بت پرستوں کى سرزمین سے ابراہیم کى ہجرت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
نمرود سے گفتگوکس طرح مردوں کو زندہ کرے گا ؟

ابراہیم(ع) کے آگ میں ڈالے جانے کے واقعہ اور اس خطرناک مرحلہ سے ان کى معجزانہ نجات نے نمرودکے ارکان حکومت کو لرزہ براندام کردیا،نمرود تو بالکل حواس باختہ ہوگیا کیونکہ اب وہ ابراہیم کو ایک فتنہ کھڑا کرنے والا اور نفاق ڈالنے والا جوان نہیں کہہ سکتا تھا کیونکہ ابراہیم اب ایک خدائی رہبر اور بہادر رہبر کى حیثیت سے پہچانا جاتاتھا اس نے دیکھاکہ ابراہیم اس کے تمام ترطاقت ووسائل کے باوجود اس کے خلاف جنگ کى ہمت رکھتا ہے اس نے سوچا کہ اگر ابراہیم ان حالات میں اس شہراور اس ملک میں رہا تو اپنى باتوں ،قوى منطق اور بے نظیر شجاعت کے ساتھ ،مسلمہ طور پر اس جابر، خود سراور خود غرض حکومت کےلئے ایک خطرے کا مرکز بن سکتا ہے لہذا اس نے فیصلہ کیا کہ ابراہیم کو ہر حالت میں اس سرزمین سے چلا جانا چاہئے_
دوسرى طرف ابرہیم حقیقت میں اپنى رسالت کا کام اس سرزمین میں انجام دے چکے تھے وہ حکومت کى بنیادوںپر یکے بعد دیگرے چکنا چورکرنے والى ضربیں لگا چکے تھے اس سرزمین میں ایمان وآگاہى کا بیج بوچکے تھے اب صرف ایک مدت کى ضرورت تھى کہ جس سے یہ بیج آہستہ آہستہ بار آور ہواور بت پرستى کى بساط الٹ جائے _
اب ان کے لئے بھى مفید یہى تھا کہ یہاں سے کسى دوسرى سرزمین کى طرف چلے جائیں اور اپنى رسالت کے کام کو وہاں بھى عملى شکل دیں لہذا انہوں نے یہ ارادہ کرلیا کہ لوط (جو آپ کے بھتیجے تھے )اور اپنى بیوى سارہ اور احتمالاً مومنین کے ایک چھوٹے سے گروہ کو ساتھ لے کر اس سرزمین سے شام کى طرف ہجرت کرجائیں _
جیسا کہ قرآن کہتا ہے : ہم نے ابراہیم اور لوط کو ایسى سرزمین کى طرف نجات دى کہ جسے ہم نے سارے جہان والوں کے لئے برکتوں والا بنایا تھا_''(1)
اگرچہ قرآن میں اس سرزمین کانام صراحت کے ساتھ بیان نہیں ہوا ہے لیکن سورہ بنى اسرائیل کى پہلى آیت('
'سبحان الذی_____بارکناحولہ''_) پر توجہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد ہى شام کى سرزمین ہے جوظاہرى اعتبار سے بھى پر برکت ، زرخیز اور سرسبز وشاداب ہے اور معنوى لحاظ سے بھى ،کیونکہ وہ انبیا کى پرور ش کا مرکز تھى _
ابراہیم (ع) نے یہ ہجرت خود اپنے آپ کى تھى یا نمرود کى حکومت نے انہیں جلاوطن کیا یا یہ دونوں ہى صورتیں واقع ہوئیں ، اس بارے میں تفاسیروروایات میں مختلف باتیں بیان کى گئی ہیں ان کا مجموعى مفہوم یہی
ہے کہ ایک طرف تو نمرود اور اس کے ارکان حکومت ابراہیم(ع) کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتے تھے،لہذا انھوں نے انھیں اس سرزمین سے نکلنے پر مجبور کردیا اور دوسرى طرف ابرہیم(ع) بھى اس سرزمین میں اپنى رسالت کے کام تقریباً مکمل کرچکے تھے اور اب کسى دوسرے علاقے میں جانے کے خواہاں تھے کہ دعوت توحید کو وہاں بھى پھیلائیں خصوصاً بابل میںباقى رہنے سے ممکن تھا کہ آپ کى جان چلى جاتى اور آپ کى عالمى دعوت نامکمل رہ جاتى _
یہ بات قابل توجہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں یہ بیان ہوا کہ جس وقت نمرود نے یہ ارادہ کیا کہ ابراہیم کو اس سرزمین سے جلاوطن کردے تو اس نے یہ حکم دیا کہ ابراہیم کى بھیڑیں اور ان کا سارا مال ضبط کرلیا جائے اور وہ اکیلاہى یہاں سے باہر جائے حضرت ابراہیم نے ان سے کہا یہ میرى عمربھر کى کمائی ہے اگر تم میرا مال لینا چاہتے ہو تو میرى اس عمر کو جو میں نے اس سرزمین میں گزارى ہے مجھے واپس دے دو لہذا طے یہ پایا کہ حکومت کے قاضیوں میں سے ایک اس بارے میں فیصلہ دے ،قاضى نے حکم دیا کہ ابراہیم (ع) کا مال لے لیا جائے اور جو عمر انہوں نے اس سرزمین میں خرچ کى ہے وہ انہیں واپس کردى جائے _
جس وقت نمرود اس واقعے سے آگاہ ہوا تو اس نے بہادر قاضى کے حقیقى مفہوم کو سمجھ لیا اور حکم دیا کہ ابراہیم کا مال اور اس کى بھیڑیں اسے واپس کردى جائیں تاکہ وہ انہیں ساتھ لے جائے اور کہا: مجھے ڈر ہے کہ اگر وہ یہاں رہ گیا تو وہ تمہارے دین وآئین کو خراب کردے گا اور تمہارے خدائوں کو نقصان پہنچائے گا ''_


(1)سورہ انبیاء آیت 71


نمرود سے گفتگوکس طرح مردوں کو زندہ کرے گا ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma