یہ قرآن ایک طرف حضرت نوح(ع) کى بے ایمان بیوى اور ان کے بیٹے کنعان کى طرف اشارہ کرتا ہے جن کى داستان آئندہ صفحات میں آئے گى جنہوں نے راہ ایمان سے انحراف کیا اور گنہگاروں کا ساتھ دینے کى وجہ سے حضرت نوح سے اپنا رشتہ توڑلیا وہ اس کشتى نجات میں سوار ہونے کا حق نہیں رکھتے تھے کیونکہ اس میں سوار ہونے کى پہلى شرط ایمان تھى _
دوسرى طرف یہ قرآن اس جانب اشارہ کرتاہے کہ حضرت نوح نے جو اپنے دین وآئین کى تبلیغ کے لئے سالہاسال بہت طویل اور مسلسل کوشش کى اس کا نتیجہ بہت تھوڑے سے افراد مومنین کے سوا کچھ نہ تھا بعض روایات کے مطابق ان کى تعداد صرف اسی(80) افرادتھى یہاں تک کہ بعض نے تو اس سے بھى کم تعداد لکھى ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس عظیم پیغمبر نے کس حد تک استقامت اور پامردى کا مظاہرہ کیا ہے کہ ان میں سے ایک ایک فرد کے لئے اوسطاََ کم از کم د س سال زحمت اٹھائی اتنى زحمت تو عام لوگ اپنى اولاد تک کى ہدایت اورنجات کے لئے نہیں اٹھاتے _