جناب موسى علیہ السلام کے قتل کا حکم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
فرعون کى زوجہ ایمان لے آئیکہیں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دے

ایک طرف موسى علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کے درمیان باہمى نزاع،اور دوسرى طرف فرعون اور اس کے ہم نوائوں کے ساتھ لڑائی جھگڑا کافى حد تک بڑھ گیا اوراس دوران میں بہت سے واقعات رونما ہوچکے،جنہیں قرآن نے اس مقام پر ذکر نہیں کیا بلکہ ایک خاص مقصد کو جسے ہم بعد میں بیان کریں گے پیش نظر رکھ کر ایک نکتہ بیان کیا گیا ہے کہ حالات بہت خراب ہوگئے تو فرعون نے حضرت موسى علیہ السلا م کى انقلابى تحریک کو دبانے بلکہ ختم کرنے کے لئے ان کے قتل کى ٹھان لى لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا اس کے مشیروں اور درباریوں نے اس کے اس فیصلے کى مخالفت کى _چنانچہ قرآن کہتا ہے:
''فرعون نے کہا مجھے چھوڑدوتاکہ میں موسى کو قتل کر ڈالوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلائے تاکہ وہ اسے اس سے نجات دے''_(1)
اس سے یہ بات سمجھنے میں مدد ملتى ہے کہ اس کے اکثر یا کم از کم کچھ مشیر موسى علیہ السلام کے قتل کے مخالف تھے وہ یہ دلیل پیش کرتے تھے کہ چونکہ موسى کے کام معجزانہ اور غیر معمولى ہیں لہذا ہوسکتا ہے کہ وہ ہمارے لئے بددعا کردے تو اس کا خدا ہم پر عذاب نازل کردے لیکن کبر و غرور کے نشے میں مست فرعون کہنے لگا:میں تواسے ضرور قتل کروں گا جو ہوگا دیکھا جائے گا_
یہ بات تو معلوم نہیں ہے کہ فرعون کے حاشیہ نشینوں اور مشیروں نے کس بناء پر اسے موسى علیہ السلام کے قتل سے باز رکھا البتہ یہاں پر چند ایک احتمال ضرور ہیں اور ہوسکتا ہے وہ سب کے سب صحیح ہوں_
ایک احتمال تو یہ ہے کہ ممکن ہے خدا کى طرف سے عذاب نازل ہوجائے_
دوسرا احتمال ان کى نظر میں یہ ہوسکتا ہے کہ موسى علیہ السلام کے مارے جانے کے بعد حالات یکسردگر گوں ہوجائیں گے کیونکہ وہ ایک شہید کا مقام پالیں گے اور انہیں ہیروکا درجہ مل جائے گا اس طرح سے ان کا دین بہت سے مو من،ہمنوا،طرفدار اور ہمدرد پیدا کرلے گا _
خلاصہ کلام انہیں اس بات کا یقین ہوگیاکہ بذات خود موسى ان کے لئے ایک عظیم خطرہ ہیں لیکن اگر ان حالات میں انہیں قتل کردیا جائے تو یہ حادثہ ایک تحریک میں بدل جائے گا جس پر کنٹرول کرنا بھى مشکل ہوجائے گااور اس سے جان چھڑانى مشکل تر ہوجائے گی_
فرعون کے کچھ دربارى ایسے بھى تھے جو قلبى طور پر فرعون سے راضى نہیں تھے_وہ چاہتے تھے کہ موسى علیہ السلام زندہ رہیں اورفرعون کى کى تمام تر توجہ انہى کى طرف مبذول رہے، اس طرح سے وہ چار دن آرام کے ساتھ بسر کرلیں اور فرعون کى آنکھوں سے اوجھل رہ کر ناجائز مفاد اٹھاتے رہیں کیونکہ یہ ایک پرانا طریقہ کار ہے کہ بادشاہوں کے دربارى اس بات کى فکر میں رہتے ہیں کہ ہمیشہ ان کى توجہ دوسرے امور کى طرف مبذول رہے تا کہ وہ آسودہ خاطر ہوکر اپنے ناجائز مفادات کى تکمیل میں لگے رہیں_اسى لئے تو بعض اوقات وہ بیرونى دشمن کو بھى بھڑکاتے ہیں تاکہ بادشاہ کى فارغ البالى کے شر سے محفوظ رہیں_


(1)سورہ مومن آیت 26

 

 

فرعون کى زوجہ ایمان لے آئیکہیں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma