سر سبز باغات کے مالک

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اصحاب الرسسرسبز باغ کے مالکوں کا دردناک انجام

قران میں پہلے زمانہ کے کچھ دولتمندوں کے بارے میںجو ایک سر سبز و شاداب باغ کے مالک تھے اور اخر کار وہ خود سرى کى بناء پر نابود ہوگئے تھے،ایک داستان بیان کرتا ہے ،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ داستان اس زمانہ لوگوں میں مشہور و معروف تھی،اور اسى بناء پر اس کو گواہى کے طورپر پیش کیا گیا ہے جیساکہ ارشاد ہوتا ہے:
''ہم نے انھیں ازمایا ،جیساکہ ہم نے باغ والوں کى ازمائشے کى تھى _''
یہ باغ کہاں تھا ،عظیم شہر صنعا ء کے قریب سر زمین یمن میں ؟یا سر زمین حبشہ میں ؟یا بنیسرائیل کیسر زمین شام میں ؟یا طائف میں ؟اس بارے میں اختلاف ہے ،لیکن مشہور یمن ہى ہے _
اس کا قصہ یہ ہے کہ یہ باغ ایک بوڑھے مر د مومن کى ملکیت تھا ،وہ اپنى ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لیا کرتا اور باقى مستضعفین اور حاجت مندوں کو دے دیتا تھا ،لیکن جب اس نے دنیا سے انکھ بند کر لى (اور مر گیا )تو اس کے بیٹوں نے کہا ہم اس باغ کى پیداوار کے زیادہ مستحق ہیں ،چونکہ ہمارے عیال واطفال زیادہ ہیں ،لہذا ہم اپنے باپ کى طرح عمل نہیں کر سکتے ،اس طرح انھوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ ان تمام حاجت مندوں کو جوہر سال اس سے فائدہ اٹھاتے تھے محروم کردیں ،لہذا ان کیسر نوشت وہى ہوئی جو قران میں بیان ہوئی _
ارشاد ہوتاہے :''ہم نے انھیں ازمایا ،جب انھوں نے یہ قسم کھائی کہ باغ کے پھلوں کو صبح کے وقت حاجت مندوں کى نظریں بچا کر چنیں گے _''اور اس میں کسى قسم کا استشناء نہ کریں گے اور حاجت مندوں کے لئے کوئی چیز بھى نہ رہنے دیں _''(1)
ان کا یہ ارادہ اس بات کى نشاندہى کرتا ہے کہ یہ کام ضرورت کى بناپر نہیں تھا ،بلکہ یہ ان کے بخل اور ضعیف ایمان کى وجہ سے تھاکیونکہ انسان چاہے کتناہى ضرورت مند کیوں نہ ہو اگر وہ چاہے تو کثیرپیداو ار والے باغ میں سے کچھ نہ کچھ حصہ حاجت مندوں کے لئے مخصوص کرسکتاہے _
اس کے بعد اسى بات کو جارى رکھتے ہوئے مزید کہتا ہے : ''رات کے وقت جب کہ وہ سوئے ہوئے تھے تیرے پروردگار کا ایک گھیرلینے والا عذاب ان کے سارے باغ پر نازل ہوگیا ''(2)
ایک جلانے والى اگ اور مرگ بار بجلیس طرح سے اس کے اوپر مسلط ہوئی کہ :''وہ سر سبز و شاداب باغ رات کى مانند سیاہ اور تاریک ہوگیا _(3)اور مٹھى بھر راکھ کے سوا کچھ بھى باقى نہ بچا_
بہر حال باغ کے مالکوں نے اس گمان سے کہ یہ پھلوںسے لدے درخت اب تیار ہیں کہ ان کے پھل توڑ لئے جائیں :''صبح ہوتے ہى ایک دوسرے کو پکارا_انھوں نے کہا:''اگر تم باغ کے پھلوں کو توڑنا چاہتے ہو تو اپنے کھیت اور باغ کى طرف چلو_''(4)
''اسى طرح سے وہ اپنے باغ کى طرف چل پڑے اور وہ اہستہ اہستہ ایک دوسرے سے باتیں کر رہے تھے _کہ اس بات کا خیال رکھو کہ ایک بھى فقیر تمہارے پاس نہ انے پائے _''(5)
اور وہ اس طرح اہستہ اہستہ باتیں کر رہے تھے کہ ان کى اواز کسى دوسرے کے کانوں تک نہ پہنچ جائے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی فقیر خبردار ہو جائے اور بچے کچے پھل چننے کے لئے یا اپنا پیٹ بھر نے کے لئے تھوڑا سا پھل لینے ان کے پاس اجائے _
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان کے باپ کے سابقہ نیک اعمال کى بناء پر فقراء کا ایک گروہ ایسے دنوںکے انتظار میں رہتا تھا کہ باغ کے پھل توڑنے کا وقت شروع ہوتو اس میں سے کچھ حصہ انھیں بھى ملے ،اسى لئے یہ بخیل اور ناخلف بیٹے اس طرح سے مخفى طورپر چلے کہ کسى کو یہ احتمال نہ ہو کہ اس قسم کا دن اپہنچا ہے ،اور جب فقراء کو اس کى خبر ہو تو معاملہ ختم ہو چکا ہو _
''اسى طرح سے وہ صبح سویرے اپنے باغ اور کھیت میںجانے کے ارادے سے حاجت مندوں اور فقراء کو روکنے کے لئے پورى قوت اور پختہ ارادے کے ساتھ چل پڑے _''(6)


(1)سورہ قلم ایت 17_18
(2)سورہ قلم ایت 19
(3)سورہ قلم ایت 20
(4)سورہ قلم ایت 21
(5)سورہ قلم ایت 21و22

(6)سورہ قلم ایت 23و24

 

اصحاب الرسسرسبز باغ کے مالکوں کا دردناک انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma