حضرت موسى علیہ السلام نے رویت کى خواہش کیوں کی؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
دیدار پرودگار کى خواہشالواح توریت

حضرت موسى علیہ السلام جیسے اولوالعزم نبى کو اچھى طرح معلوم تھا کہ ذات خداوندى قابل دید نہیں ہے کیونکہ نہ تو وہ جسم ہے،نہ اس کے لئے کوئی مکان و جہت ہے اس کے باوجود انہوں نے ایسى خواہش کیسے کردى جو فى الحقیقت ایک عام انسان کى شان کے لئے بھى مناسب نہیں ہے؟
سب سے واضح جواب یہ ہے کہ جضرت موسى علیہ السلام نے یہ خواہش در اصل اپنى قوم کى طرف سے کى تھى کیونکہ بنى اسرائیل کے جہلاء کے ایک گروہ کا یہ اصرار تھا کہ وہ خدا کو کھلم کھلا دیکھیں گے تب ایمان لائیں گے_
حضرت موسى علیہ السلام کو اللہ کى جانب سے یہ حکم ملا کہ وہ اس درخواست کو خدا کى بارگاہ میں پیش کریں تا کہ سب اس کا جواب سن لیں،کتاب عیون اخبار الرضا میں امام رضا علیہ السلام سے جو حدیث مروى ہے وہ بھى اس مطلب کى تائید کرتى ہے_-1)


(1)حضرت موسى علیہ السلام نے کس چیز سے توبہ کى ؟اس بارے میں جوسوال سامنے آتا ہے یہ ہے کہ جب حضرت موسى علیہ السلام ہوش میں آئے تو انہوں نے کیوں کہا :''میں تو بہ کر تا ہوں''
حالانکہ انہوں نے کوئی خلاف ورزى نہیں کى تھی_کیونکہ اگر انہوں نے یہ درخواست اپنى امت کى طرف سے کى تھى تو اس میں ان کا کیا قصور تھا،اللہ کى اجازت سے انہوں نے یہ درخواست خدا کے سامنے پیش کى اور اگر اپنے لئے شہود باطنى کى تمنا کى تھى تو یہ بھى خدا کے حکم کى مخالفت نہ تھی،لہذا توبہ کس بات کى تھی؟دوطرح سے اس سوال کا جواب دیا جا سکتا ہے:
اول:یہ کہ حضرت موسى علیہ السلام نے بنى اسرائیل کى نمائندگى کے طور پر خداسے یہ سوال کیا تھا،اس کے بعد جب خدا کى طرف سے سخت جواب ملا جس میں اس سوال کى غلطى کو بتلایا گیا تھا تو حضرت موسى علیہ السلام نے توبہ بھى انہیں کى طرف سے کى تھی_
دوم:یہ کہ حضرت موسى علیہ السلام کو اگر چہ یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ بنى اسرائیل کى درخواست کو پیش کریں لیکن جس وقت پروردگار کى تجلى کا واقعہ رونما ہوا اور حقیقت آشکار ہوگئی تو حضرت موسى علیہ السلام کى یہ ماموریت ختم ہوچکى تھى اب حضرت موسى علیہ السلام کو چاہیئےہ پہلى حالت(یعنى قبل از ماموریت)کى طرف پلٹ جائیں اور اپنے ایمان کا اظہار کریں تاکہ کسى کے لئے جائے شبہ باقى نہ رہے،لہذا اس حالت کا اظہار موسى علیہ السلام نے اپنى توبہ اور اس جملہ ''انى تبت الیک وانا اول المو منین''سے کیا_

 

دیدار پرودگار کى خواہشالواح توریت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma