ہم کہہ چکے ہیں کہ چکے ہیں کہ عذاب کى گناہ سے کچھ نہ کچھ مناسبت ہونا چاہئے، اس قوم نے انحراف جنسى کے ذریعہ چونکہ ہر چیز کوالٹ پلٹ کردیا تھا لہذا خدا نے بھى ان شہروں کو زیرو زبر کردیا اور چونکہ روایات کے مطابق ان کے منہ سے ہمیشہ رکیک اور گندى گندگى کى بارش ہوتى تھى لہذا خدانے بھى ان پر پتھروں کى بارش برسائی
جس نکتے کا ہم آخر میں ذکر ضرورى سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ جنسى انحراف کى طرف افراد کے میلان کے بہت سے علل واسباب ہیں یہاں تک کہ بعض اوقات ماں باپ کا اپنى اولاد سے سلوک یا ہم جنس اولاد کى نگرانى نہ کرنا ، ان کے طرز معاشرت اور ایک ہى جگہ پر سونا وغیرہ بھى ہوسکتا ہے اس آلودگى کا ایک عامل بن جائے _
بعض اوقات ممکن ہے کہ اس انحراف سے ایک اور اخلاقى انحراف جنم لے لے، یہ امر قابل توجہ ہے کہ قوم لوط کے حالات میں ہے کہ ان کے اس گناہ میں آلودہ ہونے کا ایک سبب یہ تھا کہ وہ بخیل اور کنجوس لوگ تھے اور چونکہ ان کے شہر شام جانے والے قافلوں کے راستے میں پڑتے تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ مہمانوں اور مسافروں کى پذیرائی کریں لہذا ابتداء میں وہ اس طرح ظاہر کرتے تھے کہ وہ چاہتے تھے کہ مہمانوں اور مسافروں کو اپنے سے دور بھگائیں لیکن تدریجاًیہ عمل ان کى عادت بن گیا اور انحراف جنسى کے میلانات آہستہ آہستہ ان کے وجود میں بیدار ہوگئے اور معاملہ یہاں تک جاپہنچا کہ وہ سرسے لے کر پائوںتک اس میں آلودہ ہوگئے _(1)
(1) یہاں تک کے فضول قسم کا مذاق جو کبھى کبھى لڑکوں کے درمیان اپنے ہم جنسوں کے بارے میں ہوتا ہے بعض اوقات ان انحرافات کى طرف کھینچ لے جانے کا سبب بن جاتاہے _