موسى علیہ السلام کے پاس سونے کے کنگن کیوں نہیں؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
بار بار کى عہد شکنیاںجناب موسى اورہارون علیہما السلام کے اونى لباس

حضرت موسى علیہ السلام کى منطق ایک طرف ان کے مختلف معجزات دوسرى طرف مصر کے لوگوں پر نازل ہونیوالى بلائیں جو موسى علیہ السلا م کى دعا کى برکت سے ٹل جاتى تھیں تیسرى طرف،ان سب اسباب نے مجموعى طور پر اس ماحول پر گہرے اثرات ڈالے اور فرعون کے بارے میںلوگوں کے افکار کو ڈانواں ڈول کردیا اور انھیں پورے مذہبى اور معاشرتى نظام کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا_
اس موقع پر فرعون نے دھوکہ دھڑى کے ذریعہ موسى علیہ السلام کا اثر مصرى لوگوں کے ذہن سے ختم کرنے کى کوشش کى اور پست اقدار کا سہارا لیا جو اس ماحول پر حکم فرماتھا، انھیں اقدار کے ذریعہ اپنا اور موسى علیہ السلام کا موازنہ شروع کردیا تا کہ اس طرح لوگوں پر اپنى برترى کو پایہ ثبوت تک پہنچائے، جیسا کہ قرآن پاک فرماتا ہے:
''اور فرعون نے اپنے لوگوں کو پکار کر کہا:اے میرى قوم آیا مصر کى وسیع و عریض سر زمین پر میرى حکومت نہیں ہے اور کیا یہ عظیم دریا میرے حکم سے نہیں بہہ رہے ہیں اور میرے محلوں،کھیتوں اور باغوں سے نہیں گررہے ہیں؟کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟''(1)
لیکن موسى علیہ السلام کے پاس کیا ہے،کچھ بھى نہیں ، ایک لاٹھى اور ایک اونى لباس اور بس ،تو کیا اس کى شخصیت بڑى ہوگى یا میری؟ آیا وہ سچ بات کہتا ہے یا میں؟اپنى آنکھیں کھولوں اور بات اچھى طرح سمجھنے کى کوشش کرو_ اس طرح فرعون نے مصنوعى اقدار کو لوگوں کے سامنے پیش کیا،بالکل ویسے ہى جیسے عصر جاہلیت کے بت پرستوں نے پیغمبر اسلام (ص) کے مقابلے میں مال و مقام کو صحیح انسانى اقدار سمجھ رکھا تھا_
لفظ''نادى ''(پکار کر کہا )سے معلوم ہوتا ہے کہ فرعون نے اپنى مملکت کے مشاہیر کى ایک عظیم محفل جمائی اور بلند آواز کے ساتھ ان سب کو مخاطب کرتے ہوئے یہ جملے ادا کیے،یا حکم دیا کہ اس کى اس آواز کو ایک سرکارى حکم نامے کے ذریعے پورے ملک میں بیان کیا جائے_
قرآن آگے چل کر فرماتا ہے کہ فرعون نے کہا:''میں اس شخص سے برتر ہوں جو ایک پست خاندان اور طبقے سے تعلق رکھتا ہے_اور صاف طور پر بات بھى نہیں کرسکتا''_(2)
اس طرح سے اس نے اپنے لئے دو بڑے اعزازات(حکومت مصر اور نیل کى مملکت)اور موسى علیہ السلام کے دوکمزور پہلو(فقر اور لکنت زبان) بیان کردیئے_
حالانکہ اس وقت حضرت موسى علیہ السلام کى زبان میں لکنت نہ تھی_کیونکہ خدا نے ان کى دعا کو قبول فرمالیا تھا اور زبان کى لکنت کو دور کردیا تھا کیونکہ موسى علیہ السلام نے مبعوث ہوتے ہى خداسے یہ دعا مانگى تھى کہ _''خدا وندا میرى زبان کى گرہیں کھول دے''_(3) اور یقینا ان کى دعا قبول ہوئی اور قرآن بھى اس بات پر گواہ ہے_ بے پناہ دولت،فاخرہ لباس اور چکاچوند کرتے محلات،مظلوم طبقے پر ظلم و ستم کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں_ ان کا مالک نہ ہونا صرف عیب کى بات ہى نہیں بلکہ باعث صدافتخار شرافت اور عزت کا سبب بھى ہے_
''مھین''(پست)کى تعبیر سے ممکن ہے اس دور کے اجتماعى طبقات کى طرف اشارہ ہو، کیونکہ اس دور میں بڑے بڑے سرمایہ داروں کا معاشرہ کے بلند طبقوں میں شمار ہوتا تھا او رمحنت کشوں اور کم آمدنى والے لوگوں کا پست طبقے میں ،یا پھر ممکن ہے موسى علیہ السلام کى قوم کى طرف اشارہ ہو کیونکہ ان کا تعلق بنى اسرائیل سے تھا اور فرعون کى قبطى قوم اپنے آپ کو سردار اور آقا سمجھتى تھی_ پھر فرعون دو اور بہانوں کا سہارا لیتے ہوئے کہتا ہے:''اسے سونے کے کنگن کیوں نہیں دیئے اور اس کے لئے مددگار کیوں نہیں مقرر کئے تاکہ وہ اس کى تصدیق کریں؟'' اگر خدا نے اسے رسول بنایا ہے تو دوسرے رسول کى طرح طلائی کنگن کیوں نہیں دئے گئے اور اس کے لئے مدد گار کیوں نہیں مقرر کئے گئے_
کہتے ہیں کہ فرعونى قوم کا عقیدہ تھا کہ روساء اور سر براہوں کو ہمیشہ طلائی کنگنوں اور سونے کے ہاروں سے مزین ہونا چاہیئےور چونکہ موسى علیہ السلام کے پاس اس قسم کے زیورات نہیں تھے بلکہ ان زیورات کے بجائے وہ چرواہوں والا موٹا سا اونى کرتا زیب تن کئے ہوئے تھے،لہذا ان لوگوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا اور یہى حال ان لوگوں کا ہوتا ہے جو انسانى شخصیت کے پرکھنے کا معیار سونا،چاندى اور دوسرے زیورات کو سمجھتے ہیں_
 


(1)سورہ زخرف آیت 51
(2)سورہ زخرف آیت 52

(3)سورہ طہ آیت 27

 

 

بار بار کى عہد شکنیاںجناب موسى اورہارون علیہما السلام کے اونى لباس
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma