلے میں کوئی اجر طلب نہیں کرتے ''_(2)
یہ ان کى صداقت کى پہلى نشانى ہے کہ ان کى دعوت میں کسى قسم کى مادى منفعت نہیں ہے ،وہ تم سے نہ کوئی مال چاہتے ہیں اور نہ ہى جاہ ومقام ،یہاں تک کہ وہ تو تشکر و سپاس گزارى بھى نہیں چاہتے اور نہ ہى کوئی اور صلہ _ اس کے بعد قران مزید کہتا ہے :(علاوہ ازین )یہ رسول جیسا ان کى دعوت کے مطالب اور ان کى باتوں سے معلوم ہوتا ہے ''کہ وہ ہدایت یافتہ افرا د ہیں ''_(3)
یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کسى کى دعوت کو قبول نہ کرنا یا تو اس بناپر ہوتا ہے کہ اس کى دعوت حق نہیں ہے اور وہ بے راہ روى اور گمراہى کى طرف کھینچ رہا ہے یا یہ کہ ہے توحق لیکن اس کو پیش کرنے والے اس کے ذریعے کوئی خاص مفاد حاصل کر رہے ہیں کیونکہ یہ بات خود اس قسم کى دعوت کے بارے میں بد گمانى کا ایک سبب ہے ،لیکن جب نہ وہ بات ہو اور نہ یہ ،تو پھر تامل و تردد کے کیا معنى ؟
اس کے بعد قران ایک اور دلیل پیش کرتا ہے اور اصل توحید کے بارے میں بات کرتا ہے کیونکہ یہى انبیاء کى دعوت کا اہم ترین نکتہ ہے ،کہتا ہے: ''میں اس ہستى کى پرستش کیوں نہ کروں کہ جس نے مجھے پیدا کیاہے _''(4)
وہ ہستى پرستش کے لائق ہے کہ جو خالق و مالک ہے اور نعمات بخشنے والى ہے ،نہ کہ یہ بت کہ جن سے کچھ بھى نہیں ہو سکتا ،فطرت سلیم کہتى ہے کہ خالق کى عبادت کرنا چاہئے نہ کہ اس بے قدر و قیمت مخلوق کى _
اس کے بعد خبردار کرتا ہے کہ یاد رکھو ''تم سب کے سب اخر کار اکیلے ہیس کى طرف لوٹ کر جاو گے _''(5)
اپنے تیسرے استدلال میں بتوں کى کیفیت بیان کرتا ہے اور خدا کے لئے عبودیت کے اثبات کو ،بتوں کى عبدیت کى نفى کے ذریعے تکمیل کرتے ہوئے کہتا ہے :''کیا میں خدا کے سوا اور معبود اپنالوں ،جب کہ خدائے رحمن مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو ان کى شفاعت مجھے معمولیسا فائدہ بھى نہ دے دے گى اور وہ مجھے اس کے عذا ب سے نہ بچا سکیں گے_''(6)
اس کے بعد یہ مجاہد مومن مزید تاکید و توضیح کے لئے کہتا ہے :''اگر میں اس قسم کے بتوں کى پرستش کروں اورا نھیں پروردگار کا شریک قرار دوںتو میں کھلى ہوئی گمراہى میں ہوں گا _''(7)
اس سے بڑھ کر کھلى گمراہى کیا ہوگى کہ عاقل و باشعور انسان ان بے شعور موجودات کے سامنے گھٹنے ٹیک دے اور انھیں زمین و اسمان کے خالق کے برابر جانے_
اس مجاہد مومن نے ان استدلالات اور مو ثر و وسیع تبلیغات کے بعد ایک پراثر تاثیر اواز کے ساتھ سب لوگوں کے درمیان اعلان کیا:میں تمہارے پرور دگار پر ایمان لے ایا ہوں اور ان رسولوں کى دعوت کو قبول کیا ہے _ ''اس بناء پر میرى باتوں کو سنو_''(8)
اور جان لو کہ میں ان رسولوں کى دعوت پر ایمان رکھتا ہوں اور تم میرى بات پر عمل کرو کہ یہى تمہارے فائدہ کى بات ہے _


(1)سورہ یس ایت 20

(2)سورہ یس ایت21
(3)سورہ یس ایت22

(4)سورہ یس ایت 22
(5)سورہ یس ایت 22
(6)سورہ یس ایت 23
(7)سورہ یس 24

(8)سورہ یس ایت 25

 


ہم اپ کو سنگسار کر دیں گےاس مر د مومن کے مقابلہ میں قوم کا ردّعمل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma