پانچویں اور آخرى مرحلے پر مومن آل فرعون نے تمام حجاب الٹ دیئے اور اس سے زیادہ اپنے ایمان کو نہ چھپاسکا ،وہ جو کچھ کہنا چاہتا تھا کہہ چکا اور فرعون والوںنے بھى ،جیسا کہ آگے چل کر معلوم ہوگا، اس کے بارے میں بڑا خطرناک فیصلہ کیا _ خداوند عالم نے بھى اپنے اس مومن اور مجاہد بندے کو تنہا نہیں چھوڑا جیسا کہ قران نے بیان کیاہے : ''خدا نے بھى اسے ان کى ناپاک چالوں اور سازشوں سے بچالیا ''_(1)
اس کى تعبیر سے واضح ہوتا ہے کہ فرعونیوں نے اس کے بارے میں مختلف سازشیں اور منصوبے تیار کررکھے تھے _
لیکن وہ منصوبے کیا تھے ؟ قرآن نے اس کى تفصیل بیان نہیں کی، ظاہر ہے کہ مختلف قسم کى سزائیں اذیتیں اور آخرکار قتل اور سزائے موت ہوسکتى ہے لیکن خداوندعالم کے لطف وکرم نے ان سب کو ناکام بنادیا _
چنانچہ بعض تفسیروں میں ہے کہ وہ ایک مناسب موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے موسى علیہ السلام تک پہنچ گیا اور اس نے بنى اسرائیل کے ہمرا ہ دریائے نیل کو عبور کیا، نیز یہ بھى کہا گیا ہے کہ جب اس کے قتل کا منصوبہ بن چکا تو اس نے اپنے آپ کو ایک پہاڑ میں چھپالیا اور نگاہوں سے اوجھل ہوگیا _
یہ دونوں روایات آپس میں مختلف نہیں ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ پہلے وہ شہر سے مخفى ہوگیا ہو اور پھر بنى اسرائیل سے جا ملاہو _
(1)سورہ مومن آیت45