اے کاش اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتی!

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مریم علیہا السلام سخت طوفانوں کے تھپیڑوں میںحضرت مسیح علیہ السلام کى گہورے میں باتیں

اس حالت میں غم و اندوہ کا ایک طوفان تھا جو مریم علیہا السلام کے پورے وجود پر طارى تھا،انہوں نے محسوس کیا کہ جس لمحے کاخوف تھا وہ آن پہنچا ہے ایسا لحظہ کہ جس میں وہ سب کچھ آشکار ہوجائے گا جو اب تک چھپا ہوا ہے اور بے ایمان لوگوں کى طرف سے ان پر تہمت کے تیروں کے بارش شروع ہو جائے گی_
یہ طوفان اس قدر سخت تھا اور یہ باران کے دوش پر اتنا سنگین تھا کہ بے اختیار ہوکر بولیں:''اے کاش میں اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتى اور بالکل بھلادى جاتی''(1)
یہ بات صاف طور پر ظاہر ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کو صرف آئندہ کى تہمتو ںکا خوف ہى نہیں تھا کہ جو ان کے دل کو بے چین کیے ہوئے تھا،بلکہ انہیں سب سے زیادہ فکر اس بات کى تھى کہ دوسرى مشکلات بھى تھیں_ کسى دایہ اور ہمدم و مددگار کے بغیر وضع حمل، سنسان بیابان میں بالکل تنہائی، آرام کے لئے کوئی جگہ نہ ہونا، پینے کے لئے پانى اور کھانے کے لئے غذا کا فقدان اور نومولود کے لئے نگہداشت کے کسى وسیلے کا نہ ہونا یہ ایسے امور تھے کہ جنہوں نے انہیں سخت پریشان کر رکھا تھا_ اور وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ حضرت مریم علیہا السلام نے ایمان اور توحید کى ایسى معرفت کے ہوتے ہوئے اور خداوند متعال کے اتنے لطف و کرم اور احسانات دیکھنے کے باوجود ایسا جملہ زبان پر کیسے جارى کیا کہ''اے کاش میں مرگئی ہوتى اور فراموش ہوچکى ہوتی'' انہوں نے اس وقت میں جناب مریم علیہا السلام کى حالت کا تصور ہى نہیں کیا_اور وہ خود ان مشکلات میں سے کسى چھوٹى سى مشکل میں بھى گرفتار ہوجائیں تو ان کے ایسے ہاتھ پائوں پھول جائیں گے کہ انہیں خود اپنى بھى خبر نہ رہے گى اور وہ خود کو بھى بھول جائیں گے_
لیکن یہ حالت زیادہ دیر تک باقى نہ رہى اور امید کا وہى روشن نقطہ جو ہمیشہ ان کے دل کى گہرائیوں میں رہتا تھا چمکنے لگا ''یکا یک ایک اواز ان کے کانوں میں ائی جو ان کے پاو ں کے نیچے سے بلند ہو رہى تھى کہ غمگین نہ ہو،ذرا غور سے دیکھ تیرے پروردگار نے تیرے پاو ں کے نیچے ایک خوشگوار پانى کا چشمہ جارى کر دیا ہے''_(2)
ایک نظر اپنے سر کے اوپر ڈالو اور غور سے دیکھو کہ کس طرح خشک تنہ بار اور کھجور کے درخت میں تبدیل ہو گیا ہے ،کہ پھلوں نے اس کى شاخوں کو زینت بخشى ہے'' اور اس کھجور کو ہلاو تاکہ تازہ کھجور یں تم پر گرنے لگیں _اس لذیذ اور قوت بخش غذا میں سے کھاو اور اس کے خوشگوار پانى میں سے پیو_اور اپنى انکھوں کو اس نو مولود سے روشن رکھو_اور اگر ائندہ کے حالات سے پریشانى ہے تو مطمئن رہو ،جب تم کسى بشر کودیکھو اور وہ تم سے اس بارے میں وضاحت چاہے تو اشارہ کے ساتھ اس سے کہہ دینا کہ میں نے خدا ئے رحمن کے لئے روزہ رکھا ہوا ہے ،خاموشى کا روزہ اور اس سبب سے میں اج کسى سے بات نہیں کروں گی''_(3)
خلاصہ یہ ہے کہ تمہیں اس بات کى کوئی ضرورت نہیں ہے کہ تم اپ اپنا دفاع کرو،وہ ذات کہ جس نے یہ مولود تمہیں عطا کیا ہے ،اس نے تیرے دفاع کى ذمہ دارى بھى اپنے ذمہ لى ہے اس لئے تم ہر طرح سے مطمئن رہو اور غم و اندوہ کو اپنے دل میں جگہ نہ دو_ان پے در پے واقات نے جو ایک انتہائی تاریک فضا میں روشن شعلوں کى طرح چمکنے لگے تھے ،ا ن کے دل کو پورى طرح روشن کر دیا تھا اور انھیں ایک سکون بخش دیا تھا_


(1)سورہ مریم آیت 23

(2)سورہ مریم ایت 24

(3)سورہ مریم ایت 25تا 26

 

 

مریم علیہا السلام سخت طوفانوں کے تھپیڑوں میںحضرت مسیح علیہ السلام کى گہورے میں باتیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma