معراج کى تاریخ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
معراج کى کیفیت قرآن و حدیث کى نظر سےمعراج جسمانى تھى یاروحانى ؟

واقعہ معراج کى تاریخ کے سلسلے میں اسلامى مو رخین کے درمیان اختلاف ہے بعض کا خیال ہے کہ یہ واقعہ بعثت کے دسویں سال 27 /رجب کى شب پیش آیا، بعض کہتے ہیں کہ یہ بعثت کے بارہویں سال 17/رمضان المبارک کى رات وقوع پذیر ہوا جب کہ بعض اسے اوائل بعثت میں ذکر کرتے ہیں لیکن اس کے وقوع پذیر ہونے کى تاریخ میں اختلاف،اصل واقعہ پر اختلاف میں حائل نہیں ہوتا _
اس نکتے کا ذکر بھى ضرورى ہے کہ صر ف مسلمان ہى معراج کا عقیدہ نہیں کھتے بلکہ دیگرادیان کے پیروکار وں میں بھى کم و بیش یہ عقیدہ پایا جاتا ہے ان میں حضرت عیسى علیہ السلام کے بارے میں یہ عقیدہ عجیب تر صورت میں نظر آتا ہے جیسا کہ انجیل مرقس کے باب 6/ لوقاکے باب 24/ اور یوحنا کے باب ا2/ میں ہے:
عیسى علیہ السلام مصلوب ہونے کے بعد دفن ہوگئے تو مردوں میں سے اٹھ کھڑے ہوئے ،اور چالیس روز تک لوگوں میں موجود رہے پھر آسمان کى طرف چڑھ گئے ( اور ہمیشہ کے لئے معراج پر چلے گئے )
ضمناً یہ وضاحت بھى ہوجائے کہ بعض اسلامى روایات سے بھى معلوم ہوتا ہے کہ بعض گزشتہ انبیاء کو بھى معراج نصیب ہوئی تھى _
پیغمبرگرامى (ص) نے یہ آسمانى سفر چند مرحلوں میں طے کیا_
پہلا مرحلہ،مسجدالحرام اور مسجد اقصى کے درمیانى فاصلہ کا مرحلہ تھا، جس کى طرف سورہ اسراء کى پہلى آیت میں اشارہ ہوا ہے: ''منزہ ہے وہ خدا جو ایک رات میں اپنے بندہ کو مسجد الحرام سے مسجد اقصى تک لے گیا''_ بعض معتبر روایات کے مطابق آپ(ص) نے اثناء راہ میں جبرئیل(ع) کى معیت میں سر زمین مدینہ میںنزول فرمایا او روہاں نماز پڑھى _
او رمسجد الاقصى میں بھى ابراہیم و موسى و عیسى علیہم السلام انبیاء کى ارواح کى موجود گى میں نماز پڑھى اور امام جماعت پیغمبر (ص) تھے، اس کے بعد وہاں سے پیغمبر (ص) کا آسمانى سفر شروع ہوا، اور آپ(ص) نے ساتوں آسمانوںکو یکے بعد دیگرے عبور کیا او رہر اسمان میں ایک نیاہى منظر دیکھا ، بعض آسمانوں میں پیغمبروں اور فرشتوں سے، بعض آسمانوں میں دوزخ او ردوزخیوں سے اور بعض میں جنت اور جنتیوں سے ملاقات کى ،او رپیغمبر (ص) نے ان میں سے ہر ایک سے بہت سى تربیتى اور اصلاحى قیمتى باتیں اپنى روح پاک میں ذخیرہ کیں اور بہت سے عجائبات کا مشاہدہ کیا جن میں سے ہر ایک عالم ہستى کے اسرار میں سے ایک راز تھا، اور واپس آنے کے بعد ان کو صراحت کے ساتھ اور بعض اوقا ت کنایہ اور مثال کى زبان میں امت کى آگاہى کے لئے مناسب فرصتوں میں بیان فرماتے تھے، اور تعلیم وتربیت کے لئے اس سے بہت زیادہ فائدہ اٹھاتے تھے_
یہ امر اس بات کى نشاندہى کرتا ہے کہ اس آسمانى سفر کا ایک اہم مقصد،ان قیمتى مشاہدات کے تربیتى و عرفانى نتائج سے استفادہ کرنا تھا،اور قرآن کى یہ پر معنى تعبیر''
لقد راى من آیات ربہ الکبرى ''(1)
ان تمام امور کى طرف ایک اجمالى اور سربستہ اشارہ ہو سکتى ہے_
البتہ جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں کہ وہ بہشت اور دوزخ جس کو پیغمبر (ص) نے سفر معراج میں مشاہدہ کیا اور کچھ لوگوں کو وہاں عیش میں اور عذاب میں دیکھا ، وہ قیامت والى جنت اور دوزخ نہیں تھیں ، بلکہ وہ برزخ والى جنت ودوزخ تھیں ، کیونکہ قرآن مجیدکے مطابق جیسا کہ کہتا ہے کہ قیامت والى جنت ودوزخ قیام قیامت اور حساب وکتاب سے فراغت کے بعد نیکو کاروں اور بدکاروں کو نصیب ہوگى _
آخر کار آپ ساتویں آسمان پر پہنچ گئے ، وہاں نور کے بہت سے حجابوں کا مشاہدہ کیا ، وہى جگہ جہاں پر ''
سدرة المنتہى '' اور'' جنة الما وى '' واقع تھی، اور پیغمبر (ص) اس جہان سراسر نوروروشنى میں، شہود باطنى کى اوج، اور قرب الى اللہ اور مقام '' قاب قوسین اوادنی''پر فائز ہوئے اور خدا نے اس سفر میں آپ کو مخالب کرتے ہوئے بہت سے اہم احکام دیئے اور بہت سے ارشادات فرمائے جن کا ایک مجموعہ اس وقت اسلامى روایات میں'' احادیث قدسى '' کى صورت میں ہمارے لئے یادگار رہ گیا ہے _
قابل توجہ بات یہ ہے کہ بہت سى روایات کى تصریح کے مطابق پیغمبر (ص) نے اس عظیم سفر کے مختلف حصوں میں اچانک على علیہ السلام کو اپنے پہلو میں دیکھا، اور ان روایات میں کچھ ایسى تعبیریں نظر آتى ہیں، جو پیغمبر اکرم (ص) کے بعد على علیہ السلام کے مقام کى حد سے زیادہ عظمت کى گواہ ہیں _
معراج کى ان سب روایات کے باوجود کچھ ایسے پیچیدہ اور اسرار آمیز جملے ہیں جن کے مطالب کو کشف کرنا آسان نہیں ہے، اور اصطلاح کے مطابق روایات متشابہ کا حصہ ہیں یعنى ایسى روایات جن کى تشریح کوخود معصومین علیہم السلام کے سپرد کردینا چاہئے _(2)
ضمنى طورپر، معراج کى روایات اہل سنت کى کتابوں میں بھى تفصیل سے آئی ہیں،اور ان کے راویوں میں سے تقریباً 30/افراد نے حدیث معراج کو نقل کیا ہے_
یہاں یہ سوال سامنے آتاہے : یہ اتنا لمبا سفر طے کرنا اور یہ سب عجیب اور قسم قسم کے حادثات، اور یہ سارى لمبى چوڑى گفتگو ، اور یہ سب کے سب مشاہدات ایک ہى رات میں یاایک رات سے بھى کم وقت میں کس طرح سے انجام پاگئے ؟
لیکن ایک نکتہ کى طرف توجہ کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہوجاتاہے ، سفر معراج ہرگز ایک عام سفر نہیں تھا ، کہ اسے عام معیاروں سے پرکھاجائے نہ تو اصل سفر معمولى تھا اور نہ ہى آپ کى سوارى معمولى اور عام تھی،نہ آپ کے مشاہدات عام اور معمولى تھے اور نہ ہى آپ کى گفتگو ، اور نہ ہى وہ پیمانے جواس میں استعمال ہوئے، ہمارے کرہ خاکى کے محدود اور چھوٹے پیمانوں کے مانند تھے، اور نہ ہى وہ تشبیہات جواس میں بیان ہوئی ہیں ان مناظر کى عظمت کو بیان کرسکتى ہیں جو پیغمبر (ص) نے مشاہدہ کیے ، تمام چیزیں خارق العادت صورت میں ، اور اس مکان وزمان سے خارج ہونے کے پیمانوں میں، جن سے ہم آشنا نہیں، واقع ہوئیں _
اس بناپر کوئی تعجب کى بات نہیں ہے کہ یہ امور ہمارے کرہ زمین کے زمانى پیمانوں کے ساتھ ایک رات یا ایک رات سے بھى کم وقت میں واقع ہوئے ہوں _(3)


(1)سورہ نجم ایت18
(2)روایات معراج کے سلسلہ میں مزید اطلاع کے لئے بحارالانوار کى جلد 18 از ص 282 تاص 10 4 رجوع فرمائیں

(3)تفسیر نمونہ ج 13 ص97 تا 99

 

 

 

معراج کى کیفیت قرآن و حدیث کى نظر سےمعراج جسمانى تھى یاروحانى ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma