شیعہ اور سنى علمائے اسلام کے درمیان مشہور ہے کہ یہ واقعہ عالم بیدارى میں صورت پذیر ہوا، سورہ بنى اسرائیل کى پہلى آیت اور سورہ نجم کى مذکورہ آیات کا ظاہرى مفہوم بھى اس امر کا شاہد ہے کہ یہ واقعہ بیدارى کى حالت میں پیش آیا _
تواریخ اسلامى بھى اس امرپر شاہد وصادق ہیں،تاریخ کہتى ہے : جس وقت رسول اللہ (ص) نے واقعہ معراج کا ذکر کیا تو مشرکین نے شدت سے اس کا انکار کردیا اور اسے آپ کے خلاف ایک بہانہ بنالیا_
یہ بات گواہى دیتى ہے کہ رسول اللہ (ص) ہرگز خواب یا مکا شفہ روحانى کے مدعى نہ تھے ورنہ مخالفین اس قدر شور وغوغا نہ کرتے _
یہ جو حسن بصرى سے روایت ہے کہ : ''یہ واقعہ خواب میں پیش آیا ''_
اور اسى طرح جو حضرت عائشےہ سے روایت ہے کہ : ''خداکى قسم بدن رسول اللہ (ص) ہم سے جدا نہیں ہوا صرف آپ کى روح آسمان پر گئی'' ایسى روایات ظاہر ًاسیاسى پہلو رکھتى ہیں _