ایمان ابو طالب پر سات دلیل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ایمان ابوطالباشعار ابوطالب زندہ گواہ

ہم یہاں پر ان بہت سے دلائل میں سے جو واضح طور پر ایمان ابوطالب کى گواہى دیتے ہیں کچھ دلائل مختصر طور پر فہرست وار بیان کرتے ہیں تفصیلات کے لئے ان کتابوں کى طرف رجوع کریں جو اسى موضوع پر لکھى گئی ہیں_
1_ حضرت ابوطالب پیغمبر اکرم (ص) کى بعثت سے پہلے خوب اچھى طرح سے جانتے تھے کہ ان کا بھتیجا مقام نبوت تک پہنچے گا کیونکہ مورخین نے لکھا ہے کہ جس سفر میں حضرت ابوطالب قریش کے قافلے کے ساتھ شام گئے تھے تو اپنے بارہ سالہ بھتجے محمد (ص) کو بھى اپنے ساتھ لے گئے تھے _ اس سفر میں انہوں نے آپ سے بہت سى کرامات مشاہدہ کیں_
ان میں ایک واقعہ یہ ہے کہ جو نہیں قافلہ ''بحیرا''نامى راہب کے قریب سے گزرا جو قدیم عرصے سے ایک گرجے میں مشغول عبادت تھا اور کتب عہدین کا عالم تھا ،تجارتى قافلے اپنے سفر کے دوران اس کى زیارت کے لئے جاتے تھے، توراہب کى نظریں قافلہ والوں میں سے حضرت محمد (ص) پر جم کررہ گئیں، جن کى عمراس وقت بارہ سال سے زیادہ نہ تھى _
بحیرانے تھوڑى دیر کے لئے حیران وششدر رہنے اور گہرى اور پُرمعنى نظروں سے دیکھنے کے بعد کہا:یہ بچہ تم میں سے کس سے تعلق رکھتا ہے؟لوگوں نے ابوطالب کى طرف اشارہ کیا، انہوں نے بتایا کہ یہ میرا بھتیجا ہے_
'' بحیرا'' نے کہا : اس بچہ کا مستقبل بہت درخشاں ہے، یہ وہى پیغمبر ہے کہ جس کى نبوت ورسالت کى آسمانى کتابوں نے خبردى ہے اور میں نے اسکى تمام خصوصیات کتابوں میں پڑھى ہیں _
ابوطالب اس واقعہ اور اس جیسے دوسرے واقعات سے پہلے دوسرے قرائن سے بھى پیغمبر اکرم (ص) کى نبوت اور معنویت کو سمجھ چکے تھے _
اہل سنت کے عالم شہرستانى (صاحب ملل ونحل) اور دوسرے علماء کى نقل کے مطابق: ''ایک سال آسمان مکہ نے اپنى برکت اہل مکہ سے روک لى اور سخت قسم کى قحط سالى نے لوگوں کوگھیر لیاتو ابوطالب نے حکم دیا کہ ان کے بھتیجے محمد کو جو ابھى شیر خوارہى تھے لایاجائے، جب بچے کو اس حال میں کہ وہ ابھى کپڑے میں لپیٹا ہوا تھا انہیں دیا گیا تو وہ اسے لینے کے بعد خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور تضرع وزارى کے ساتھ اس طفل شیر خوار کو تین مرتبہ اوپر کى طرف بلند کیا اور ہر مرتبہ کہتے تھے، پروردگارا، اس بچہ کے حق کا واسطہ ہم پر برکت والى بارش نازل فرما _
کچھ زیادہ دیر نہ گزرى تھى کہ افق کے کنارے سے بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا اور مکہ کے آسمان پر چھا گیا اور بارش سے ایسا سیلاب آیا کہ یہ خوف پیدا ہونے لگا کہ کہیں مسجد الحرام ہى ویران نہ ہوجائے ''_
اس کے بعد شہرستانى لکھتا ہے کہ یہى واقعہ جوابوطالب کى اپنے بھتیجے کے بچپن سے اس کى نبوت ورسالت سے آگاہ ہونے پر دلالت کرتا ہے ان کے پیغمبر پر ایمان رکھنے کا ثبوت بھى ہے اور ابوطالب نے بعد میں اشعار ذیل اسى واقعہ کى مناسبت سے کہے تھے :
و ابیض یستسقى الغمام بوجہہ
ثمال الیتامى عصمة الارامل

'' وہ ایسا روشن چہرے والا ہے کہ بادل اس کى خاطر سے بارش برساتے ہیں وہ یتیموں کى پناہ گاہ اور بیوائوں کے محافظ ہیں ''
یلوذ بہ الہلاک من آل ہاشم
فہم عندہ فى نعمة و فواضل

'' بنى ہاشم میں سے جوچل بسے ہیں وہ اسى سے پناہ لیتے ہیں اور اسى کے صدقے میں نعمتوں اور احسانات سے بہرہ مند ہوتے ہیں ،،
ومیزان عدلہ یخیس شعیرة
ووزان صدق وزنہ غیر ہائل
'' وہ ایک ایسى میزان عدالت ہے کہ جو ایک جَوبرابر بھى ادھرادھر نہیں کرتا اور درست کاموں کا ایسا وزن کرنے والا ہے کہ جس کے وزن کرنے میں کسى شک وشبہ کا خوف نہیں ہے ''
قحط سالى کے وقت قریش کا ابوطالب کى طرف متوجہ ہونا اور ابوطالب کا خدا کو آنحضرت کے حق کا واسطہ دینا شہرستانى کے علاوہ اور دوسرے بہت سے عظیم مورخین نے بھى نقل کیا ہے _''(1)


(1) علامہ امینى نے اسے اپنى کتاب''الغدیر'' میں'' شرح بخاری'' ،''المواہب اللدنیہ'' ،'' الخصائص الکبرى '' ،'' شرح بہجتہ المحافل'' ،''سیرہ حلبی''، '' سیرہ نبوی'' اور '' طلبتہ الطالب'' سے نقل کیا ہے

 

 

ایمان ابوطالباشعار ابوطالب زندہ گواہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma